ہلاک شدگان کے بیس ورثاء کو مل گئی ملازمت
لکھنؤ:مظفرنگر میں ہوئے فرقہ وارانہ فساد میں ہلاک ہونے والوں کے پسماندگان میں سے بیس کوآج وعدے کے مطابق حکومت نے ملازمت دے دی ہے۔مظفرنگر کے اے ڈی ایم مالیات ومحصول راجیش کمارشریواستو نے بتایاکہ ۳۳ہلاک شدگان میں سے ۲۰کے ورثاء کی تقرری کیلئے لیٹرجاری کردئے گئے ہیں اوران لوگوں نے اپنے اپنے محکمہ پہنچ کر جوائننگ بھی کرلی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ بیس میں سے ۱۷افراد نے کلکٹریٹ میں آج اپنے تعاون کی رپورٹ بھی پیش کردی جبکہ تین افراد نے ضلع پنچایتی راج افسر کے دفتر میں رپورٹ پیش کی ہے۔انہوں نے بتایاکہ زاہد، انمید، منور، شاہ رخ، محمد حسین، فرقان، سارانش ورما، ارجن کمار، کیلاش چند، سربجیت سنگھ، سنجیوکمار اور سمیدین وغیرہ نے چپراسی/ دفتری کے عہدہ پر جوائننگ کرلی ہے جبکہ ساجد نے چوکیداراور رخسانہ،امجد اوریعقوب نے مالی کے طورپر جوائننگ کرلی ہے۔
کرتے ہوئے پہلے دن اپنی موجودگی درج کرائی۔
طبی افسران نے نرسنگ ہوم اوراسپتال پر چھاپہ مارا
لکھنؤ:سی ایم او کی ڈینگو سروے ٹیم نے دوشنبہ کو تیلی باغ اورعالم باغ کے نجی اسپتالوں اورنرسنگ ہوم پر چھاپہ مارا جس میں تیلی باغ کے اگنی ہوتری نرسنگ ہوم میں دوائیں ایک بیڈپر پھیلی ہوئی ملی۔نرسنگ ہوم کے منتظمین موقع پر نہیں ملے اسی طرح عالم باغ میں واقع اودھ اسپتال میں بھی ٹیم نے چھاپہ ماراجہاں بھی کئی خامیاں ملیں۔اسپتال کے بیسمنٹ میں ایک ڈائیگنوسٹک سینٹر بھی چلتا ہے جس کی جانچ کی شرحیں غیرمعمولی طرح سے مہنگی تھیں۔اتنا ہی نہیں ٹیم نے بتایاکہ یہاں ایک ہی جانچ کی کئی شرحیں دیکھنے کو ملی جس پر ڈائیگنوسٹک سینٹرسے رپورٹ طلب کی گئی ہے۔اندرا نگر کے شیکھر اسپتال کے بعد دوشنبہ کو سی ایم اودفتر کی ٹیم نے شہر کے کئی اسپتالوں اورنرسنگ ہوموں پرچھاپہ مارا۔ایڈیشنل طبی افسر سطح کے تین افسران کی قیادت میں ٹیم نے نرسنگ ہوم کے دستاویز کا معائنہ کرتے ہوئے مریضوں سے بھی گفتگو کی۔نرسنگ ہوم کے اکثروبیشتر دستاویز ادھورے ملے۔اسی طرح مریضوں سے فارم بھی پوری طرح نہیں بھرائے گئے تھے۔ایک مریض کا آپریشن کرایاگیاتھا لیکن آپریشن کس ڈاکٹر نے کیا بھرتی فارم پر اس کا نام نہیں درج تھا جس پر ٹیم نے وہاں موجود لوگوں کی سرزنش بھی کی۔دوااسٹور میں دوائیں بھی درست طریقہ سے نہیں رکھی ہوئی تھیں بلکہ اگنی ہوتری نرسنگ ہوم میں تودوائیں بیڈپر پھیلی ہوئی ملیں۔اتناہی نہیں جانچ ٹیم کے مطابق اسپتال کا کچرا اورگندگی پھینکنے کیلئے بھی کوئی بہترنظام نہیں ہے یہاں صرف ایک ہی کوڑے دان دکھائی دیا۔
