لکھنؤ:پٹاخوں کے تیز دھماکے اور ان سے نکلنے والی زہریلی گیس سے عام آدمی ہی نہیں شکم مادرمیں پل رہے بچے پر بھی منفی اثر ڈال سکتاہے ۔
ڈاکٹروں اور دانشوروں نے دیوالی اور دوسرے مواقع پر پٹاخوں اور آتشبازی جلانے سے ماحولیات پر پڑرہے مضر اثرات پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے پٹاخوں پر مکمل پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔
لکھنؤ میں واقع سول اسپتال کے سینئر ڈاکٹر اور ریجنل ڈاکٹرز فیڈریشن کے صدر ڈاکٹر اشوک یادو کا کہنا ہے کہ دیوالی روشنی کا تہوار ہے لیکن پٹاخوں کی بڑھتی مانگ نے اسے دھماکہ تہوار بنادیا۔
انہوں نے پٹاخوں سے خارج ہونے والے دھوئیں سے ہماری صحت پر اثر تو پڑہی رہاہے لیکن شکم مادر میں پل رہے بچے پر بھی اس کا برا اثر پڑتاہے ۔
انہوں نے بتایا کہ پٹاخوں کی تیز آواز سے زچگی سے قبل درد زہ شروع ہوسکتا ہے ۔حاملہ خواتین کو پٹاخے چلانے سے احتزاز کرنا چاہئے ۔پٹاخوں کی تیز آواز کو کم کرنے اورزہریلے دھوئیں سے بچنے کیلئے گھر کے اندر ہی رہنا چاہئے ۔پٹاخوں کا دھواں زہریلا ہوتا ہے ۔
اس میں ثقیل دھاتیں مثلاً- سیسہ،کیڈیم،میگنیز،نائٹریٹس،تانبہ سلفرآکسائیڈبھی ہوتے ہیں۔اگر کثافت کی سطح بہت زیادہ ہے تو زچگی کے بعد نوزائیدہ کے نشو نما میں تاخیر اور بہرہ پن بھی ہوسکتا ہے ۔
ڈاکٹر یادو کا کہنا ہے کہ پٹاخوں کے جلنے سے ماحولیات کو ہونے والے نقصانات کے پیش نظر گزشتہ دنوں سپریم کورٹ نے دہلی اور قومی راجدھانی خطہ علاقوں میں پٹاخوں کی خریداری پر پابندی لگا دی تھی۔انہوں نے کہا کہ صرف ایک علاقہ میں پٹاخوں کی خریداری پر پابندی لگانے سے مسئلہ کا حل نہیں ہوگا۔اب بغیر وقت ضائع کئے پورے ملک میں پٹاخوں پر پابندی لگا دینی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ روایات کے مطابق دیوالی ‘پرکاش پرو’ہے ۔پہلے دیے جلائے جاتے تھے لیکن گزشتہ کچھ برسوں میں پٹاخوں کے اندھا دھند استعمال نے روشنی کے تہوار کے خدو خال ہی کو بدل کر رکھ دیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پٹاخوں کے جلنے سے فضائی آلودگی کے ساتھ ساتھ آبی و صوتی آلودگی ہورہی ہے جس سے عام لوگوں خاص طور سے بچوں اور حاملہ خواتین کو سب سے زیادہ پریشانی ہوتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پٹاخوں سے استھاما،حاملہ خواتین ،چھوٹے بچے اور بزرگوں کو خطرہ ہوسکتا ہے ۔اسلئے ان کے تحفظ کیلئے چوکسی برتنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ دیوالی پر جلنے والے پٹاخوں سے آتشزدگی کے واقعات کا خطرہ تو رہتا ہی ہے ساتھ ہی بڑی تعداد میں بچے زخمی ہوتے ہیں۔پٹاخوں کو جلاتے وقت جان جانے کا بھی خطرہ برقرار رہتا ہے ۔دھواں اور بارود جلد وبالوں کیلئے بھی نقصاندہ ہے ۔پٹاخوں کے دھوئیں سے بال خشک اور بے جان ہوجاتے ہیں۔
ڈاکٹر یادو نے بتایا کہ 120 ڈیسیبل سے زائد شور کی سطح بچوں کے کانوں کے پردوں کیلئے نقصان دہ ہوتاہے ۔چھوٹی سی غلطی اور لاپروائی سے آنکھوں کی بصارت جزوی یا مکمل طور سے لے سکتی ہے ۔ جبکہ کمرشل علاقہ میں 65اور انڈسٹریل علاقہ میں زیادہ سے زیادہ 75ڈیسیبل تک آواز ہونی چاہئے ۔
