کلکتہ:کلکتہ ہائی کورٹ کے ذریعہ دسویں محر م کوتعزیہ اور جلوس کے پیش نظر درگا پوجا کی مورتیوں کے وسرجن پرپابندی کو کا لعدم قرار دیے جانے کے بعد مغربی بنگال حکومت نے ایک طرف جہاں اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے .
وہیں حکومت نے مورتی وسرجن کو لے کر نئے احکامات جاری کیے ہیں جس کے تحت پوجا آرگنائزروں کووسرجن کے لئے پولیس انتظامیہ سے اجازت لینی ہوگی اور پولیس اگر حفاظتی انتظامات سے مطمئن نہیں ہو ئی تو وسرجن کی اجازت نہیں ہوگی۔
وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے آج ریاستی سیکریٹریٹ نو بنو میں پوجا کے دوران لا اینڈ آرڈر اور حفاظتی انتظامات کے ایشو پر سول افسران اور پولس انتظامیہ کے سینئر اہلکاروں کے ساتھ اعلیٰ سطحی میٹنگ کی جس میں کلکتہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد درگا پوجا کی مورتیوں کے وسرجن کو لے کر غور و فکر کیا گیا ۔میٹنگ یہ فیصلہ کیا گیا کہ پوجا آرگنائزروں کو مورتی وسرجن کیلئے وقت اور روڈ سے متعلق مقامی پولس انتظامیہ سے اجازت لینی ہوگی ۔کلکتہ ہائی کورٹ نے کل اپنے فیصلہ میں ریاست کے ڈی جی پی ، پولس کمشنر اور تمام پولس اسٹیشنوں کو ہدایت دی تھی کہ درگا پوجا کی مورتیوں اور محرم کے جلوس کیلئے الگ الگ روڈ کا تعین کریں۔کلکتہ ہائی کورٹ نے یہ فیصلہ حکومت کے ذریعہ وجے دشمی 30ستمبر کو رات 10بجے سے 2اکتوبر کی صبح تک مورتی وسرجن پر پابندی لگانے کے خلاف دیا تھا۔کلکتہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق 30ستمبر سے ہردن رات 12بجے تک مورتی وسرجن کی اجازت ہوگی ۔
وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی صدارت میں منعقد اس اعلیٰ سطحی میٹنگ میں ریاست میں امن و قانون کا جائزہ لیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پوجا کے دوران کسی قسم کی کوتاہی نہیں برتی جائے ۔پولس افسران کو ہدایت دی گئی کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہر علاقے کے پوجا کمیٹی مورتی وسرجن سے قبل مقامی پولس اسٹیشن سے اجازت لیں ۔حکومت نے عوامی نمائندگان سے پولس انتظامیہ کی امن و قانون کی بحالی میں تعاون کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا ماحول کرنے میں ہماری مدد کریں ۔ اس میٹنگ میں ریاستی وزیر داخلہ، ڈی جی پی ، مختلف اضلاع کے پولس سپرنڈنٹ اور متعدد عوامی نمائندگان موجود تھے ۔اس درمیان ترنمول کانگریس کے ممبرپارلیمنٹ اور مشہور ایڈوکیٹ نے کہا کہ کلکتہ ہائی کورٹ کا فیصلہ ہمارے حق میں ہے ۔عدالت نے پولس کو مورتی وسرجن کے وقت اور روڈ تعین کرنے کا حق دیا ہے ۔اس کے ساتھ ہی حکومت نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔کل وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کلکتہ ہائی کورٹ کے فیصلے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھاکہ ”کوئی بھی شخص مجھے یہ نہیں بتاسکتا ہے کہ میں کیا کروں گی”۔مسلمانوں کی ناز برداری کے الزام پر سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ اس طرح کے الزامات کے ذریعہ میری بے عزتی کی جارہی ہے ۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ” میں تعصب پر یقین نہیں رکھتی ہوں ، اس طرح کے تبصرے اور الزامات کے ذریعہ میری توہین کی جارہی ہیں ۔میرا عقیدہ و مذہب انسانیت ہے ۔ جس میں تمام مذاہب کااحترام اور یکساں سلوک کا سبق دیا گیا ہے ”۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مرکزی حکومت میری حکومت کے خلاف سازش کررہی ہے ۔وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ وہ تمام مذاہب کے تہواروں میں یکساں طور پر شریک ہوتی ہیں مگر اس وقت کوئی بھی سوال نہیں اٹھا تا ہے جب میں غیر مسلموں کے تقریبات میں حصہ لیتی ہیں ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جب میں مسلمانوں کے تہواروں میں جاتی ہوں تو کچھ لوگوک اسے مسلمانوں کی منھ بھرائی قرار دیتے ہیں مگر جب میں پوجا یا بدھ پورنیما و دیگر تہواروں میں شرکت کرتی ہوں تو کوئی بھی اس وقت سوال نہیں اٹھاتا ہے ۔جب میں مندر یا پھر کرسمس کے موقع پر چرچ جاتی ہوں تو اس وقت کیوں نہیں سوال اٹھایا جاتا ہے ۔وزیراعلیٰ نے سخت وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ریاست میں امن و امان کی فضا کو خراب کرنے کی کوشش کرے گا تو انہیں اس کا انجام بھگتنا ہوگا ۔میں ایسے شخص کو نہیں چھوڑوں گی اور میں اس کی سب سے بڑی دشمن ہوں گی ۔