نئی دہلی:معروف شاعر اور نغمہ نگار جاوید اختر نے مسلم پرسنل لابورڈ کے اس دعوے پر سوال اٹھایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مسلم خواتین کو تین طلاق کے مسئلہ پر نکاح نامہ کے وقت ہی اپنی رائے ظاہر کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
بورڈ نے سپریم کورٹ کے سامنے کل پیش کی گئی اپنی دلیل میں کہا تھا کہ وہ نکاح نامے میں ایسی شق شامل کرے گا جس سے مسلم خواتین کو تین طلاق پر نہ کہنے کی اجازت مل سکے گی۔ مسٹر جاوید نے کہا کہ یہ دعوی بے تکا ہے کہ نکاح نامے کے وقت قاضی دلہن سے تین طلاق پر اس کی رائے لے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ انہیں بھی اچھی طرح سے معلوم ہے کہ ایسے موقع پر دلہن کھل کر اپنی رائے دینے کی ہمت نہیں کر پائے گی۔
بورڈ کے وکیل کپِل سبل نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جے ایس کیہر کی صدارت والی پانچ رکنی بنچ کے سامنے کل یہ دلیل دی تھی کہ خود مسلم پرسنل لا بورڈ بھی یہ نہیں چاہتا کہ تین طلاق کی روایت جاری رہے ۔ اس لئے اس نے تین طلا ق پر نکاح نامے میں دلہن کو اپنی رائے ظاہر کرنے والی شق شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ سبھی قاضیوں کو اس بارے میں ایڈوائزری جاری کرکے کہا جائے گا کہ وہ تین طلاق کے عمل پر فوری طور پر روک لگائیں ۔بنچ نے بدھ کے روز سماعت کے دوران مسلم پرسنل لا بورڈ سے یہ پوچھا تھا کہ کیا نکاح نامے میں ایسا کوئی التزام کیا جاسکتا ہے جس سے شادی کے وقت ہی دلہن کو تین طلاق پر اپنی رائے ظاہر کرنے کا حق مل سکے ۔ مسٹر اخترنے اس سے قبل بھی مسلم پرسنل لا بوڈ کے اس بیان پر ناراضگی ظاہر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ تین بار طلاق دیکر اپنی بیویوں کو چھوڑنے والوں کا مسلم سماج میں بائیکاٹ کیا جائے گا۔