بنگالور/نئی دہلی:ترقی پسند خیالات رکھنے والی مصنف گوری لنکیش کے قتل کی واردات پرمختلف سماجی وسیاسی رہنماوں نے افسوس کااظہارکیاہے ۔مرکزی وزیرڈی وی سدانندا گوڑا نے کرناٹک کی سرکردہ صحافی گوری لنکیش کیقتل کی مذمت کی ہے ۔
انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے اس واقعہ کو لا اینڈ آرڈر کی ناکامی سے تعبیر کیا۔گوڑا جن کا تعلق کرناٹک سے ہے نے کہاکہ ریاست کی کانگریس حکومت میں کسی کی جان محفوظ نہیں ہے ۔ان کاکہناتھاکہ گذشتہ دوبرسوں میں ریاست بھرمیں کئی قتل کی وارداتیں ہوئی ہیں۔انھوں نے قتل کی اس واردات کی جانچ سی بی آئی کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔
کانگریس کے نائب صدرراہل گاندھی نے لنکیش کے قتل کوافسوسناک قراردیاہے ۔ان کاکہناتھاکہ مہلوک کے اہلخانہ کے ساتھ پورا ملک کھڑاہے ۔ان کاکہناتھاکہ بی جے پی اور آر ایس ایس سچائی کودباناچاہتے ہیں لیکن ہندوستان میں یہ ممکن نہیں ہے ۔ان کاکہناتھاکہ خواہ کتنے ہی افراد مارے جائیں سچ کو کبھی دبایانہیں جاسکتاہے ۔
راہل گاندھی نے وزیراعلی سدارامیاسے بات کی۔ان کاکہناتھاکہ سدارامیانے یقین دلایا ہے کہ اس واردات کے قصورواروں کوجلد سے جلد گرفتارکرتے ہوئے سزا دلائی جائے گی۔راہل گاندھی نے کہاکہ وزیراعظم مودی سخت گیرافراد کے خلاف اگرکوئی بیان بھی دیتے ہیں تووہ بھی ذومعنی ہوتاہے ۔کرناٹک کے وزیر اعلی سد ارامیانے بھی اس قتل کو جمہوریت کے قتل سے تعبیر کیا ہے ۔
انہوں نے اسے منظم جرائم قرار دیا اور کہا کہ اس واقعہ کی مکمل جانچ کی جائے گی۔انہوں نے مزید کہاکہ اس معاملہ کو حکومت نے کافی سنجیدگی کے ساتھ لیا ہے اور خصوصی جانچ ٹیم اس معاملہ کی جانچ کرے گی۔انہوں نے کہاکہ وہ ابھی یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ سازش کا حصہ ہے ۔رامیا نے کہا کہ لنکیش نے ان سے حال ہی میں ان سے ملاقات کی تھی تاہم اس ملاقات میں انہوں نے ان کو مل رہی دھمکیوں کے بارے میں کوئی بات نہیں کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ترقی پسند خیالات رکھنے والے مصنفین کو پولیس تحفظ فراہم کرنے کی پولیس کو ہدایت دی گئی ہے ۔کلبرگی ، پنسارے اور دابولکر کے قتل کے سلسلہ میں بھی اسی طرح کے ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا تھا۔ یہ تمام ترقی پسند خیالات رکھنے والے مصنفین تھے ۔رامیا نے گوری لنکیش کی آخری رسومات میں شرکت کی اور ان کے غمزدہ ارکان خاندان سے تعزیت کا اظہار کیا۔
انہوں نے اس واردات پر پولیس کے اعلی افسروں کے ساتھ میٹنگ طلب کرتے ہوئے خاطیوں کی جلد گرفتاری کی ہدایت دی۔ دوسری طرف کرناٹک کے رکن اسمبلی بی آر پٹیل،سینئر صحافی ملک ارجن سی دا ناوراور نرمدابچاو آندولن کی مشہور جہد کار میدھاپاٹیکر نے بھی گوری لنکیش کے قتل کی واردات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے ۔ پاٹیکرکاکہناہے کہ گوری سماجی مسائل خاص طور پر فرقہ وارایت کے خلاف کھل کر لکھاکرتی تھیں۔ان کاکہناتھاکہ گوری آرایس ایس اور ہندووتواکی سب سے بڑی نقادتھیں۔ دوسری طرف گوری لنکیش کے بھائی اندراجیت لنکیش کا کہنا ہے کہ انھیں اس واقعہ پر شدید دھکہ پہنچا ہے ۔
لنکیش کی والدہ بھی اس خبرسے صدمے میں ہے ۔ان کاکہناتھاکہ حملہآوروں نے ان کی بیٹی کے سینے پر گولیاں ماری تھیں۔ان کاکہناتھاکہ ان کی بیٹی نے اپنی انکھیں عطیہ کردی تھیں۔اندراجیت نے اپنی بہن کو جان سے مارنے کی دھمکیوں کی اطلاعات کومستردکردیاہے ۔ان کاکہناتھاکہ یہ صرف افواہیں ہیں۔ لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر و کانگریس کے سینئر لیڈر ملک ارجن کھرگے نے بھی اس واردات پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہاکہ گوری لنکیش ایک بہادرخاتون صحافی تھی۔وہ ہمیشہ نام نہادسادھوسنتوں کے خلاف مضامین لکھاکرتی تھیں۔ کھرگے کاکہناہے کہ نظریاتی مخالفین ایسے صحافیوں کونشانہ بنارہے ہیں۔انھوں نے جلدسے جلد اس واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف کاروائی پر زور دیا ہے ۔ان کاکہناتھاکہ کرناٹک کے وزیراعلی سے اس سلسلہ میں بات چیت بھی کی گئی ہے ۔
اسی دوران لنکیش کے قتل کے بعد بنگلورومیں صحافی برادری نے احتجاج کیا۔وہ ہاتھوں میں پلے کارڈس تھامے ہوئے تھے اورصحافت کی آزادی کیلئے نعرے لگارہے تھے ۔ان کاکہناتھاکہ صحافیوں کو قتل کیاجاسکتاہے لیکن ان کی آوازکوختم نہیں کیاجاسکتا۔مظاہرے میں شامل میں ایک خاتون کی صحافی کا کہناتھاکہ لنکیش ہمیشہ سچائی اورسیکولرزم کیلئے جدوجہدکرتی تھیں۔ان کاکہناتھاکہ لنکیش کوان اشرارنے قتل کیاجو سچائی اورانصاف سے خوف زدہ ہیں۔ان کاکہناتھاکہ ریاست میں فرقہ واریت اضافہ ہورہاہے ۔
انھوں نے کلبرگی کے قاتلوں کواب تک گرفتارنہیں کیاگیااس لئے آج لنکیش کوبھی ہلاک کردیاگیا۔ دریں اثنا بی جے پی لیڈرومرکزی وزیرنتن گڈکری نے دعوی کیاہیکہ گوری لنکیش کے قتل سے بی جے پی،مودی حکومت اورکسی بھی زعفرانی تنظیم کاکوئی تعلق نہیں ہے ۔انھوں نے اس قتل کی ذمہ داری کرناٹک حکومت پرعائد کی ہے ۔ان کاکہناتھکہ وزیراعظم مودی چین میں ملک کے مفادات کیلئے کام کررہے ہیں ۔انھوں نے راہل گاندھی کی جانب سے کی گئی نکتہ چینی کومستردکردیااوراس قتل کیلئے بی جے پی کو ذمہ دارقراردینے پرافسوس کااظہارکیاہے ۔