::چھ سال قبل فرینکفرٹ سے ماسکو آنے والی دولت صدام یا قذافی کی ہے؟ماسکو ۔؛ ستائیس ارب ڈالر مالیت پر مبنی دولت گزشتہ چھ سال سے ماسکو ائیر پورٹ پر لاوارث پڑی ہے۔ اس لاوارث پڑی دولت کے بارے میں شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ عراق کے پھانسی پانے والے صدر صدام حسین یا لیبیا کے مقتول صدر کرنل قذافی کی ہو سکتی ہے۔
ماسکو ائیر پورٹ پر انتہائی حفاظتی انتظامات میں لکڑی کے دوسو صندوقوں میں رکھی گئی اس مبینہ لاوارث دولت کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اسے اگست 2007 میں جرمنی کے فرینکفرٹ ائیر پورٹ سے ماسکو بھجوایا گیا تھا۔
ایک برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ماسکو کے کسٹم حکام نے اس دوران کئی مرتبہ کوشش کی ہے کہ ایسے فرد یا افراد کا پتہ چلایا جاسکے جنہیں یہ خزانہ ماسکو میں بھیجا گیا تھا، لیکن ابھی تک اس بارے میں کوئی کامیابی نہیں ہوئی ہے۔
اسی دوران بعض افراد نے خود کو اس دولت کے امکانی جائز وصول کنندہ کے طور پر پیش کیا لیکن وہ اس بارے میں اپنے دعوے کو سچ ثابت کرنے میں ناکام رہے۔ اس وجہ سے یہ خزانہ ابھی تک اپنے اصلی مالک یا حقیقی دعوےدار کا منتظر ہے۔ جو یہ لاوارث ہو کر رہ جانے والی دولت پانے کے بعد روس کے سب سے امیر آدمی رومین ابراموویک سے بھی زیادہ مالدار بن سکتا ہے۔
اس صورتحال میں روس میں ان افواہوں کو تقویت مل رہی ہے کہ اس خزانے کا تعلق عراق کے سابق آمر صدام یا لیبیا کے سابق حکمران معمر قذافی کا ہو سکتا ہے۔ جو ان میں سے کسی ایک نے اپنے اقدار کی کشتی ڈوبتی دیکھنے کے بعد اپنے اتحادی روس میں منتقل کرنے کی کوشش ہو گی۔
اس بھاری خزانے کے ساتھ ایک پاسپورٹ کی نقل بھی لگائی گئی ہے۔ پاسپورٹ پر ظاہر کیے گئے شخص کا نام فرزین کرورین موٹلاخ بتایا گیا ہے۔
ماسکو کے حساس اداروں کا گمان ہے کہ” دولت صدام حسین کی ملکیت ہو سکتی ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی دوسرے امکانات کو بھی رد نہیں کیا جا سکتا ہے۔”
ایک یہ گمان کیا جارہا ہے کہ اس بھاری دولت کا تعلق روس کے ” منی مافیا گروپس ” یا کرپشن کی بدولت ”خوش قسمت ” بننے والوں سے بھی تعلق ہو سکتا ہے۔”
واضح رہے ماضی میں بھی مختلف ممالک کے آمروں کے اقتدار کے خاتمہ کے بعد اندھی اور بھاری دولت کے انکشافات سامنے آتے رہے ہیں۔ ان میں ایران کےرضا شاہ پہلوی، فلپائن کے صدر مارکوس، تیونس کے زین العابدین اور مصر کے حسنی مبارک جیسے آمروں کی دولت کے چرچے رہے ہیں، لیکن یہ دولت عام طور لاوارث نہیں ہوئی ہے۔