نئی دہلی: ملک کے اعلی ترین آئینی عہدہ صدارت کے انتخاب کے لئے پارلیمنٹ اور تمام 31 اسمبلیوں میں آج صبح سے ہی ووٹ ڈالے جا رہے ہیں ۔ اب تک وزیر اعظم نریندر مودی، سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ، بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر امت شاہ، کانگریس کی صدر سونیا گاندھی اور راہل گاندھی سمیت بڑی تعداد میں اراکین نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا ۔
سابق وزیراعظم منموہن سنگھ، وزیر خارجہ سشما سوراج اور بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی اور مرلی منوہر جوشی بھی پہلے ووٹ ڈالنے والے اہم رہنماؤں میں شامل ہیں. اس کے علاوہ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ، وزیر زراعت رادھاموھن سنگھ، وزیر قانون روی شنکر پرساد، خوراک کے وزیر رام ولاس پاسوان، سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر ملائم سنگھ یادو اور بہوجن سماج پارٹی سربراہ مایاوتی نے بھی صبح ہی ووٹ ڈالے ۔
پارلیمنٹ میں صبح دس بجے شروع میں ہی ووٹ ڈالنے والوں میں مسٹر مودی سرفہرست رہے . وہ پونے دس بجے ہی پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے تھے ۔ ان کے ساتھ مسٹر امت شاہ بھی تھے ۔ مسٹر مودی وہاں تقریبا پانچ منٹ تک رہے اور ووٹ ڈالنے کے بعد نیچے آ گئے .پارلیمنٹ ہاؤس کے پہلی منزل پر کمرہ نمبر 62 میں پولنگ مرکز بنایا گیا تھا.
اس کے بعد مرکزی وزراء وینکیا نائیڈو، نتن گڈکری، تھاور چند گہلوت، سبرامنیم سوامی، ہیما مالنی، کرن کھیر، کانگریس کے اے کے انٹونی، آنند شرما، راج ببر، سماج وادی پارٹی کی لیڈر ڈمپل یادو، سی پی ایم کے محمد سلیم، ایم بی راجیش، ای سمپت نے بھی ووٹ ڈالے ۔۔دوپہر تک تقریبا 80 فیصد پولنگ ہو چکی تھی۔20 جولائی کو ووٹوں کی گنتی ہوگی۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں صدارتی انتخابات کی پولنگ کے پیش نظر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے ۔ اراکین کو ووٹنگ مرکز تک پہنچنے میں کسی طرح کی دقت نہ ہو اس کے لئے خصوصی انتظامات کئے گئے تھے ۔ ووٹنگ کی وجہ سے آج پارلیمنٹ ہاؤس میں کافی گہما گہمی نظر آئی ۔ پارلیمنٹ کی کارروائی کل تک ملتوی ہونے کے بعد اور بھی ممبر پارلیمنٹ ووٹ ڈالنے کے لئے کمرے نمبر 62 میں آگئے تھے ۔
شام پانچ بجے تک چلنے والی ووٹنگ میں لوک سبھا کے 543 اور راجیہ سبھا کے 233 رکن اور ملک بھر میں اسمبلیوں کے 4120 ممبران اسمبلی حصہ لے رہے ہیں. اس وقت لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں دو دو سیٹیں خالی ہیں اس لئے لوک سبھا کے 541 اور راجیہ سبھا کے 231 رکن ہی ووٹ دے سکیں گے . کسی بھی ایوان کے نامزد رکن ووٹنگ میں حصہ نہیں لے سکتے ۔
الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے بجائے عام طریقے سے ووٹ ڈالا جا رہا ہے ۔ ووٹروں کو اس کے لئے خاص قسم کا قلم دستیاب کرایا جا رہا ہے ۔ گوا کے وزیر اعلی منوہر پاریکر نے راجیہ سبھا کے رکن ہیں اور انہیں گوا میں ہی ووٹ ڈالنے کی اجازت دی گئی ہے ۔
الیکشن کمیشن نے راجیہ سبھا کے 14 اور لوک سبھا کے 41 ارکان کو مختلف اسمبلیوں میں ووٹ ڈالنے کی اجازت دی ہے ، جبکہ پانچ ممبران اسمبلی کو پارلیمنٹ ہاؤس میں اور 4 ممبران اسمبلی کو دوسری ریاستوں کی اسمبلیوں میں ووٹ ڈالنے کی اجازت دی گئی ہے ۔
اس الیکشن میں قومی جمہوری اتحاد کے امیدوار رام ناتھ کووند اور کانگریس سمیت 17 اپوزیشن جماعتوں کی امیدوار میرا کمار کے درمیان براہ راست مقابلہ ہے ۔ مسٹر کووند کو این ڈی اے کے اتحادیوں کے علاوہ جنتا دل یو، بیجو جنتا دل، انا ڈی ایم کے دونوں دھڑوں، تلنگانہ راشٹر سمیتی، وائی ایس آر کانگریس پارٹی اور انڈین نیشنل لوک دل جیسے اپوزیشن جماعتوں کی بھی حمایت حاصل ہے ۔