سری نگر:وادی کشمیر میں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان مظفر وانی کی پہلی برسی کے پیش نظر انٹرنیٹ خدمات معطل کردی گئی ہیں۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ یہ قدم ملک دشمن عناصر کی جانب سے انٹرنیٹ کا غلط استعمال روکنے کے لئے اٹھایا گیا ہے ۔ وادی میں انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کی وجہ سے مقامی باشندوں کے ساتھ ساتھ امرناتھ گپھا کے درشن کے لئے آنے والے یاتریوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔ اس کے علاوہ الیکٹرانک بزنس اور بینکنگ نظام پوری طرح سے ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے ۔ وادی میں ہر طرح کی انٹرنیٹ خدمات بشمول سرکاری مواصلاتی کمپنی بی ایس این ایل کی براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات گذشتہ رات تقریباً دس بجے منقطع کی گئیں۔
ذرائع نے بتایا کہ یہ خدمات غیرمعینہ مدت تک کے لئے معطل کی گئی ہیں۔ کشمیری علیحدگی پسند قادین سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے برہان وانی کی پہلی برسی کے سلسلے میں پہلے ہی ایک ہفتے تک جاری رہنے والا احتجاجی پروگرام جاری کیا ہے ۔ پروگرام میں 7 سے 13 جولائی تک مختلف سرگرمیوں کا اعلان کرتے ہوئے 8 اور 13 جولائی کے دوران مکمل اور ریاست گیر ہڑتال کی کال دی گئی ہے ۔
برہان وانی کو جو کشمیر میں جنگجوؤں کا پوسٹر بوائے کہلاتا تھا، گذشتہ برس 8 جولائی کو جنوبی ضلع اننت ناگ کے بمڈورہ ککرناگ میں ایک مختصر جھڑپ کے دوران اس کے دو ساتھیوں کے ساتھ ہلاک کیا گیا تھا ۔ برہان سوشل میڈیا پر متحرک ہونے کے سبب وادی بھر میں انتہائی مقبول تھا۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کے حوالے سے انسپکٹر جنرل آف پولیس منیر احمد خان کی جانب سے جمعرات کو انٹرنیٹ خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں کے نام دو الگ الگ حکم نامے جاری کئے گئے ۔ جہاں ایک حکم نامے میں مواصلاتی کمپنیوں کو انٹرنیٹ خدمات کلی طور پر منقطع کرنے کے لئے کہا گیا وہیں دوسرے حکم نامے میں تمام لیز لائن انٹرنیٹ سروس پرووائڈرس کو تمام سوشل میڈیا ویب سائٹس بلاک کرنے کے لئے کہا گیا۔
تاہم ظاہری طور پر سوشل میڈیا کو بلاک کرنے میں ناکام ہونے کے بعد بی ایس این ایل نے براڈبینڈ انٹرنیٹ خدمات کو کلی طور پر معطل کردیا۔ انٹرنیٹ خدمات بند ہوجانے کی وجہ سے صارفین خاص طور پر صحافیوں، طلباء، سیاحوں اور تاجروں کو زبردست مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔
خدمات کی معطلی کے باعث مختلف مقامی اور قومی میڈیا اداروں سے وابستہ میڈیا اہلکار اپنی رپورٹیں متعلقہ اداروں تک نہیں پہنچا پارہے ہیں اور نتیجے میں اِن کی معمول کی سرگرمیاں بری طرح سے متاثر ہوکر رہ گئی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ امرناتھ گپھا کی درشن کے لئے آنے والے یاتریوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ یاتریوں کے ایک گروپ نے یو این آئی کو بتایا کہ انہیں واپسی کی ٹکٹ بک کرنی تھیں لیکن انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کے سبب وہ ٹکٹ بک کرنے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے بتایا ‘ہمیں اپنے گھروں کو واپس لوٹنے کے لئے ٹکٹیں بک کرنی تھیں لیکن جس جس ٹریول ایجنسی سے ہم نے رجوع کیا، وہاں یہ کہتے ہوئے معذرت ظاہر کی گئی کہ حکومت نے انٹرنیٹ پر پابندی لگادی دی ہے ‘۔ انہوں نے بتایا ‘ہم اگلی دفعہ کشمیر آنے سے قبل دس بار سوچیں گے ‘۔ وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام سے تعلق رکھنے والی ایک طالبہ نے بتایا کہ وہ انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کے سبب حیدرآباد کی مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں اپنا آن لائن داخلہ فارم داخل نہیں کرپارہی ہے ۔
انہوں نے بتایا ‘فارم داخل کرنے کی آخری تاریخ 9 جولائی ہے اور اگر اگلے دو دنوں کے دوران انٹرنیٹ خدمات بحال نہیں ہوئیں تو میں اپنا داخلہ فارم بھی داخل نہیں کرپاؤں گی’۔ وادی میں گذشتہ تین ماہ کے دوران انٹرنیٹ خدمات کو متعدد مرتبہ معطل کیا گیا۔ جبکہ صارفین کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ خدمات کی معطلی اب وادی میں روز مرہ کا معمول بن چکا ہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق وادی میں 2012 ء سے اب تک 41 مرتبہ انٹرنیٹ خدمات معطل کی گئیں۔ بعض اوقات یہ خدمات مہینوں تک منقطع رکھی گئیں۔ وادی میں سیکورٹی اداروں کا موقف رہا ہے کہ واد ی میں پاکستان، نوجوانوں کو احتجاج پر اکسانے کے لئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹوں کا بڑے پیمانے پر استعمال کررہا ہے ۔