شمالی اور مغربی بھارت میں نامعلوم افراد کے ذریعہ خواتین کو بےہوش کرکے ان کی چوٹیاں کاٹنے کی سنسنی خیز لہر کشمیر پہنچ گئی ہے۔ پولیس کے مطابق گزشتہ ماہ جموں صوبے میں 100اور کشمیر میں سرینگر سمیت کئی اضلاع میں اب تک 50 ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں۔
گزشتہ ہفتے جنوبی کشمیر کے کولگام اور شوپیان اضلاع میں لوگوں نے الزام عائد کیا تھا کہ سادہ کپڑوں میں ملبوس فوجی اہلکار لڑکیوں اور خواتین کی چوٹیاں کاٹتے ہیں، تاہم پولیس اور فوج نے اس کی تردید کردی ہے۔
لیکن ایک مزدور پیشہ شخص اور ایک خاتون کو عوامی ہجوم نے پکڑ لیا جن پر الزام ہے کہ وہ بے ہوشی کی دوا چھڑک کر لڑکیوں کی چوٹیاں کاٹتے ہیں۔ تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں کا دماغی توازن ٹھیک نہیں ہے۔
لیکن ان واقعات سے شہروں اور قصبوں میں خوف کی لہر پھیل گئی ہے اور عوامی حلقے حکومت کی تنقید کررہے ہیں۔ وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے پولیس کے سربراہ شیش پال وید سے کہا ہے کہ وہ ترجیحیِ بنیادوں پر اس سنسنی خیز لہر کا سدباب کریں۔ پولیس نے اعلان کیا ہے کہ کوئی بھی چوٹی کاٹنے والوں کا سراغ فراہم کرے تو اسے چھ لاکھ روپے کا نقد انعام دیا جائے گا۔
کولگام کی ایک پچیس سالہ خاتون نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا: “میں باغ سے گھر آرہی تھی کہ کسی نے میرے چہرے پر سپرے کیا اور میں بے ہوش ہوگئی، گھر میں آنکھ کھلی تو میں نے دیکھا کہ میری چوٹی کٹی ہوئی ہے۔‘
چوٹی کاٹنے کا پہلا واقع بھارتی ریاست راجھستان بیکانیر میں 23 جون کو رونما ہوا تھا۔ گزشتہ چار ماہ کے دوران یہ واقعات دلی، بہار، ہریانہ ، اتراکھنڈ اور اترپردیش میں رونما ہوچکے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ بھارت بھر میں ایسی 300 وارداتیں رونما ہوچکی ہیں۔ بعض بھارتی شہروں میں یہ افوا تھی کہ چوٹی کاٹنے کے بعد خواتین کی گردن پر ترشول کا نشان دیکھا گیا۔ بعض ہندو رہنماؤں نے کہا کہ ’برے کرم کی وجہ سے بھگوان کا پرکوپ ہے‘ تاہم اکثر علاقوں میں کہا گیا کہ یہ چڑیل کا کام ہے، یہاں تک کہ ذہنی طور پر معذور ایک خاتون کا یو پی میں قتل کیا گیا۔
تاہم کشمیر میں مخصوص حالات کی وجہ سے پہلا شک فوج یا نیم فوجی اہلکاروں پر کیا جارہا ہے۔ تاہم ابھی تک نہ لوگوں کے ہاتھ کوئی سراغ لگا ہے اور نہ ہی پولیس نے کسی کو گرفتار کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر بعض حلقوں نے الزام عائد کیا ہے کہ مودی حکومت کی ناقص کارکردگی اور معاشی بدحالی پر جونہی عوامی حلقوں میں بحث چھڑ گئی تو چوٹی کاٹنے کی پراسرار وارداتیں بھارت بھر میں رونما ہونے لگیں اور ہر ٹی وی چنیل کے شام کے بلیٹن کا بڑا موضوع یہی بنا کہ “کون کاٹ رہا ہے چوٹیاں۔”