فرانس میں منعقدہ کانز فلم فیسٹیول میں سویڈن کے ڈائریکٹر رابن آسٹلنڈ کی آرٹ کی دنیا پر بنائی گئی طنزیہ فلم ‘دی سکوائر’ نے اعلی ترین اایوارڈ ‘پام ڈی اور’ حاصل کر لیا ہے۔
70 ویں فلمی میلے میں اس اعزاز کے لیے 19 فلموں میں مقابلہ تھا۔
کانز فلم فیسٹیول کی 70 سالہ تاریخ کے دلچسپ لمحات
میلے میں برطانوی فلمساز لینے ریمزے اور ڈائریکٹر صوفیا کپولا کو بھی ایوارڈ ملے۔
برطانوی فلم ساز لینے رمزے کو فلم ‘یو ور نیور ریئلی ہیئر’ کے لیے بہترین سکرین پلے کا مشترکہ ایوارڈ دیا گیا اور اسی فلم کے لیے جویکوئن فونیکس کو بہترین اداکار کا ایوارڈ ملا۔
بہترین ہدایت کار کا ایوارڈ صوفیا کپولا کو فلم ‘بیگوئلڈ’ کے لیے ملا جو امریکی خانہ جنگی کے دوران ایک زخمی سپاہی کی سپاہی کی کہانی ہے۔ یہ دوسری مرتبہ ہے کہ کسی خاتون ہدایت کار کو یہ ایوارڈ دیا گیا ہے۔
آسٹریلوی نژاد اداکارہ نکول کڈمین کو خصوصی ایوارڈ دیا گیا کیونکہ 70 ویں فلم فیسٹیول میں ان کی تین فلمیں اور ایک ٹیلی وژن سیریز دکھائی گئی۔
اس موقعے پر جیوری میں شامل جیسیکا چیسٹین کا کہنا تھا کہ فلمی میلے میں پیش کی جانے والی کئی فلموں میں جس طرح عورت کے کرداروں کی عکاسی کی گئی، انہیں اس سے دھچکا لگا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سکرین پر عورت کو جیسا دکھایا گیا ‘وہ پریشان کن ہے’۔
انھوں نے مزید کہا کہ ‘اس سارے تجربے سے جو میں نے جانا وہ یہ ہے کہ دنیا عورت کو کس نگاہ سے دیکھتی ہے۔ کچھ فلمیں مختلف تھیں لیکن زیادہ تر کو دکھ کر میں حیران ہوئی خواتین کے کرداروں کو جس طرح ان فلموں میں دکھایا گیا۔’
نکول کڈمین کی تین فلمیں اور ایک ٹیلی وژن سیریز دکھائی گئی
ان کا کہنا تھا ‘میں امید کرتی ہوں کہ ہم جتنا خواتین مصنفین کو شامل کریں گے ہم اتنا ہی ان خواتین کو دیکھیں گے جیسی وہ ہمیں روزمرہ کی زندگی میں ملتی ہیں۔ ‘
جیوری کے ایک دوسری رکن میرین ایڈی نے بھی ان سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ مزید خاتون ہدایت کاروں کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا ‘ایسی بہت سے کہانیاں ہیں جو سنائی جانا ضروری ہیں۔’
ان کا کہنا تھا کہ ‘اس میلے میں بہت سے لاجواب فلموں سامنے آئیں اور وہ اس مقابلے میں شریک بعض فلموں کو دیکھ کر مکمل طور پر سحر زدہ رہ گئی۔