لکھنؤ: ایام عزا کے آغاز کا پیغام دینے والا موم کی شاہی ضریح کا جلوس جمعہ کو تیز بارش اور عزاداروں کی اشکبار آنکھوں کے درمیان برآمدہوا۔ حسین آباد اینڈ الائڈ ٹرسٹ کی جانب سے محرم کی پہلی تاریخ کو موم کی شاہی ضریح کا جلوس اپنی شاہی شان و شوکت کے ساتھ برآمد ہوا۔
جلوس میں موم کی ضریح، ابرک کی ضریح، امام حسین کی سواری کی نشانی ذول الجناح، حضرت عباس کی نشانی علم سمیت دیگر شاہی تبرکات شامل تھے جن کی زیارت کر کے عزاداروں نے دعائیں مانگیں۔ شام کو معمولی بوندا باندی سے تیز ہوئی بارش بھی عزاداروں کا حوصلہ کم نہ کرسکی اور عزاداروں نے جلوس میں شامل ہوکر امام مظلوم کا غم منایا۔ بارش کی وجہ سے موم اور ابرک کی ضریح کو خراب ہونے سے بچانے کیلئے پلاسٹک سے ڈھک دیا گیا تھا۔
آصفی امام باڑہ سے شام ۷ بجے شہنائی کی غمگین دھن پر جلوس برآمد ہوا تو عزاداروں کی آنکھیں نم ہو گئیں۔ جلوس کے سب سے آگے شہنائی نواز ماتمی دھن بجا رہے تھے جو عزاداروں کو غمگین کر رہی تھی۔ جلوس میں شامل بینڈوں سے بھی ماتمی دھنیں بجائی جا رہی تھیں اورمرثیہ خواں اپنی درد بھری آواز میں امام حسین کی مدینہ سے رخصت بیان کر رہے تھے جسے سن کر لوگ اشکبارہو رہے تھے۔ جلوس میں شامل ہاتھی اور اونٹوں پر لوگ شاہی نشان لئے بیٹھے تھے۔ امام باڑہ سے برآمد ہوکر جلوس عزاداری روڈ پر ہوتے ہوئے دیر رات حسین آباد واقع چھوٹے امام باڑہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔ جلوس میں شاہی نشان تاج، شیر دہاں، سورج و چاند، مچھلی لئے لوگ ہاتھی اور اونٹوں پر سوار تھے اس کے پیچھے ماتنی بینڈ، چوبدار اور حضرت عباس کی نشانی علم لئے لوگ یا حسین کی صدائیں بلند کر رہے تھے۔ جلوس میں سب سے پیچھے موم کی شاہی ضریح تھی جس کی زیارت کرکے دعائیں مانگنے کیلئے لوگ بیقرار تھے۔
rجلوس میں سبیلوں کاانتظام:- جلوس میں شامل عزاداروں کیلئے چائے اور پانی کی سبیل کا بھی بندوبست کیا گیا تھا اس میں آصف الدولہ پارک سے لیکر گھنٹہ گھر اور چھوٹے امام باڑہ تک چائے، پانی اور تبرکات کی کئی سبیلیں لگائی گئی تھیں۔اس کے علاوہ حسین آباد ٹرسٹ کی جانب سے بھی جلوس میں چائے و پانی کی سبیل کا بندوبست کیا گیا تھا۔