کلکتہ:مغربی بنگال کے دارجلنگ میں جہاں علاحدہ ریاست گورکھالینڈ کے قیام مطالبے گورکھا جن مکتی مورچہ کی قیادت میں پہاڑ کی سیاسی جماعتیں غیر معینہ مدت کیلئے ہڑتال کا اعلان کررکھا ہے ۔
حکومت نے سوشل میڈیا کے ذریعہ افواہ بازی کے سلسلے کو روکنے کیلئے اس طرح کے اقدامات کیے ہیں ۔
گزشتہ دوہفتے کے زاید عرصے سے دارجلنگ میں معمولات زندگی ٹھپ ہوچکی ہے ۔دوکانیں مارکیٹ اور بازار بند ہیں ۔کل گورکھاجن مکتی مورچہ کی قیادت میں علاحدہ ریاست کے مطالبے کی حمایت میں جلوس نکالا گیا ہے ۔اس جلوس میں مردو خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور ”ہم گورکھا لینڈ چاہتے ہیں” جیسے نعرے لگائے جارہے تھے ۔موٹر سائیکل بھی ریلی نکالی گئی ۔
گورکھا جن مکتی مورچہ نے دارجلنگ اور سلی گوڑی میں سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دارجلنگ میں تشدد کے واقعات کیلئے ترنمول کانگریس اور گورکھا مخالف جماعتیں ذمہ دار ہیں ۔مورچہ نے الزام عاید کیا کہ ترنمول کانگریس پریشانیاں کھڑی کررہی ہے ۔خیال رہے کہ دارجلنگ بند کے دوران تشدد کے واقعات وقتا فوقتامسلسل ہورہے ہیں ۔کرسیانگ میں ایک کار میں آگ لگادی گئی تھی ۔گورکھا جن مکتی مورچہ کے اسسٹنٹ جنرل سیکریٹری بینے تمانگ نے کہا کہ ترنمول کانگریس فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کے علاوہ ہمارے احتجاج کو سبوتاژکرنے کی کوشش کررہی ہے ۔اس لیے ہم نے سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا ہے اور مرکز ی حکومت سے مطالبہ ہے کہ ممتابنرجی کی قیادت والی حکومت کی زیادتی روکنے کیلئے مداخلت کرے ۔ تمانگ نے کہا کہ ہمارا یقین ہے کہ سرکاری عمارتوں میں آگ لگانے والوں میں گورکھا حامی شامل نہیں ہیں ۔یہ صرف ہماری تحریک کو بدنام کرنے کیلئے کیا جارہا ہے ۔ہمارا سوال ہے کہ پولس فورسیس کی موجودگی میں یہ سب کیسے ہورہا ہے ۔مورچہ کے اسسٹنٹ سیکریٹری نے سکم ۔دارجلنگ ہائی وے پر سکم کے مسافروں کو پریشان کرنے کا بھی پولس پر الزام عاید کیا ۔مورچہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے یہاں ہر ایک جمہوری دائرہ میں رہ کر احتجاج کرنے کا مکمل حق حاصل ہے ۔
گورکھا جن مکتی مورچہ اور دیگر پہاڑ کی سیاسی جماعتوں نے ہڑتال کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ہڑتال کی وجہ سے سیاحت جو یہاں کے مقامی لوگوں کیلئے آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے بری طرح سے متاثر ہوگیا ہے ۔سیاح کی آمدکا سلسلہ روک گیا ہے اور اس کے علاوہ چائے باغات کو شدید نقصان پہنچاہے ۔چائے باغات جو پہلے سے ہی متعدد مسائل کے شکار تھے کیلئے یہ ہڑتال بہت بھاری ثابت ہوگا.
بدھ کے دن گورکھا جن مکتی مورچہ کے حامیوں نے گورکھا علاقائی کونسل کے محکمہ تعمیرات کے دفتر میں آگ لگادی تھی ۔اس کے علاوہ متعدد مقامات پر جی ٹی اے معاہدہ کی کاپی بھی جلائی گئی تھی۔جی ٹی اے معاہدہ مغربی بنگال حکومت، مرکزی حکومت اور گورکھا جن مکتی مورچہ کے درمیان 18جولائی 2011کو طے ہوا تھا ۔جی ٹی اے ایک سیمی خود مختار ادارہ تھا ۔جس پر گورکھا جن مکتی مورچہ کا قبضہ تھا ۔اس سال جولائی میں جی ٹی اے کیلئے معاہدہ ہونا تھا ۔