اہم بات یہ ہے کہ اتنی خامیوں کے باوجود جانچ ٹیم نے اسپتال انتظامیہ کے خلاف سخت اقدامات نہیں اٹھائے ہیں، ٹیم نے جب نرسنگ ہوم کے منتظم کوطلب کیا تو وہاں موجود ملازمین یہ کہہ کر خاموش ہوگئے کہ وہ ابھی نہیں آئے ہیں۔اطلاع کے مطابق ٹیم نے اسپتال کے منتظم کو سی ایم او دفتر طلب کیا ہے اسی طرح ٹیم نے عالم باغ کے اودھ اسپتال کی جانچ کی جہاں کئی خامیاں ملیں۔افسران کا کہناہے کہ اسپتال کے بیسمنٹ میں کیئرڈائیگنوسٹک سینٹر چل رہا ہے جہاں مختلف جانچوں کی شرحیں غیرمناسب ہیں ایک ہی جانچ کی قیمت مختلف مریضوں سے مختلف رقم وصولی جارہی ہے۔اس سلسلے میں جب ٹیم نے سوال کیا توملازمین اطمینان بخش جواب نہیں دے سکے۔موقع پر ٹیم نے کچھ جانچ رپورٹ بھی دیکھیں جس میں بھی کچھ خامیاں ملیں۔
اعزاز سے نوازی گئیں ۲۲مائیں
لکھنؤ:مسرور ایجوکیشنل سوسائٹی کے زیراہتمام سینٹ روزپبلک اسکول گڑھی پیر خاں میں مدرس ایوارڈ پروگرام ۲۰۱۳کا اہتمام کیاگیا جس کی صدارت بیگم شہناز سدرت نے کی جبکہ مہمان خصوصی کے طورپر خواتین کمیشن کی چیئرپرسن زرنیہ عثمانی اوررکن عصمت صدیقی شریک ہوئیں۔تقریب میں ۲۲ایسی مائوں کو اعزاز سے نوازاگیا جنہوں نے اپنے بچوں کی تعلیم پرخصوصی توجہ دیں۔مہمان خصوصی زرینہ عثمانی نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کا مستقبل مائوں پر منحصر ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ماں کی عظمت کی کوئی انتہانہیں ہے اس لئے خودکو عظیم بنانے کیلئے ماں کی عظمت کے ساتھ سماجی عظمت بھی بحال رکھیں۔مہمان اعزازی عصمت صدیقی نے کہا کہ اسلام میں جوعورتوں کا مقام ہے وہ کسی اور جگہ نہیں انہوں نے کہا کہ خواتین کی تعلیم سے دوخاندان تعلیم یافتہ ہوتے ہیں جبکہ بیگم شہناز سدرت نے انعام یافتہ خواتین کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہرحال میں بچوں کا خیال رکھیں۔اس موقع پر چاند بی بی، افروز جبیں، شاداب بانو، ام ہدیٰ،شبانہ بانو،سریتاشکلا، انیتا،پاکیزہ، پشپاگوتم، فردوس جہاں، ریشمہ پروین، فرحانہ، پروین، آسیہ خاتون، ثروت اعظم، ریشمہ بانو، حسین جہاں ،ریحانہ پروین، قمرجہاں، شکیلابانو، صدیقہ بانو اورریحانہ عارف کو ایوارڈ سے نوازاگیا۔نظامت کے فرائض ڈاکٹرمنصور حسن خاں نے انجام دئے۔
………………….
