اسلام آباد کی انتظامیہ اور پولیس نے قائداعظم یونیورسٹی کے احتجاجی طلباء کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 70 سے زائد طلباء کو حراست میں لے کر انہیں مختلف تھانوں میں منتقل کردیا۔
پولیس نے اب تک مجموعی طور پر 70 طلباء کو گرفتار کرکے شہزاد ٹاون، بہارہ کہو اور ای نائن تھانوں میں منتقل کیا۔
خیال رہے کہ 23 اکتوبر بروز پیر کی صبح اسلام آباد میں قائد اعظم یونیورسٹی کے 41 ہڑتالی طلبہ کو گرفتار کرکے 19 روز سے معطل تدریسی عمل بحال کردیا گیا تھا۔
یونیورسٹی کے باہر صبح ہی پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی تھی اور جیسے ہی ہڑتالی طلبہ پہنچے تو ان کی گرفتاریاں شروع کردی گئیں پولیس حکام کے مطابق اس وقت تک 41 طلبہ کو گرفتار کیا گیا تھا۔
موقع پر موجود مجسٹریٹ عبدالہادی کے مطابق طلبہ کونسلز میں پھوٹ پڑ چکی ہے اور رات بھر طلبہ کی چھ کونسلز بلوچ کونسل کے ساتھ مذاکرات کرتی رہی ہیں مگر بلوچ کونسل رضامندی کو تیار نہ تھی جبکہ انتظامیہ اور پولیس کوشش کررہے تھے کہ طلبہ کو سیمسٹر ضائع نہ ہو۔
ایس پی حسام بن اقبال کے مطابق یونیورسٹی میں معطل تدریسی عمل شروع ہوچکا اور لائبریری بھی کھول دی گئی تھی۔
بعد ازاں قائداعظم یونیورسٹی کے احتجاجی طلبہ کے حوالے سے یونیورسٹی کے وائس چانسلر جاوید اشرف نے چیف کمشنر اسلام آباد سے مدد کے لیے درخواست ارسال کی۔
وائس چانسلر جاوید اشرف کی جانب سے چیف کمشنر کو دی گئی تحریری درخواست کے مطابق بعض سابق طلباء اور غیر متعلقہ افراد یونیورسٹی میں داخل ہوچکے ہیں۔
درخواست میں الزام لگایا گیا کہ سابق طلباء اور غیر متعلقہ افراد یونیورسٹی اسٹاف کو حراساں کررہے ہیں۔
یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے انتظامیہ اور پولیس سے فوری مداخلت کی درخواست کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ یونیورسٹی میں تدریسی عمل شروع ہوا ہی تھا کہ ان عناصر نے اسٹاف کو حراساں کرنا شروع کردیا۔
جس کے بعد انتظامیہ اور پولیس نے کارروائی عمل میں لاتے ہوئے مزید طلباء کو گرفتار کرلیا اور ان میں سے 38 طلباء کو شہزاد ٹاؤن تھانے، 6 کو بارہ کہو تھانے اور 26 کو ای نائن تھانے میں منتقل کردیا۔
حکام کے مطابق گرفتار کیے جانے والے طلباء میں 38 کا تعلق بلوچ کونسل، 6 کا پختون اور 26 دیگر ہیں۔