یروشلم: اسرائیلی پولیس کی جانب سے مسلمانوں کے مقدس مقام مسجد الاقصیٰ سے تمام نئے حفاظتی اقدامات کو ہٹانے کے اعلان کے بعد دو ہفتوں میں پہلی بار فلسطینی مسلمان مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں نماز ادا کریں گے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کا اسرائیلی پولیس کی ترجمان لوبا سمری کے حوالے سے بتایا کہ ‘پولیس مسجد الاقصیٰ کی سیکیورٹی کو 14 جولائی کے روز ہونے والے دہشت گرد حملے سے پہلے جیسی صورتحال پر بحال کرچکی ہے’۔
خیال رہے کہ 14 جولائی کو مقبوضہ بیت المقدس میں قابض اسرائیلی فورسز نے مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں نماز جمعہ سے قبل فائرنگ کرکے 3 فلسطینیوں کو قتل کردیا تھا۔
واقعے کے حوالے سے اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ تینوں فلسطینیوں نے باب الاسباط سے نکل کر اسرائیلی پولیس اہلکاروں پر مبینہ طور پر فائرنگ کی تھی، جس سے 3 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
اس حملے کے فوراً بعد قابض اسرائیلی فوج نے مسجد الاقصیٰ کی تالا بندی کرتے ہوئے تاریخی شہر القدس کی مکمل ناکہ بندی کردی تھی اور مسجد الاقصیٰ کے دروازے پر میٹل ڈیٹیکٹر لگانے کا فیصلہ کیا تھا۔
اسرائیلی حکام نے 16 جولائی کو کیمرے اور واک تھرو گیٹس نصب کرنے کے بعد مسجد الاقصیٰ کو نمازیوں کے لیے کھول دیا تھا تاہم فلسطینی مسلمانوں نے نئے سیکیورٹی اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے مسجد میں داخلے سے انکار کردیا تھا۔
جس کے بعد فلسطینی مسلمانوں کے احتجاج کو دیکھتے ہوئے 25 جولائی کو اسرائیلی حکام نے مسجد الاقصیٰ کے دروازوں پر نصب کیے گئے میٹل ڈیٹیکٹرز کو ہٹانے کا عمل شروع کردیا تھا۔
اسرائیلی پولیس کا تازہ ترین بیان سامنے آنے کے بعد جمعرات کے روز مسلمان انتظامیہ نے اپنے اجلاس میں مسجد میں نماز پڑھنے کا بائیکاٹ ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔
اجلاس میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ دو ہفتے میں پہلی بار جمعرات کے روز فلسطینی مسلمان مسجد الاقصیٰ میں نماز کی ادائیگی کریں گے۔
محکمہ اوقاف کی انتظامیہ نے اے ایف پی کو بتایا کہ ‘یروشلم کی مسلمان انتظامیہ نے فلسطینیوں کو مسجد الاقصیٰ میں داخل ہونے اور ظہر کی نماز ادا کرنے کی دعوت دے دی ہے’۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے بھی پریس کانفرنس میں فلسطینی مسلمانوں کو بائیکاٹ ختم کرنے اور مسجد آنے کی دعوت دی۔
صدر محمود عباس کا کہنا تھا، ‘انشاءاللہ نماز مسجد الاقصیٰ کے اندر ہی ادا کی جائے گی’۔
خیال رہے مسجد الاقصیٰ کے دروازوں پر میٹل ڈیٹیکٹرز کی تنصیب کے خلاف مظاہروں کے دوران کئی فلسطینی شہری زخمی ہوئے تھے۔