نئی دہلی:مرکزی حکومت نے گوشت کے کاروبار کے لئے گائے اور بھینس کی خرید و فروخت پر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے ۔
وزارت ماحولیات کی طرف سے کل جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق اب کوئی بھی شخص گائے بھینس کو ذبح کرنے کے مقصد سے خرید یا فروخت نہیں سکتا اور مویشی کو فروخت کرنے سے پہلے مالک کی دستخط شدہ تحریری بیان دینا لازمی ہوگا۔ وزارت ماحولیات و جنگلات و موسمیاتی تبدیلی کی طرف سے مویشیوں پر ظلم و زیادتی کے انسداد ایکٹ کے تحت لائیواسٹاک مارکیٹ ریگولیشن 2017 جاری کیا گیا ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ اب کسی بھی گائے یا بھینس کو تب تک مارکیٹ میں فروخت نہیں کیا جا سکتا جب تک اس کے ساتھ تحریری طور پر یہ منشور نہ دیا جائے کی جانور کو ذبح کرنے کے مقصد سے فروخت نہیں کیا جا رہا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی فروخت کی وجہ بھی بتانا ہوگا۔ نئے قوانین کے مطابق اب کوئی بھی شخص اپنے مویشی کو ریاست سے باہر نہیں بیچ سکے گا۔ ریاستی سرحد کے 25 کلو میٹر کے اندر تک کسی بھی طرح کے جانوروں کی مارکیٹ پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے ۔ اتنا ہی نہیں گئوشالا اور مویشیوں کی بہبود کے اداروں کو بھی مویشی گود لینے سے پہلے حلف نامہ دے کر بتانا ہوگا کہ وہ جانوروں کو زراعت کے کاموں کے لئے استعمال کریں گے نہ کہ اس کو ذبح کرکے گوشت کو فروخت کیا جائے گا۔مرکزی حکومت نے یہ قدم مویشیوں کی بہبود کے لئے اٹھایا ہے ، تاکہ مویشی بازاروں کے ذریعہ گائے اور بھینس کو ذبح کے لئے فروخت نہ کیا جاسکے ۔ نئی پابندی کے مطابق مویشی بازار سمیتی کے رکن سکریٹری کی دستخط سے ہی کسی بھی جانور کی خرید و فروخت ہوسکے گی،جو یہ یقینی بنانے کے لئے چھان بین کریں گے کہ نوعمر جانور کو فروخت کے لئے بازار میں نہ لایا جائے ۔ فروخت کی صورت میں جانور کے مالک کا تصویری شناختی کارڈ کی کاپی لگانی ہوگی۔ دریں اثناء کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(سی پی آئی) نے حکومت کے اس فیصلے کو ‘انتہائی غیردانشمندانہ’ قرار دیتے ہوئے دعوی کیا کہ اس سے کسانوں کا مالیاتی بحران بڑھے گا۔پارٹی نے اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔پارٹی کے جنرل سکریٹری ایس سدھاکر ریڈی نے الزام لگایا کہ حکومت کا یہ قدم وزیر اعظم نریندر مودی اور آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کی اس کوشش کا نتیجہ ہے جس کے تحت وہ ملک کو ‘ہندو راشٹر میں تبدیل کرنے ‘ کی پہل کا آغاز کرنا چاہتے ہیں۔ یہ فیصلہ ملک کے لوگوں کو ‘مکمل طور پر ناقابل قبول’ ہوگا۔ اس معاملے میں وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے کہا کہ گائے کے قتل میں ملوث افراد کو عمر قید کی سزا یقینی بنانے کے لئے ایک قانون تیار کرنے کا وقت آچکا ہے ۔ وی ایچ پی کے بین الاقوامی کارگزار صدر پروین توگڑیا نے کہاکہ “گئو کشی کا مسئلہ صرف گائے کی فروخت سے منسلک نہیں ہے ۔ گئو کشی کو مکمل طور روکنے کے لیے حکومت کو فوری طور پر ایک عام قانون بنانا ہوگا”۔