جدہ ریاض پولیس نے آج سعودی عربیہ کے شاہی خاندان کے ایک فرد کو شہریوں کے ساتھ نازیبا سلوک اور دشنام طرازی کا مرتکب پانے پر اس وقت گرفتار کرلیا جب مذکورہ شاہی فرد کو عام شہریوں کے ساتھ بدتمیزی کرتے ہوئے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا ۔
گرفتاری کا حکم سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے جاری کیا جس کے بعد ایک وارنٹ پرنس سعود بن عبدالعزیز بن مساعد بن سعود بن عبدالعزیز السعود کے نام جاری کیا گیا اور دیگر لوگوں کے خلاف بھی سزا کا اعلان کیا گیا جو عام شہریوں کے ساتھ نازیبا سلوک کے مرتکب ہوئے تھے ۔
مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق شاہ سلمان نے سختی سے یہ حکم جاری کیا تھا کہ کسی بھی خاطی کو اس وقت تک رہا نہ کیا جائے جب تک متاثرہ افراد اور ملزمان کے بیانات قلمبند نہ کرلئے جائیں اور عدالت کی جانب سے رہائی کا حکم جاری نہ کیا جائے
۔ شاہ سلمان کے حکم کے مطابق قانون سب کیلئے یکساں ہے ‘ چاہے وہ عام شہری ہو یا شاہی خاندان کا کوئی فرد ‘ قانون سب کا تحفظ کرنے کیلئے بنایا گیا ہے ۔ چاہے سماج میں اس کا موقف کچھ بھی ہو ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ سعودی میں گذشتہ کچھ عرصہ سے پرنس سعود اور ان کے دیگر ساتھیوں کے عام شہریوں کے ساتھ توہین آمیز سلوک روا رکھے جانے کے ویڈیو منظر عام پر آئے تھے جس کے بعد شہریوں میں برہمی پائی جاتی ہے ۔
ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے کہ شاہی خاندان کے کسی فرد کے خلاف کارروائی کا حکم دیا گیا ہو ۔ وزارت داخلہ کے ایک بیان کے مطابق پرنس ترکی بن سعد بن ترکی بن سعود الکبیر کو گذشتہ سال اکٹوبر میں ایک سعودی شہری عادل بن سلیمان بن عبدالکریم المہیمید کو قتل کرنے کا مرتکب قرار دیا تھا اور جاریہ ہفتہ منگل کو پرنس ترکی کو سزائے موت دی گئی تھی ۔