نئی دہلی: عوامی نظام تقسیم میں سدھار اور زیادہ پیداوار کے لئے زراعت کے شعبے میں نت نئی تحقیق کے باوجود ہندوستان میں فاقہ کشی کے حالات بدتر ہوتے جارہے ہیں جس کی وجہ سے گلوبل ہنگر انڈکس میں ملک تین مقام پیچھے چلا گیا ہے ۔
دنیا بھر میں فاقہ کشی کے حالات کا تجزیہ کرنے والی غیر سرکاری بین الاقوامی تنظیم انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (آئی ایف پی آر آئی) کے مطابق گذشتہ سال ہندوستان دنیا کے 119ملکوں کے ہنگر انڈکس میں 97ویں نمبر پر تھا جو اس سال پھسل کر 100ویں مقام پر چلا گیا ہے اور اس معاملے میں ایشیائی ملکوں میں اسکی حالت اب صرف پاکستان اور بنگلہ دیش سے تھوڑی بہتر ہے ۔
انڈکس میں پاکستان اور افغانستان کی صورت حال سب سے بری ہے ۔ہنگر انڈکس میں کسی بھی ملک میں فاقہ کشی کی حالت کا اندازہ وہاں کے بچوں میں قلت تغذیہ کی صورت حال، جسمانی خرابی اور بچوں کی شرح اموات کی بنیاد پر لگایا جاتا ہے ۔آئی ایف پی آر آئی کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں بچوں میں قلت تغذیہ کی صورت حال انتہائی بھیانک ہے ۔
ملک میں اکیس فیصد بچوں میں مکمل جسمانی ترقی نہیں ہوپاتی ہے اور اس کی بڑی وجہ قلت تعذیہ ہے ۔ رپورٹ کے مطابق حکومت کے ذریعہ تعذیہ بخش خوراک کے لئے قومی سطح پر چلائی جانے والی مہم کے باوجود خشک سالی اور ڈھانچہ جاتی سہولیات کی کمی کی وجہ سے ملک میں غریب طبقہ کا ایک بڑا حصہ قلت تعذیہ کے خطرے سے دوچار ہے ۔
رپورٹ کے مطابق فاقہ کشی کے لحاظ سے ایشیا میں ہندوستان کی صورت حال اپنے کئی پڑوسی ملکوں سے خراب ہے ۔ ہنگر انڈکس میں چین 29ویں ، نیپال 72ویں، میانمار 77ویں، سری لنکا84ویں ، شمالی کوریا93 ویں مقام پر ہے جب کہ ہندوستان 100ویں مقام پر چلا گیا ہے ۔ ہندوستان سے نیچے صرف پاکستان اور افغانستان ہے ۔ پاکستان 106ویں اور افغانستان 107ویں مقام پر ہیں۔
رپورٹ میں فاقہ کشی کی صورت حال کے لحاظ سے دنیا کے 119ملکوں کو زیادہ خطرہ ناک ، خطرناک اور سنگین جیسے تین زمروں میں رکھا گیا ہے ۔ ان میں ہندوستان سنگین کے زمرے میں ہے ۔
رپورٹ کے مطابق ہندوستان کی اس صورت حال کی وجہ سے جنوبی ایشیا کی کارکردگی ہنگر انڈکس میں اور خراب ہوا ہے ۔آئی ایف پی آر آئی کے جنوبی ایشیا علاقہ کے ڈائریکٹر پی کے جوشی نے رپورٹ پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ہندوستان میں قلت تعذیہ کی حالت خراب ضرور ہے لیکن 2022 تک ملک کو قلت تعذیہ سے آزاد کرانے کیلئے حکومت نے جو لائحہ عمل بنایا ہے وہ قابل تعریف ہے ۔
اس میں آنے والے برسوں میں ملک سے قلت تغذیہ ختم کرنے کے حکومت کے عزم کا اظہار ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سرکاری اقدامات سے سال 2000کے بعد سے ملک میں بچوں میں جسمانی نقص کے معاملات میں 29فیصد کمی آئی ہے لیکن اس کے باوجود یہ 38.4 فیصد کی سطح پر ہے جس میں سدھار کے لئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے ۔ امید ہے کہ یہ سرکاری کوششوں سے ممکن ہوسکے گا۔