بیماری میں غریبوں کی راحت کیلئے انتظامیہ کااچھا قدم
لکھنؤ:غریبوں کو سب سے زیادہ پریشانی بیماری وآزاری میں ہی ہوتی ہے اگرایسے وقت میں مدد مل جائے تو یقیناً ان کو بڑی راحت ملے گی۔اسی کے پیش نظر حکومت نے صحت انشورنس اسکیم شروع کی تھی تاکہ غریب عوام کو مصیبت کے وقت پریشانیوں کا سامنا نہ کرناپڑے۔ضلع انتظامیہ نے اس سلسلے میں ایک اچھی پہل کرتے ہوئے بخشی کاتالاب علاقہ میں صحت انشورنس کارڈ بنائے جانے کی نہ صرف حکمت عملی تیار کرلی ہے بلکہ تاریخ بھی طے کردی ہے۔
بخشی کا تالاب تحصیل میں آئندہ چاراکتوبر سے صحت انشورنس اسکیم کے تحت صحت کارڈ بنائے جائیں گے تحصیل کے تحت آنے والی ۷۰پنچایتوں میں اگلے چارماہ کے دوران صحت کارڈ بنائے جائیں گے۔اسکیم کی خاکہ سازی کیلئے ایڈیشنل سی ایم او ڈاکٹر ڈی کے باجپئی نے بخشی کا تالاب میں اے این ایم،آشابہوئوں اورآگن باڑی ملازمات سمیت پردھانوں کے ساتھ ایک میٹنگ کی جس میں انہوں نے کام کے طریقہ کو بتایا۔ڈاکٹرباجپئی کا کہناہے کہ تحصیل کے تحت آنے والے تمام مواضعات کے مستحق ناموں کی ایک فہرست تیار کی جاچکی ہے جس کی ایک ایک کاپی سب کو دے دی گئی ہے۔انہوں نے پردھانوں سے کہا کہ گائوں میں ترتیب کے مطابق ہی کیمپ لگوائیں کیمپ کی اطلاع گائوں والوں کو دودن قبل دے دی جائے تاکہ وقت مقررہ پر پہنچ کروہ اپناکارڈ بنوالیں۔مسٹرباجپئی نے بتایاکہ اس باریہاں ایک لاکھ ۵۳ہزار صحت انشورنس کارڈ بنائے جانے کا ہدف مقرر کیاگیا ہے۔انہوں نے آنگن باڑی ملازمات اورآشابہوئوںکو ہدایت دی کہ وہ گھرگھرجاکر خواتین کو اس کارڈ کی اہمیت کے بارے میں بتائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس کا فائدہ اٹھاسکیں۔
چوڑی کارخانہ میں کام کرنے والے ۷بچوں کو پولیس نے کرایا آزاد
لکھنؤ:بہار کے نالندا کے رہنے والے سات نابالغ لڑکوں سے سعادت گنج علاقے میں ایک چوڑی کے کارخانہ میں بندھوا مزدوری کرائی جا رہی تھی۔ سعادت گنج پولیس نے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سیل کے ساتھ مل کر کارخانہ پر چھاپہ مارا اور سبھی سات بچوں کو وہاں سے آزاد کرایا۔ پولیس نے کارخانہ مالک سمیت پانچ افراد کو گرفتار کیا ہے۔
ایس پی مغرب اجے کمار مشرا نے بتایا کہ سعادت گنج پولیس کو اطلاع ملی کہ سمرائی کے قاضی ٹولہ میں واقع ایک چوڑی کے کارخانہ میں بچوں سے مزدوری کرائی جا رہی ہے۔ اس اطلاع پر سعادت گنج پولیس اور اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سیل کی مشترکہ ٹیم نے دوشنبہ کی دوپہر چوڑی کے کارخانہ پر چھاپہ مارا چھاپے کے دوران کارخانہ میں بہار کے رہنے والے سات بچے کام کرتے ملے۔ پولیس نے سبھی بچوں کو وہاں سے آزاد کرایا۔ کارخانہ سے آزاد کرائے گئے دو لڑکوں کی عمر ۱۳سال اور باقی کی عمر ۹سال کے آس پاس بتائی جا رہی ہے۔ پولیس نے اس معاملہ میں کارخانہ مالک خورشید سمیت بہار کے طیب، علی، منواور مفید کو گرفتارکر لیا۔ پولیس نے اس کی اطلاع محکمہ محنت کے افسران کوبھی دی ہے۔ اطفال مزدوروں کے برآمد ہونے کی اطلاع ملنے پر سعادت گنج کوتوالی میں چائلڈ لائن اور سی ڈبلیو سی کے افسر بھی پہنچ گئے۔ سعادت گنج کوتوالی انچارج سمر بہادر نے بتایا کہ مذکورہ سبھی لڑکے تقریباً چھ سے سات ماہ سے چوڑی کے کارخانہ میں کام کر رہے تھے۔ پولیس کی گرفت میں آئے بہار کے رہنے والے سبھی ملزمان مذکورہ لڑکوں کو اس کارخانہ میں مزدوری کیلئے لے کر آئے تھے۔ تفتیش کے دوران اس بات کا بھی پتہ چلا ہے کہ لڑکوں سے ۱۲۰۰ سے ۱۵۰۰روپئے ماہانہ تنخواہ پر کام لیا جا رہا تھا۔ لڑکوں کی تنخواہ ان کے گھر والوں کو بھیجی جاتی جبکہ لڑکوں کو دو وقت کا کھانا اور دس روپئے روزانہ ملتے تھے۔ سعادت گنج علاقے میں کچھ ماہ قبل بھی پولیس اور اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سیل نے چوڑی کے ایک کارخانہ میں کام کر رہے ایک درجن سے زیادہ بہار کے رہنے والے لڑکوں کو آزاد کرایا تھا اس وقت پولیس نے چوڑی کارخانہ کی مالکن سمیت دو افراد کوگرفتار کیا تھا۔
میونسپل کارپوریشن نے چلائی ناجائز قبضہ ہٹاؤ مہم
لکھنؤ:سٹی کمشنر راکیش کمار سنگھ کی ہدایت پر دوشنبہ کو زون تین کے علی گنج گوئل چوراہے سے کیندریہ ودیالیہ سیکٹر کیو تک ناجائز قبضہ ہٹاؤ مہم چلائی گئی۔ مہم کے تحت ۳۵ناجائز قبضہ ہٹائے گئے۔ اس کے علاوہ تعمیراتی اشیاء فروخت کرنے والوں سے ۲۲ہزار روپئے جرمانہ بھی وصول کیا گیا۔ مہم کے تحت تقریباً ۱۵؍اشتہاری ہورڈنگیں جو راستوں میں رکاوٹ پیدا کر رہی تھیں انہیں بھی ہٹایا گیا۔ مہم کے دوران میونسپل کارپوریشن ٹیم نے ۲ٹرک سامان ضبط کر کے کارپوریشن کے اسٹور روم بھیجا۔ زونل افسر زون تین ارون کمار شرما کی قیادت میں اسسٹنٹ سٹی کمشنر امت چترویدی، ٹیکس سپرنٹنڈنٹ برج کمار اور تھانہ علی گنج کی پولیس فورس کے تعاون سے ناجائز قبضہ ہٹایا گیا۔ علی گنج چوراہے سے کیندریہ ودیالیہ سیکٹر کیو و آس پاس کے راستوں پر ناجائز قبضہ ہٹاؤ مہم چلا کرعارضی ناجائز قبضہ، بھٹیاںاور مکانوں کے آگے پختہ تعمیر بھی منہدم کی گئی۔
لیسا میں ٹرانسفارمر آئل اورفیوزوائر کی زبردست قلت
لکھنؤ:ٹرانسفارمر خراب ہونے کی وجہ سے پی سی ایل کو جو نقصان ہوگا اس کی تلافی جونیئر انجینئر کی تنخواہ سے کی جائے گی ۔ مدھیانچل انتظانیہ نے یہ اعلان تو کر دیا لیکن ٹرانسفارمر بچانے کیلئے ضرورت کے مطابق ٹرانسفارمر آئل فراہم کرانا افسر بھول گئے۔ موجودہ وقت میں لیسا میں ٹرانسفارمر آئل کی زبردست قلت ہے۔ یہی حال فیوز وائر کا ہے۔ بجلی فراہمی باقاعدگی سے چلانے کیلئے ضروری فیوز وائر بھی جونیئر انجینئر کو نہیں مل پا رہے ہیں جس کی وجہ سے سپلائی لائن مین و ایس ایس او کافی پریشان ہیں۔
