دنیا بھر میں خواتین کو ہراساں کیے جانے کے واقعات عام ہیں لیکن نیدر لینڈ کے شہر ایمسٹرڈیم کی ایک طالبہ ناوا جینسما نے اپنے احتجاج کا انوکھا انداز اپنایا۔
ناوا جینسما نے سڑکوں پر اُن کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے والوں کے ساتھ سیلفی لی اور اُسے انسٹا گرام پر شیئر کیا۔
20 سالہ طالبہ نے بی بی سی کو بتایا کہ سڑک پر چلتے ہوئے اجنبی اُن کے ساتھ مختلف طریقے سے پیش آئے، جیسے انھیں دیکھ کر سیٹی بجانا، جنسی تعلق کی دعوت دینا اور ہاتھ پکٹر کر روکنا وغیرہ۔
انھوں نے بتایا کہ ‘مجھے نہیں پتا تھا کہ اگر کوئی پکڑ لے تو کیا کرنا چاہیے۔ اگر میں مزاحمت کرتی تو صورتحال مزید خراب ہو سکتی تھی۔ میں بہت خوف زدہ تھی۔’
ناوا کہتی ہیں کہ ‘میں اسے نظر انداز نہیں کر سکتی تھی کیونکہ یہ بہت عجیت سی بات ہے کہ کوئی مرد جو چاہے وہ کرے۔’
اس لیے ناوا نے چھیڑ چھاڑ کرنے والے افراد کے ساتھ سلیفی لینے کی اجازت لی۔ وہ کہتی ہیں کہ ان میں سے کئی افراد نے اپنے ساتھ سیلفی لینے پر ‘فخر’ محسوس کیا۔
ناوا نے انھیں یہ نہیں بتایا کہ وہ سلفیاں کیوں لے رہی ہیں۔
ناوا کا کہنا تھا کہ وہ مرددوں کو ‘شرمندہ’ کرنا نہیں چاہتی بلکہ وہ صرف اپنا ‘موقف‘ واضح کرنا چاہتی ہیں۔
ناوا کہتی ہیں کہ اگر یہ افراد مجھے انسٹا گرام سے تصاویر ہٹانے کے لیے کہیں گے تو میں انھیں ہٹا دوں گی کیونکہ میں اُن زندگی تباہ نہیں کرنا چاہتی۔
‘یہ ایک آئینے کی مانند ہے، اُنھوں نے تمام افراد کے سامنے سڑک پر میری نجی زندگی میں مداخلت کی ہے اسی لیے میں اُن نجی زندگی میں مداخلت کر رہی ہوں۔’