انہوں نے کہا کہ دیوالی کے دن عام دنوں کے مقابلہ صوتی آلودگی کی سطح ڈیڑھ گنا بڑھ جاتی ہے ۔پٹاخوں کی وجہ سے سب سے زیادہ صوتی آلودگی رہائشی علاقوں میں ہوتی ہے اور یہیں سب سے زیادہ نقصان بھی ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ 125 ڈیسیبل سے زیادہ آواز والے پٹاخوں پر پابندی عائد ہے ۔لیکن شہر میں ابھی بھی چوری چھپے یہ پٹاخے فروخت ہورہے ہیں۔ان پٹاخوں سے سب زیادہ صوتی آلودگی ہوتی ہے ،اور ایسے ہی پٹاخوں سے سب سے زیادہ حادثات ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر یادو نے کہا کہ ضلع انٹطامیہ ان پٹاخوں کی فروخت پر پابندی لگانے کیلئے تمام کوششیں کررہی ہے ۔لیکن یہ کامیاب نہیں ہوپارہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ صوتی آلودگی میں اضافہ کے سبب سردرد،تکان،شب خوابی،سانس میں پریشانی اور چڑچڑا پن جیسی بیماری ہوسکتی ہے ۔زیادہ شور سے کان کا پردہ پھٹنے کا امکان برقراررہتاہے ۔خاص کر چھوٹے بچو ں کو سب سے زیادہ خطرہ رہتاہے ۔
انہوں نے بتایا کہ صوتی ‘آلودگی کی وجہ سے میٹا بولک عمل متاثر ہوتاہے ۔اس کی کثافت سے ہارمون کا خطرہ بھی برقراررہتاہے ،جس سے شریانوں میں کولسٹرول جمع ہونے لگتا ہے ۔اس سے قوت افزائش کی صلاحیت کم ہونے کا بھی خطرہ رہتا ہے ۔زیادی تیز آواز سے مکانوں کی دیوارں میں درار پڑنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔کئی بار شیشے بھی ٹوٹ جاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کی 30 ڈیسیبل آواز تک کوئی نقصان نہیں ہوتاہے ۔60 ڈیسیبل آواز دو افراد کی بات چیت جتنی ہوتی ہے ۔اس سے نقصان نہیں ہوتا۔90 ڈیسیبل آواز سے نقصان ہوتاہے ،جس سے کان میں درد ہوسکتا ہے ۔100ڈیسیبل سے زیادہ آواز کی وجہ سے کان کا پردہ تک پھٹ سکتا ہے ۔
پولیوشن کنٹرول بورڈ کی گزشتہ برس جاری رپورٹوں کے مطابق 110ڈیسیبل تک آواز کو برداشت کیا جاسکتا ہے ۔اس سے زیادہ آواز کانوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے ۔ہمیشہ تیز آواز کے پٹاخوں سے دور رہنا چاہئے ۔پٹاخوں سے صوتی اور فضائی آلودگی بڑھ جاتی ہے ۔
دریں اثنا،ریاست کے پولیس ڈائرکٹر جنرل سلکھان سنگھ کا کہنا ہے کہ پٹاخوں کی فروخت اور اسے جلانے کے وقت کے سلسلہ میں سپریم کورٹ کے احکامات پر سختی سے عملدرآمد کرنے کیلئے افسران کو احکامات دیئے گئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ شام چھ بجے سے رات دس بجے کے درمیان پٹاخے جلانے کا حکم ہے ۔اس کے بعد پٹاخے جلانے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کے احکامات دیئے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اسپتالوں اور تعلیمی اداروں کے آس پاس پٹاخے جلانے پر پہلے سے ہی پابندی ہے ۔انہوں نے لوگوں سے کم سے کم پٹاخے جلانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بگڑتے ماحولیات کو بچانے کیلئے ہم سبھی کو آگے آنا ہوگا۔مسٹر سنگھ نے بتایا کہ پولیس نے غیر قانونی پٹاخوں کی فروخت اور اسٹوریج کرنے والوں کے خلاف مہم چلارکھی ہے ،جس میں پولیس بڑی مقدار میں غیر قانونی پٹاخے ضبط کرچکی ہے ۔