خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق قطری ریال کی دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں قیمت گرنے کے نتیجے میں قطر کے بیشتر منی ایکسچیجرز کےپاس امریکی ڈالرکی شدید قلت پائی جا رہی ہے۔
خبر رساں ادارے’رائٹرز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ قطر میں کرنسیوں کو تبدیل کرنے والے بیشتر مراکز کےپاس امریکی ڈالریا تو سرے سے ختم ہوگئے ہیں یا ان کے پاس امریکی کرنسی محدود پیمانے پر باقی رہ گئی ہے۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ قطر میں امریکی کرنسی کی مقدار میں کمی سب سے بڑی وجہ دوحہ اور پڑوسی ملکوں کےدرمیان پایا جانے والا حالیہ سفارتی، اقتصادی اور تجارتی بحران ہے۔ جب سے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطری حمایت یافتہ دہشت گرد گروپوں اور شخصیات کی فہرست جاری کی گئی ہے تب سے نہ صرف قطری ریال کی قیمت ڈالر کے مقابلے میں غیرمعمولی حد کم ہوئی ہے بلکہ قطری مارکیٹ سےڈالر غائب ہونے لگا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر خلیجی ملکوں کےساتھ قطر کا موجودہ بحران ختم نہیں ہوتا تو قطری کرنسی کی قیمت میں مزید کمی آسکتی ہے۔
بنکاروں کا کہنا ہے کہ قطری بنکوں کے پاس 60 ارب قطری ریال کی رقم موجود ہے۔ امریکی کرنسی میں یہ رقم 16 ارب ڈالر کے برابر ہے۔ ان میں دوسرے ممالک کے ایجنٹوں اور خلیجی شہریوں کی امانتیں بھی شامل ہیں۔
حال ہی میں اسٹینڈر اینڈ بورز نے قطری قومی بنک کا درجہ کم کردیا تھا۔ ’کیو این بی‘ ملک کا سب سے بڑا بنک سمجھا جاتا ہے مگر اس کا درجہ کم کرکے قطر کمرشل بنک، دوحہ بنک اور قطر اسلامی بنک کے برابر کردیا گیاتھا۔