جموں: وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے ہندوستان میں مقیم روہنگیا مسلمانوں کو غیرقانونی پناہ گزین قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کا ان کے تئیں رویہ انتہائی سخت ہے ۔انہوں نے کہا کہ غیرقانونی پناہ گزینوں کا ملک کی سیکورٹی کے لئے خطرہ ثابت ہونا، خارج از امکان نہیں ہے ۔ مسٹر راجناتھ سنگھ نے اس کا اظہار منگل کو یہاں اپنے ‘چار روزہ دورہ جموں وکشمیر’ کو سمیٹنے کے سلسلے میں منعقدہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے پاکستان کو سرحدوں پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بند کرنے کی نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ ‘بصورت دیگر سرحدوں پر تعینات ہمارے سیکورٹی فورسز ایسے حالات پیدا کریں گے کہ پاکستان جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بند کرنے پر مجبور ہوگا’۔
وزیر داخلہ نے پاکستان کے ساتھ لگنے والی سرحدوں کے نزدیک رہائش پذیر لوگوں کی قومی پرستی کو سراہتے ہوئے سرحد پار فائرنگ سے جاں بحق یا معذور ہونے والے افراد کے لئے معاوضے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ لگنے والی سرحدوں کو باڑ سے مکمل طور پر سیل کردیا جائے گا اور جہاں باڑکی مدد سے سیل کرنا ناممکن ہوگا، وہاں ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔مسٹر راجناتھ نے یہ کہتے ہوئے دفعہ 35 اے پر کسی بھی سوال کا جواب دینے سے انکار کیا، کہ وہ اس کے بارے میں سری نگر میں اپنی بات سامنے رکھ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت ریاست کے تینوں خطوں کی برابر ترقی کے ایجنڈے پر کام کررہی ہے ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ گذشتہ سال کے مقابلے میں وادی کے حالات میں بہت حد تک بہتری آئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس بات کو نہیں مانتے ہیں کہ کشمیر میں جنگجوؤں کی تعداد بڑھ رہی ہے ۔ نیوز کانفرنس میں وزیر اعظم دفتر میں وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ اور نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ بھی موجود تھے ۔
راجناتھ سنگھ نے ہندوستان میں مقیم روہنگیا مسلمانوں کو غیرقانونی پناہ گزین قرار دیتے ہوئے کہا ‘بھارت کے اندر جن لوگوں کی غیرقانونی امیگریشن ہوئی ہے ۔ ان کے تئیں ہمارا رویہ انتہائی سخت ہے ‘۔ جموں میں مختلف سیاسی جماعتوں کے لیڈران کی جانب سے روہنگیا پناہ گزینوں کو ملک کی سیکورٹی کے لئے خطرہ قرار دیے جانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا ‘میں نے پہلے ہی کہا کہ وہ غیرقانونی مہاجر ہیں۔ ہم سیکورٹی خطرے کو خارج از امکان قرار نہیں دے رہے ہیں’۔
سرکاری اعداد وشمار کے مطابق جموں میں مقام میانمار اور بنگلہ دیش کے تارکین وطن کی تعداد 13 ہزار 400 ہے ۔ راجناتھ سنگھ نے پاکستان کو سرحدوں پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بند کرنے کی نصیحت کرتے ہوئے کہا ‘پاکستان کی طرف سے جس طرح لگاتار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں، اس سے لگتا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات بہتر کرنے میں بالکل دلچسپی نہیں رکھتا ہے ۔ 2014 سے میں دیکھ رہا ہوں کہ پاکستان کی طرف سے ہر سال 400 سے زائد بار جنگ معاہدے کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں۔ پاکستان کو جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بند کرنا ہوگا۔ ہمارے فوج اور بی ایس ایف کے جوان انہیں منہ توڑ جواب دے رہے ہیں۔ وہ ایسے حالات پیدا کریں گے کہ پاکستان جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بند کرنے پر مجبور ہوگا’۔