بجلی نظام میں تھوڑا سا لوڈ پڑنے پر ہی پرانے لکھنؤ کے تقسیم ٹرانسفارمرخراب ہونے لگتے ہیں۔ بالا گھاٹ، گئو گھاٹ، نادان محل ، نیبو پارک او روکٹوریہ اسٹریٹ علاقہ میں لگے زیادہ تر تقسیم ٹرانسفارمر لوڈبڑھنے سے بند ہورہے ہیں یا پھر ان کا فیوز جل جا رہا ہے۔ کئی ٹرانسفارمروں کی بُشنگ کے پاس تیل ٹپک رہا ہے جس سے تیل کی مقدار کافی گھٹ گئی ہے۔ انجینئر بتاتے ہیں ان مخدوش ٹرانسفارمروں کو بچانے کیلئے ان میں تیل ڈالنا بہت ضروری ہے لیکن تیل نہیں مل رہا ہے۔ واضح رہے کہ ٹرانسفارمر آئل منگوانا اور جونیئر انجینئر کو دینا ایگزیکٹیو انجینئر کی ذمہ داری ہے لیکن ایگزیکٹیو انجینئر اپنی ذمہ داری سے کنارہ کشی کئے ہیں جس کی وجہ سے ٹرانسفارمروں کے جلنے کا خطرہ ہر وقت منڈلا رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹور اور ورکشاپ کے انجینئر بھی اس لاپروائی میںبرابر کے حصہ دار ہیں جو انڈنٹ (سپلائی فارم) لینے کے بعد بھی جونیئر انجینئروں کو تیل دینے سے انکار کر رہے ہیں۔ جونیئر انجینئروں کی پریشانی کی وجہ صارفین کی شکایتوں کے ساتھ ایم ڈی مدھیانچل کا وہ حکم ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ٹرانسفارمر جلنے پر جو نقصان ہوگا اس کی تلافی جونیئر انجینئروں کی تنخواہ سے کی جائے گی۔ حالانکہ ایم ڈی مدھیانچل نے اپنے حکم میں ایگزیکٹیو انجینئر کے رول کو نظر انداز کر دیا تھا کیونکہ مرمت کا سامان ایگزیکٹیو انجینئر کے حکم پر ہی جاری ہوتا ہے۔ اگر ایگزیکٹیو انجینئر کوئی سامان جاری نہ کرے تو اس کے خلاف کیا کارروائی ہوگی اس بارے میں ایم ڈی مدھیانچل کچھ بھی طے کرنا بھول گئے۔
دوسری جانب فیوز وائر کا بھی لیسا میں بڑا گورکھ دھندا ہے۔ کہیں لائنوں کی مرمت کیلئے فیوز وائر ضرورت کے مطابق نہیں مل پا رہاہے تو کہیں لائن میں اور ایس ایس او مل کر فیوز وائر بازار میں فروخت کر رہے ہیں۔ امین آباد، ریزیڈنسی، ٹھاکرگنج اور چوک کے جونیئر انجینئر بتاتے ہیں کہ روزانہ تقریباً ڈیڑھ سے دو کلو گرام فیوز وائر کی کھپت ہے جبکہ انہیں ایک کلو گرام ہی بہت مشکل سے مل پاتا ہے۔جونیئر انجینئر بتاتے ہیں کہ ایگزیکٹیو انجینئر اور ٹھیکیدار کی ساز باز کے سبب فیوز وائر ایک کلوگرام کی جگہ پر ۹۰۰ گرام ہی ملتا ہے۔
ڈی جی ہوم گارڈ سمیت ۳ آئی پی ایس افسر سبکدوش
لکھنؤ:ڈی جی پی ہوم گارڈ امبریش چندر شرما، ڈی آئی جی سی بی سی آئی ڈی پرکاش ترپاٹھی اور ڈی آئی جی انٹلی جنس سنجے شریواستو نے دوشنبہ کو اپنی ملازمت کو الوداع کہہ دیا تینوں افسران سبکدوش ہو گئے ہیں۔
