لکھنؤ: سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے سینئر لیڈر بکل نواب اور یشونت سنگھ اور بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے ٹھاکر جے ویر سنگھ نے ریاستی قانون ساز کونسل کی رکنیت سے آج استعفی دے دیا۔
قانون ساز کونسل کے چیئرمین رمیش یادو نے تینوں کے استعفی کی تصدیق کی ہے ۔ مسٹر یادو نے کہا کہ قانون ساز کونسل کے تینوں رکن الگ الگ آئے تھے اور استعفی دے کر چلے گئے ۔
سیاسی ناقدین اسے بہار اور گجرات کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا یہ ‘آپریشن یوپی’ کہہ رہے ہیں۔ بی جے پی صدر امت شاہ کے تین روزہ دورے کے شروع ہوتے ہی ایس پی اور بی ایس پی کے ایم ایل سی ارکان کے اس استعفی ہوئے ہیں۔
مسٹر نواب نے استعفی دینے کے بعد ‘یواین آئی’ سے کہا کہ ان کا سماج وادی پارٹی میں دم گھٹ رہا تھا۔ ایس پی پارٹی نہ رہ کر اب اکھاڑا بن گئی ہے ۔
انہوں نے باپ بیٹے (ملائم سنگھ یادو، اکھلیش یادو) کو ملانے کی کافی کوشش کی، لیکن دونوں ایک- دوسرے سے صلح کرنے کو تیار ہی نہیں ہیں۔ کارکن وہاں گھٹن محسوس کر رہے ہیں۔قانون ساز کونسل کے چیئرمین رمیش یادو کو صبح ہی سونپے استعفی میں انہوں نے کہا ہے کہ انہیں سماجوادی پارٹی میں رہنے کی خواہش نہیں ہے اس لئے وہ کونسل کی رکنیت سے بھی استعفی دے رہے ہیں۔ مسٹر نواب نے حال ہی میں رام مندر کی تعمیر کے حق میں بیان دیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا،”رام مندر کی تعمیر اجودھیا میں نہیں ہو گی تو کہاں ہوگی۔ مندر کی تعمیر تو ہونی ہی چاہیے ۔دوسری طرف، ان استعفوں سے قیاس آرائیاں شروع ہو گئی ہیں کہ قانون ساز کونسل کی خالی ہو رہی سیٹوں سے یوگی کابینہ کے وہ وزیر ایوان میں پہنچ سکتے ہیں جو ابھی تک کسی ایوان کے رکن نہیں ہیں۔ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سمیت پانچ وزیر کسی ایوان کے رکن نہیں ہیں۔مسٹر یوگی کے ساتھ ہی دونوں نائب وزیر اعلی کیشو پرساد موریہ، ڈا[؟]کٹر دنیش شرما، محسن رضا اور آزاد دیو سنگھ کسی ایوان کے رکن نہیں ہیں۔ ان پانچوں کو 19 ستمبر تک کسی نہ کسی ایوان کی رکنیت حاصل کر لینی ہوگی۔کونسل میں تین ارکان کے استعفی سے نشستیں خالی ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ ایس پی کے ہی بنواری سنگھ یادو کی موت ہو جانے کی وجہ سے بھی ایک نشست خالی ہوئی تھی۔ایس پی سے استعفی دینے والے سابق وزیر امبیکا چودھری کی رکنیت کو لے کر معاملہ چیئرمین کے یہاں التوا ہے ۔سماجوادی پارٹی نے مسٹر چودھری کی رکنیت دل بدلی قانون کے تحت ختم کرنے کے لئے عرضی داخل کر رکھی ہے ۔ اگر مسٹر چودھری کی رکنیت مسترد ہوتی ہے تو ان پانچوں وزراء کو قانون ساز کونسل کی رکنیت حاصل ہوسکتی ہے جو کسی ایوان کے رکن نہیں ہیں۔بنیادی طورپر اعظم گڑھ کے رہنے والے یشونت سنگھ بھی کافی دنوں سے بے زار نظر آرہے تھے ۔ وہ اکھلیش یادو حکومت میں وزیر رہے سرخیوں میں چھائے آزاد ممبر اسمبلی رگھوراج پرتاپ سنگھ عرف راجہ بھیا کے قریبی مانے جاتے ہیں۔ مسٹر سنگھ نے اگرچہ کسی خاص پارٹی میں شامل ہونے کے بارے میں واضح طورپر کچھ نہیں کہا، لیکن مانا جا رہا ہے کہ وہ بھی بی جے پی کارخ کر سکتے ہیں۔ بی ایس پی کے ٹھاکر جے ویر سنگھ مایاوتی حکومت میں کئی اہم محکموں کے وزیر رہے ہیں۔ انہیں محترمہ مایاوتی کے قریبی لوگوں میں شمار کیا جاتا تھا۔ ان کے بھی بی جے پی میں شامل ہونے کے آثار ہیں۔ قانون ساز کونسل میں ان کا دور اقتدار پانچ مئی 2018 تک تھا، جبکہ بکل نواب اور یشونت سنگھ کی مدت چھ جولائی 2022 تک تھی۔ کل 100 ارکان والی اسمبلی میں ایس پی کے 66 رکن تھے ۔ ان دونوں کے استعفی کے بعد اب کونسل میں ایس پی ارکان کی تعداد گھٹ کر 64 رہ گئی ہے ۔بی ایس پی کے 10 رکن تھے ۔ نسیم الدین صدیقی کے پارٹی سے نکالے جانے کے بعد یہ تعداد گھٹ کر نو ہو گئی تھی۔ مسٹر ٹھاکر کے استعفی کے بعد اب یہ تعداد آٹھ رہ گئی ہے ۔