سری نگر: گذشتہ برس اپریل میں عالمی ٹی ٹونٹی کرکٹ کپ سیمی فائنل میں ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں ہندوستان کی شکست کے بعد خبروں میں رہنے والے نیشنل انسٹی چیوٹ آف ٹیکنالوجی (این آئی ٹی) سری نگر کی ویب سائٹ کو ہیک کرلیا گیا ہے ۔
ویب سائٹ کو ہیک کرنے والے پاکستانی ہیکرز گروپ نے اس پر ‘فری کشمیر’ کے عنوان سے ایک طویل پیغام پوسٹ کردیا ہے ۔تاہم این آئی ٹی انتظامیہ کی جانب سے ویب سائٹ کو منگل سہ پہر ساڑھے تین بجے بحال کردیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ ویب سائٹ کو گذشتہ شام ‘ٹیم پاک سائبر سکلز’ نامی پاکستانی ہیکرز گروپ نے ہیک کرکے اس پر کشمیر کی آزادی سے متعلق نعرے اور ایک طویل پیغام پوسٹ کیا تھا۔ ہیک کئے جانے کے بعد این آئی ٹی انتظامیہ نے ویب سائٹ تک رسائی معطل کردی تھی۔
این آئی ٹی کے اندرونی ذرائع نے بتایا ‘ہم نے ویب سائٹ کو بحال کرنے کے حوالے سے کوششیں آج صبح ہی شروع کردی تھیں۔ ویب سائٹ کو اب بحال کیا جاچکا ہے ‘۔ہیکرز کی جانب سے ویب سائٹ پر پوسٹ کئے گئے پیغام میں کہا گیا تھا ‘کیا آپ جانتے ہو کہ آپ کو ہیک کیوں کیا گیا ہے ۔ فری کشمیر۔ آزادی ہمارا مقصد ہے ‘۔ہیکرز نے لکھا تھا ‘کشمیری فوجی گورننس نہیں چاہتا ہے ۔ بچوں کو مارنا، خواتین کی عزتوں کو پامال کرنا اور مردوں کو قیدی بنانا بندو کرو۔ وہ صرف آزادی چاہتے ہیں۔ ہندوستانی ملٹری سے آزادی چاہتے ہیں’۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ این آئی ٹی سی سری نگر میں گذشتہ برس 5 اپریل کو صورتحال نے اُس وقت سنگین رُخ اختیار کرلیا تھا جب اس ادارے میں زیر تعلیم غیرمقامی طلبہ نے ہلڑ بازی کرکے پولیس کے سینئر افسران پر حملہ کیا تھا ۔
حملہ آورو ں پر قابوپانے کے لئے پولیس کو مجبوراً لاٹھی چارج کرنا پڑا تھا جس کے نتیجے میں قریب آدھ درجن طالب علموں کو معمولی نوعیت کی چوٹیں آئی تھیں ۔کیمپس میں دراصل افرا تفری کا ماحول 31 مارچ کو عالمی ٹی ٹونٹی کرکٹ کپ سیمی فائنل میں ہندوستان کی شکست کے بعد پیدا ہوا تھا جب این آئی ٹی کے ہوسٹلوں میں مقیم کشمیری طلبہ جن کی تعداد غیرمقامی طلبہ کے مقابلے میں بہت ہی کم ہے ، نے جم کر جشن منایا تھا۔ویسٹ انڈیز اور ہندوستان کے درمیان ہونے والے سیمی فائنل مقابلے کے ایک روز بعد یعنی یکم اپریل کو این آئی ٹی سری نگر میں غیرمقامی طلبہ نے نہ صرف مقامی طالب علموں کو مبینہ طور پر زدوکوب کیا تھا بلکہ ادارے کی املاک کو بھی نقصان پہنچایا تھا۔5 اپریل کے واقعہ کے بعد غیرمقامی طلباء نے درس و تدریس کا بائیکاٹ اور احتجاج کی راہ اختیار کرتے ہوئے کئی ایک مطالبات انتظامیہ کے سامنے رکھے تھے ۔
اس دوران کیمپس میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی۔ ریاستی حکومت نے بعد ازاں این آئی ٹی سری نگر میں پیش آنے والے تمام ترواقعات کی تحقیقات کا حکم جاری کردیا جس کے لئے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر سری نگر کو تحقیقاتی افسر مقرر کردیا گیا تھا۔ انہیں 15 روز کے اندر اندر تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی تھی ۔جموں وکشمیر پولیس نے 5 اپریل کے واقعہ سے متعلق ایک ویڈیو بھی جاری کردی تھی جس میں غیرمقامی طلباء کو این آئی ٹی املاک کو نقصان پہنچاتے ہوئے اور تشدد کا راستہ اختیار کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔این آئی ٹی کیمپس سری نگر میں بعدازاں قریب ایک ماہ بعد معمول کی درس و تدریسی سرگرمیاں بحال ہوگئی تھیں۔