ممبئی:شیوسینا نے گئورکشا کے نام پر لوگوں کی جان لئے جانے کو ہندوتو کے خلاف بتایا اوروزیراعظم نریندرمود ی سے آج اپیل کی کہ وہ گائے کے گوشت پر ایک قومی پالیسی پیش کریں۔
بی جے پی کے زیر اقتدار جھارکھنڈ ، ہریانہ اوراترپردیش سمیت کئی ریاستوںمیں گئو رکشک کے نام پر لوگوں کو پیٹ پیٹ کر مارڈالنے کی کئی واردات شامنے آئی ہے۔
جن کی وجہ سے احتجاج ۔مظاہرہے ہوئے ہیں۔شیوسیناکے ترجمان سامنا میں شائع ایک اداریہ میںکہاگیا کہ گائے کے گوشت کا معاملہ کھانے کی عادتوں ، کاروباراورروزگارسے وابستہ ہے اس لئے اس معاملے پر ایک قومی پالیسی ہونی چاہئے۔
پارٹی نے کہاکہ گئو رکشا کرنے والے لوگ کل تک ہندو تھے لیکن وہ آج کاقتل بن گئے ہیں۔ مودی نے گئو رکشا کےنام پر لوگوں کا قتل کرنے والے خودساختہ گئورکشکوں کو گزشتہ ہفتے ایک سخت پیغام دیا تھا کہ گائے کی حفاظت کے نام پر لوگوں کا قتل کرنا قبول نہیں ہے۔
انھوں نے انتباہ دیا تھا کہ کسی کوقانون اپنے ہاتھ میں لینے کا اختیار نہیں ہے۔شیوسینا نے کہا کہ ہم اس معاملے پر وزیراعظم کے اختیار کئے گئے رخ کا خیر مقدم کرتے ہیں۔کسی کو بھی گئو رکشک کے نام پر قانون ا پنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ۔ لوگوں کا قتل کرنا ہندوتو کے اصولوں کے خلاف ہے۔اخبار میں کہاگیا ہےکہ ہم ہندوتوکوواضح طورسے پیش کرنے کیلئے ان کا(مودی)کاشکریہ اداکرتے ہیں۔انھیں اب گائے کے گوشت پر ایک قومی پالیسی پیش کرنی چاہئے تاکہ تنائو کم ہوسکے۔
گئوکشی یا گائے کا گوشت کھانے کے مشتبہ افراد کو ہجوم کے ذریعہ پیٹ پیٹ کر قتل کرنے کے معاملوں کے سبب تنقید کاسامنا کررہے بی جے پی رہنما امت شاہ نے حال ہی میں اس طرح کی واردات کو سنگین قراردیاتھا۔لیکن انھوں نے دعویٰ کیاتھا کہ ہجوم کے ذریعہ قتل کی واردات این ڈی اے حکومت کے تین سال کی مدت کارکے مقابلے میں سابقہ حکومتوںمیں زیادہ ہوئی تھیں۔