راہل گاندھی نے آئندہ پارلیمانی انتخابات سے قبل مختلف مسائل پر اپنی بات کہی. بھارت کی حکمراں جماعت کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی نے سنہ 2002 میں گجرات میں فسادات بھڑکانے کے لیے نریندر مودی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے، جبکہ 1984 کے سکھ مخالف فسادات کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ اس وقت کانگریس حکومت نے اسے روکنے کی کوشش کی تھی۔
انگریزی نیوز چینل ’ٹائمز ناؤ‘ کے ساتھ بات چیت کے دوران راہل گاندھی نے کہا ’حقیقت یہ ہے کہ 1984 میں بے گناہ لوگ مارے گیے اور بے گناہوں کی ہلاکت بہیمانہ ہے جو نہیں ہونا چاہیے۔ گجرات اور 1984 میں فرق یہ ہے کہ 2002 کے فسادات میں گجرات کی حکومت شامل تھی۔‘
انٹرویو لینے والے ٹائمز ناؤ کے ایڈیٹر ارنب گوسوامی نے راہل سے پوچھا کہ جب عدالت نے مودی کو کلین چٹ دے دی ہے تو انھیں ذمہ دار کیوں ٹھہرا رہے ہیں، جس کے جواب میں راہل گاندھی نے کہا ’گجرات کے فسادات جب ہوئے تب وہ وزیر اعلیٰ تھے۔ گجرات حکومت دراصل فسادات کو بھڑکا اور بڑھا رہی تھی۔ یہ میں نے نہیں، بڑی تعداد میں لوگوں نے دیکھا کہ فسادات میں گجرات حکومت سرگرم تھی۔‘
میری ڈگریاں
“میں کیمبرج میں ٹرینیٹی کالج میں تھا، میں نے ایک سال وہاں گزارا اور میں نے وہیں ایم فل کیا۔ میں نے حلف نامے داخل کیے ہیں کہ میرے پاس یہ ڈگریاں ہیں۔ اگر میں جھوٹ بول رہا ہوں تو ان کو قانونی چارہ جوئی کرنی چاہیے۔ وہ میرے خاندان پر 40 سال سے حملے کر رہے ہیں۔ میں کیوں انھیں چیلنج دوں۔ میں ان باتوں کو خاطر میں نہیں لاتا۔”
راہل گاندھی
کیا وہ سنہ 1984 کے فسادات کے لیے معافی مانگیں گے، تو راہل گاندھی کا کہنا تھا کہ ’سب سے پہلے، میں ان فسادات میں بالکل بھی شامل نہیں تھا۔ کچھ کانگریسی لوگ 1984 کے سکھ مخالف فسادات میں شاید ملوث تھے اور اس کے لیے انہیں سزا دی گئی ہے۔‘
کیا وہ کانگریس کی جانب سے وزیر اعظم کے عہدہ کا امیدوار نہ بن کر مودی سے براہ راست ٹکر سے بچ رہے ہیں۔ اس کے جواب میں راہل نے کہا ’یہ سوال سمجھنے کے لیے، آپ کو کچھ سمجھنا پڑے گا کہ راہل گاندھی کون ہیں پھر آپ کو جواب ملے گا کہ راہل گاندھی کس سے ڈرتے ہیں اور کس سے نہیں۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر کانگریس منتخب نہیں ہوتی ہے تو کیا وہ اس کی ذمہ داری لیں گے۔ راہل نے کہا ’اگر ہم انتخاب میں کامیاب نہیں ہوتے تو پارٹی کے نائب صدر کی حیثیت سے میں ذمہ داری لوں گا۔‘
مودی کو وزیر اعظم کے عہدہ کا امیدوار بنائے جانے پر انہوں نے کہا ’بی جے پی اقتدار کو ایک شخص تک مرکوز کرنے میں یقین رکھتی ہے۔ میں اس سے بنیادی طور پر متفق نہیں ہوں۔ میں جمہوریت میں یقین رکھتا ہوں۔‘
بھارت میں آنے والے پارلیمانی انتخابات کو بعض لوگ راہل بمقابلہ مودی دیکھتے ہیں
انہوں نے کہا ’اس ملک میں وزیر اعظم کس طرح منتخب کیا جاتا ہے۔ ہمارے نظام میں ایم پی منتخب کیے جاتے ہیں اور وہ وزیر اعظم کا انتخاب کرتے ہیں۔ انتخابات سے پہلے ہی پی ایم کے امیدوار کے اعلان کا مطلب ہے کہ آپ ممبران پارلیمنٹ سے پوچھے بغیر ہی اپنے وزیر اعظم کو منتخب کر رہے ہیں، اور ہمارا آئین ایسا نہیں کہتا۔‘
ارنب گوسوامی نے راہل گاندھی سے پوچھا کہ سبرامنیم سوامی آپ کی تعلیمی ڈگری پر سوال اٹھاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ کیمبرج میں آپ کی ایم فل ڈگری کا کوئی مقالہ ہی نہیں ہے۔ اس سوال پر انہوں نے کہا ’میں کیمبرج میں ٹرینیٹی کالج میں تھا، میں نے ایک سال وہاں گزارا اور میں نے وہیں ایم فل کیا۔ میں نے حلف نامے داخل کیے ہیں کہ میرے پاس یہ ڈگریاں ہیں۔ اگر میں جھوٹ بول رہا ہوں تو ان کو قانونی چارہ جوئی کرنی چاہیے۔ وہ میرے خاندان پر 40 سال سے حملے کر رہے ہیں۔ میں کیوں انھیں چیلنج دوں۔ میں ان باتوں کو خاطر میں نہیں لاتا۔‘