لکھنؤ۔(بیورو)پولیس اورانتظامیہ کی لاپروائی سے اتوا رکو میرٹھ شہر بھی تشدد کی نذرہوگیا۔پولیس فائرنگ میں ایک نوجوان کے زخمی ہونے کے بعد حالات اتنے بگڑے کہ مخالف انتظامیہ نے آرمی الرٹ کی درخواست کی ۔فائرنگ،سنگ باری اورآتش زنی میں درجنوں لوگ زخمی ہوئے۔درجن بھر گاڑیوں کو نقصان پہنچایاگیا،پورے شہر میں پولیس کی چوکسی تھی۔دفعہ ۱۴۴نافذ تھی ا سکے باوجود ایک ممنوعہ پنچایت میں دس ہزارلوگ پہنچ گئے۔یہ پنچایت قومی سلامتی ایکٹ کے تحت گرفتاربی جے پی رکن اسمبلی سنگیت سوم کی رہائی کے مطالبے کیلئے طلب کی گئی تھی۔حالات مظفر نگر جیسے ہوتے ہوتے بچ گئے۔پولیس نے اب تک ۲۴لوگوں کو گرفتارکیاہے۔پولیس نے سنگیت سوم کے بھائی ساگر سوم کے خلاف مقدمہ درج کرلیاہے۔
میرٹھ کاتشدد بھی ایک مہاپنچایت کو لے کر بھڑکا۔دراصل مظفر نگر کاتشددبھڑکانے اورممنوعہ ویڈیو کو فیس بک پر اپلوڈ کرنے کے الزام میں این ایس اے کے تحت جیل کی ہواکھارہے بی جے پی رکن اسمبلی سنگیت سوم کے بھائی ساگرسوم اوران کی بیوی نے رکن اسمبلی کی گرفتاری کی مخالفت میں پنچایت طلب کی تھی۔اس پنچایت میں رکن اسمبلی کے حلقے کے چوبیس گائوں سے لاکھوں لوگوں کے پہنچنے کا اندازہ تھا۔اس پنچایت میں سنگیت سوم کی حمایت میں طاقت کا مظاہرہ ہوناتھا۔اتوار کو یہ پنچایت کھیڑاگائوں کے ایک انٹرکالج کے میدان میں منعقد ہونی تھی۔جس پر ۲۷ستمبر کو انتظامیہ نے پابندی لگادی تھی۔پنچایت کو روکنے کیلئے تقریبا ۳۲کمپنی نیم فوجی دستے اورپی اے سی لگائی گئی۔کئی زون کی فورس طلب کی گئی۔ڈی جی آفسسے بھی اضافی فورس بھیجی گئی۔پورامیرٹھ چھاونی میں تبدیل کردیاگیاتھا۔کھیڑاگائوں جانے والے سبھی راستوں پر بیری کیٹنگ کی گئی۔گائوں میں گھوم گھوم کر انتظامیہ نے لوگوں سے پنچایت میں نہ جانے کی اپیل کی ۔اس کے باوجود سنیچر کی رات سے ہی لوگ وہاں پہنچاشروع ہوگئے۔صبح ہوتے ہوئے تقریبا دس ہزارلوگ وہاں پہنچ گئے۔تب پولیس کی آنکھ کھلی اوراس نے راستوں میں لوگوں کو روکناشروع کیا۔پولیس نے لوگوں کو روکناچاہاتولوگ مخالفت پر آمادہ ہوگئے۔پولیس پرپتھرائو کرنے لگے۔ڈی آئی جی ،ڈی ایم اورایس ایس پی گرپڑے۔بھیڑ نے انہیں گھیرلیا۔ہنگامہ بڑھا توپولیس نے لاٹھی چارج کیا پھر بھی لوگ پولیس کے سامنے ڈٹے رہے اورخشت باری ہوتی رہی۔پولیس نے بھی ربربلیٹ داغااورآنسو گیس کے گولے چھوڑے۔ا س کے بعد لوگ تشدد پر آمادہ ہوگئے۔پولیس کی گاڑیوں میں آگ لگانے لگے۔جواب میں پولیس نے فائرنگ کی اس میں سردھناکے باشندے موہت نام کے نوجوان کے جبڑے میں گولی لگ گئی جسے ایک پرائیویٹ اسپتال مین داخل کرایاگیاجہاں اس کی حالت نازک بتائی جار ہی ہے۔درجنوں لوگ زخمی ہوگئے۔بتایاجارہاہے کہ حالات کو دیکھتے ہوئے مقامی انتظامیہ نے آرمی الرٹ کی مانگ کی ہے۔آئی جی نظم ونسق راج کماروشوکرما کے مطابق پولیس نے صرف ہوائی فائرنگ کی تھی ۔نوجوان کے جبڑے میں ربر بلٹ لگی تھی۔تین سرکاری گاڑیوں کو نذرآتش کیاگیاہے۔انہوںنے بتایاکہ سنیچر کو پنچایت کے سلسلے میں چارسولوگوں کو نوٹس بھیجاگیاتھا۔اب تک ۲۴لوگوں کو گرفتارکیاجاچکاہے۔داخلہ سکریٹری کمل سکسینہ نے بتایاہے کہ لوگوں کی سنگ باری میں آراے ایف کے چھ جوان بھی زخمی ہوئے ہیں۔۱۳پولیس اہلکاروں کو بھی چوٹیں آئی ہیں۔۹سرکاری گاڑیوں میں توڑپھوڑ کی گئی۔انہوںنے بتایاکہ پنچایت کے انعقاد کے خلاف مقدمہ درج کرکے کارروائی کی جائے گی۔انہوںنے کہاکہ جب پولیس پر حملہ ہواتب پولیس نے جوابی کارروائی کی ۔دوسر ی طرف میرٹھ کے ضلع مجسٹریٹ نے آج پابندی کے باوجود کھیڑاگائوں میں منعقدہ پنچایت کے دوران پولیس کارروائی میں کسی بھی شخص کی موت ہونے اورحالات سنبھالنے کیلئے فوج بلائے جانے کی خبروں کو غلط بتایاہے۔ ضلع مجسٹریٹ نودیپ رنوانے کہاکہ کچھ نیوز چینلوں پر ایسی خبریں نشر کی جارہی ہیں کہ حالات سنبھالنے کیلئے فوج بلائی گئی ہے۔یہ بے بنیاد بات ہے۔فوج کو صرف چوکس رہنے کوکہاگیاہے۔