شمالی کوریا نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ’نامعقول‘ شخص قرار دے کر بحر الکاہل میں امریکی فوجی اڈے کو نشانہ بنانے کے منصوبے پر ڈٹے رہنے کا فیصلہ کرلیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ امریکی جزیرے گوام کو ہدف بنانے کا مقصد واشنگٹن کو خبردار کرنا ہے کیونکہ ایک مکمل فورس ہی امریکی صدر پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔
اس سے قبل امریکی صدر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک پیغام میں کہا تھا کہ امریکا کے ایٹمی ہتھیار پہلے سے کئی زیادہ طاقت ور ہیں۔
خیال رہے کہ امریکی صدر نے گذشتہ روز اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پیونگ یانگ کو اپنے ہتھیاروں کی وجہ سے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے لیے بہتر ہے کہ وہ اب امریکا کو مزید دھمکیاں نہ دے ورنہ اسے ایسے غیظ و غضب کا سامنا کرنا پڑے گا جو آج تک دنیا نے نہیں دیکھا۔
شمالی کوریا کے میزائل پروگرام کی وجہ سے امریکا اور پیونگ یانگ کے درمیان لفظی جنگ روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔
گذشتہ ماہ شمالی کوریا نے بین البراعظمی ایٹمی میزائل کا کامیاب تجربہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا جس کے مطابق اب امریکا کے بیشتر علاقے شمالی کوریا کے میزائلوں کے نشانے پر ہیں۔
امریکی صدر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے شمالی کوریا کے میزائل پروگرام کے کمانڈر جنرل کم راک گیوم کا کہنا تھا کہ اس ’نامعقول‘ شخص کے ساتھ مذاکرات نہیں ہو سکتے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شمالی کوریا امریکی جزیرے کو نشانہ بنانے کے لیے رواں ماہ ہی منصوبہ تیار کرلے گا جسے نظر ثانی کے لیے سپریم کمانڈر کو پیش کر دیا جائے گا۔
جنوبی کوریا کی سیئول یونیورسٹی کے پروفیسر یانگ موجن نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ شمالی کوریا کا دعویٰ ہے کہ وہ بین الاقوامی قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنا منصوبہ تیار کر رہا ہے لہٰذا اس بات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ شمالی کوریا اپنے اس منصوبے کو حقیقی شکل دے دے گا۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ شمالی کوریا کی امریکی جزیرے گوام کی جانب جارحیت امریکا کو ایک کشمکش میں ڈال دے گی، کیونکہ اگر امریکا شمالی کوریا کے میزائلوں کو روکنے میں ناکام ہوگیا تو عالمی سطح پر اس کی ساکھ خراب ہوگی اور شمالی کوریا پھر پوری قوت کے ساتھ بین البراعظمی میزائلوں کا ٹیسٹ کرنے کے لیے پر اعتماد ہوجائے گا۔