اسلام آباد: کروڑوں روپے کے سرخیوں میں رہنے والے پناماگیٹ معاملے میں سپریم کورٹ نے پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کو آج قصور وار ٹھہراتے ہوئے انھیں عہدے کے لئے نااہل قرار دیدیا۔سپریم کورٹ نے معاملے کی تحقیقات کر رہی مشترکہ تحقیقات کمیٹی (جے آئی ٹی ) کی رپورٹ پر اپنا فیصلہ سنایا ہے ۔
جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ شریف خاندان کے پاس آمدنی سے بہت زیادہ جائیداد ہے ۔پاکستانی اخبار ‘ایکسپریس ٹربیون’ کے مطابق سپریم کورٹ کے جج اعجاز افضل خان نے کہا کہ نواز شریف پارلیمنٹ کے تئیں ایماندار نہیں رہے ہیں اس لئے انہیں وزیر اعظم کے عہدے پر برقرار رہنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔
سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو حکم دیا ہے کہ وہ دو ہفتوں کے اندر نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف مقدمہ دائر کرے ۔ کورٹ نے نواز شریف کو عہدے سے فوری طور پر استعفی دینے کا حکم دیا ہے ۔ پناما پیپر لیک معاملے کی جانچ کے لئے چھ مئی کو سپریم کورٹ کے حکم کے بعد چھ رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ( جے آئی ٹی) قائم کی گئی تھی۔ طے شدہ وقت کے اندر جے آئي ٹی نے 10 جولائی کو یہ رپورٹ عدالت کو سونپی تھی۔ معاملے کی سماعت 21 جولائی کو مکمل ہو گئی تھی اور عدالت نے فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ جسٹس اعجاز افضل، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن کی تین رکنی بنچ نے پانچ دن تک اس معاملے کی سماعت کی۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال پناما پیپرس لیک معاملے میں نواز شریف اور ان کے افراد خاندان کے نام کا انکشاف ہونے کے بعد ہی پاکستان میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے وزیر اعظم کے عہدے سے شریف کو برخاست کئے جانے کا مطالبہ ہورہا تھا۔ ان پر اور ان کے خاندان پر بیرون ملک جائیداد حاصل کرنے کا الزام لگا یا گیا تھا۔ اندازہ ہے کہ اب نواز شریف کے بھائی شہباز شریف ان کی جگہ وزیر اعظم بنائے جا سکتے ہیں۔ مسٹر شہباز اگرچہ ایوان زیریں نیشنل اسمبلی کے رکن نہیں ہیں، جس کی وجہ سے وہ فورا ان کی جگہ نہیں لے سکتے اور انہیں ا لیکشن لڑنا ہوگا۔ پاکستانی جیو نیوز چینل نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ مسٹر شہباز کے ضمنی انتخابات میں منتخب ہونے تک وزیر دفاع خواجہ آصف کے 45 دنوں تک عبوری وزیر اعظم کے طور پر عہدہ سنبھالنے کا امکان ہے ۔ یہ فیصلہ حکمران پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل-این) کی اعلی سطحی میٹنگ میں لیا گیا۔