وزیر داخلہ نے پاکستان کے ساتھ لگنے والی سرحدوں کے نزدیک رہائش پذیر لوگوں کی قومی پرستی کو سراہتے ہوئے کہا ‘لگاتار چار دنوں سے میں جموں وکشمیر کی یاترا پر ہوں۔ دو دنوں تک وادی کشمیر میں رہا اور پیر کے روز جموں پہنچا۔ جموں پہنچتے ہی میں نوشہرہ گیا۔ نوشہرہ میں سرحدوں پر جو بھارتی شہری رہتے ہیں، میں نے ان کے ساتھ ملاقات کی۔ میں نے وہاں بی ایس ایف اور فوج کے جوانوں سے بھی ملاقات کی۔ جب میں نے نوشہرہ میں ہند پاک سرحد پر رہنے والے ہندوستانی شہریوں سے ملاقات کی تو بات چیت سننے کے بعد میں سمجھ سکتا ہوں کہ سرحدوں پر رہنے والے ہمارے شہری ہمارا اسٹریٹجک اثانہ ہیں۔ جس طرح کا قومی جذبہ ان میں ہیں، اس پر ہم سب ہندوستانیوں کو ناز ہے ۔جنگ بندی کی خلاف ورزیاں برابر پاکستان کی طرف سے ہوتی رہتی ہیں۔ لیکن اس کے باوجود وہ وہاں ہمت کے ساتھ ڈٹے رہتے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہندستانی کی سرحدوں کی حفاظت میں ان کی جو شراکت ہے ، اس کو کسی بھی صورت میں فراموش نہیں کیا جاسکتا’۔ انہوں نے سرحد پار فائرنگ سے جاں بحق یا معذور ہونے والے افراد کے لئے معاوضے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ‘پاکستان کے ساتھ لگنے والی سرحدوں کے کچھ علاقوں میں ہندوستان کی سرکار نے کچھ بنکرس بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔ 60 ایسے بنکر پہلے ہی بنائے جاچکے ہیں۔مزید ایسے بنکر بنانے کا فیصلہ ہماری سرکار نے کیا ہے ۔ اور ایک فیصلہ ہم نے یہ کیا ہے کہ سرحد پار سے ہونے والی فائرنگ میں جو شہری شہید ہوجاتے ہیں یا وہ جن کے جسم کا 50 فیصد سے زیادہ حصہ متاثر ہوجاتا ہے (معذور ہوجاتا ہے )، کو پانچ پانچ لاکھ روپے بطور معاوضہ ادا کیا جائے گا۔
مرکزی سرکار نے ماہرین کا ایک گروپ تشکیل دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے جو جلد ہی سرحدی علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں کے مسائل سنے گا’۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ لگنے والی سرحدوں کو باڑ سے مکمل طور پر سیل کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جن جگہوں پر فنسنگ ممکن نہیں ہے ایسی جگہوں پر ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔ مسٹر راجناتھ نے دفعہ 35 اے پر کسی بھی سوال کا جواب دینے سے انکار کیا۔ انہوں نے کہا ‘ دفعہ 35 اے پر مجھے جو کچھ کہنا تھا، میں کل کہہ چکا ہوں۔ یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے ۔ اس معاملے پر مجھے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ آگے جو ہوگا۔ اس کی آپ کو جانکاری ملتی رہے گی۔ میں اس پر مزید کچھ نہیں کہنا چاہوں گا’۔وزیر داخلہ نے کہا کہ مرکزی حکومت ریاست کے تینوں خطوں کی برابر ترقی کے ایجنڈے پر کام کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا ‘جموں وکشمیر کے تین خطے ہیں۔ جموں ، کشمیر اور لداخ۔ ہم لوگ چاہتے ہیں کہ کسی خطے کے ساتھ کسی قسم کا امتیاز نہیں نہ ہو۔ ہم چاہتے ہیں کہ تینوں خطوں کی مساوی ترقی ہو۔
جموں وکشمیر کے لئے جس وزیر اعظم خصوصی پیکیج کا اعلان کیا گیا تھا، اس کے تحت ریاست کے تینوں خطوں میں 63 مختلف پروجیکٹوں پر کام جاری ہے ‘۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پچھلے سال کے مقابلے میں وادی کے حالات امسال بہت بہتر ہیں۔ انہوں نے کہا’ یہ دعویٰ نہیں کررہا ہوں کہ پورے طرح سے ٹھیک ہوگئے ہیں۔ لیکن پہلے سے بہت بہتر ہیں’۔ مسٹر راجناتھ نے این آئی اے کی چھاپہ مار کاروائیوں پر کہا ‘این آئی اے ایک خودمختار ایجنسی ہے ۔ وہ اپنا کام کررہی ہے ۔ اسے اپنا کام کرنے دیجئے ۔ ایسی ایجنسیوں کی خودمختاری پر نہ تو سوالیہ نشان لگایا جانا چاہیے اور نہ ان کے کام میں مداخلت کی جانی چاہیے ‘۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت جموں وکشمیر کے نوجوانوں کے لئے نوکریوں کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنے پر کام کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا ‘مرکزی اور ریاستوں حکومتوں کی طرف سے بھرپور کوشش ہورہی ہیں کہ نوکریوں کے نئے نئے مواقع پیدا ہوں۔ جنگجوؤں کی تعداد بڑھ رہی ہے ، اس بات کو میں نہیں مانتا۔ جہاں تک جنگجوؤں کو تعلق ہے تو سیکورٹی فورسز ان کے خلاف بہادری کے ساتھ لڑرہے ہیں’۔