لاہور: نجی لاء کالج کی طالبہ خدیجہ صدیقی پر ہونے والے قاتلانہ حملے کے مرکزی ملزم شاہ حسین کو 7 سال قید کی سزا سنادی گئی۔
کینٹ کچہری کے جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسین اعوان نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ملزم شاہ حسین کو فوری گرفتار کرنے کا حکم جاری کیا۔
واضح رہے کہ ملزم شاہ حسین پر اقدام قتل کا مقدمہ تھانہ سول لائنز میں پہلے ہی درج تھا جبکہ پولیس شاہ حسین سے واردات میں استعمال ہونے والی موٹرسائیکل اور چھری بھی برآمد کرچکی تھی۔
یاد رہے کہ 24 مئی کو لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے جوڈیشل مجسٹریٹ کو خدیجہ پر حملے کا ٹرائل ایک ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے مقدمے میں ہونے والی پیش رفت سے متعلق لاہور کی ضلعی اور سیشن عدالت سے رپورٹ طلب کی تھی جبکہ جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسین اعوان کو روزانہ کی بنیاد پر کیس کی کارروائی کرتے ہوئے 30 دن میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت دی تھی۔
چیف جسٹس نے ڈسٹرکٹ عدالت کے ڈائریکٹر جنرل کو بھی حکم دیا تھا کہ وہ مقدمے کی ہفتہ وار رپورٹ ہائی کورٹ میں جمع کرائیں اور عدالت کو تمام پیش رفت سے آگاہ رکھیں۔
نجی لاء کالج کی طالبہ خدیجہ صدیقی کو ان کے ہم جماعت شاہ حسین نے گذشتہ سال 3 مئی کو اُس وقت حملے کا نشانہ بنایا تھا جب وہ اپنی چھوٹی بہن صوفیہ کو اسکول سے گھر واپس لانے کے لیے گئی تھی۔
ابھی خدیجہ اپنی گاڑی میں بیٹھنے ہی والی تھی کہ ہیلمٹ پہنے شاہ حسین ان کی جانب بڑھے اور خدیجہ کو 23 بار خنجر سے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
جس کے بعد سول لائنز پولیس نے ایڈووکیٹ تنویر ہاشمی کے بیٹے شاہ حسین کے خلاف اقدام قتل کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