۱۹۷۷ء بیچ کے آئی پی ایس افسر امبریش چندر شرما نے اپنے کیریئر کی شروعات میرٹھ سے کی۔ بطور اے ایس پی زیر تربیت انہیں وہاں تعینات کیا گیا پولیس کپتان کے طور پر انہیں پہلی پوسٹنگ بریلی ضلع میں ملی۔ ۱۹۹۲ میں انہیں ڈی آئی جی بنایا گیا۔ لکھنؤ ، سہارنپور اور جھانسی رینج کی ذمہ داری وہ سنبھال چکے ہیں۔ ۲۰۰۰ء میںوہ آئی جی بنے اور بریلی، الٰہ آباد اور بنارس زون کی وہ ذمہ داری سنبھال چکے ہیں۔ ۲۰۰۶ء میں وہ اے ڈی جی بنے، اے ڈی جی نظم نسق اور کرائم کے عہدہ پر بھی انہوں نے اپنی خدمات انجام دیں۔ ۲۰۱۱ء میں وہ پولیس محکمہ کے اعلیٰ عہدہ پر پہنچے۔ پرموٹ ہو کر ڈی جی بنے۔ ۱۹مارچ ۲۰۱۲کو اکھلیش حکومت نے انہیں محکمہ پولیس کا سربراہ، ڈائرکٹر جنرل پولیس بنایا تقریباً ۱۳ماہ تک وہ ڈی جی پی کے عہدہ پر تعینات رہے۔ ۱۳؍اپریل ۲۰۱۳ء کو انہیں اس عہدہ سے ہٹا دیا گیا اور ہوم گارڈ محکمہ کی ذمہ داری سونپ دی گئی۔ آج انہوں نے ملازمت سے الواداع کہہ دیا۔ امبریش چندر شرما طویل اور خصوصی خدمات کیلئے صدر جمہوریہ کے دو پولیس ایوارڈ بھی حاصل کر چکے ہیں۔ پرکاش چندر ترپاٹھی ۱۹۸۳ء کے پی پی ایس افسر ہیں ۲۰۰۶ء میں ترقی پا کر آئی پی ایس بنے۔ ۲۰۱۳ میں انہیں ڈی آئی جی بنایا گیا متعدد اضلاع کی کپتانی کر چکے ہیں ۲۰۰۹ء میں انہیں پولیس ایوارڈ ملا۔ سنجے شریواستو ۱۹۸۳ء بیچ کے پی پی ایس افسر ہیں ۲۰۰۴ء میں وہ آئی پی ایس بنے ۲۰۱۲ء میں انہیں ڈی آئی جی بنایا گیا انہیں بھی ۱۹۹۸ء میں پولیس ایوارڈ مل چکا ہے۔
سرور ڈاؤن ہونے سے پریشان ہوئے بجلی صارفین
لکھنؤ:ماہ کے آخری دن لیسا کا بلنگ سرور پھر ڈاؤن ہو گیا جس سے صارفین کو سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ بجلی بل جمع کرنے پہنچے صارفین بلنگ کاؤنٹروں پر کھڑے رہے لیکن کمپیوٹر بند پڑا رہا ۔ جس کی وجہ سے انہیں کئی گھنٹوں تک انتظار کرنا پڑا۔ دن بھر رُک رُک کر چل رہے کمپیوٹر کی وجہ سے کئی صارفین تو واپس چلے گئے جبکہ کچھ ایسے بھی رہے جو بل جمع کرنے کا انتظار کرتے رہے۔ ایک جانب صارفین سرور ڈاؤن ہونے سے پریشان رہے تو افسران اپنے دلائل پیش کرتے رہے۔
افسران کا کہنا ہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ صارفین ماہ کے آخری دن ہی بل جمع کرنے آتے ہیں جبکہ وہ اس سے قبل بھی اپنا بل جمع کر سکتے ہیں۔ محکمہ جاتی ناکامی کو پوشیدہ رکھتے ہوئے افسران نے کہا کہ ایک ساتھ سرور لوڈبڑھنے کی وجہ سے کمپیوٹر کچھ سست ہو جاتا ہے اسی وجہ سے صارفین سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ اپنے بلوں کی ادائیگی ماہ کی ۲۵تاریخ کے آس پاس کر دیں تاکہ انہیں مشکلوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
شیام نرائن پانڈے قتل سے دبدبہ کی لڑائی میں آئی تیزی
لکھنؤ:مولوی گنج پولیس چوکی کے نزدیک کینٹونمنٹ بورڈ کے سابق رکن شیام نرائن پانڈے کے قتل میں ایک بار پھر دبدبہ کی لڑائی کو ہوا دے دی ہے۔ دوشنبہ کو کینٹ علاقہ میں شیام نرائن پانڈے کی لاش کو سبھی وارڈوں میں گھمایا گیا اور پھر پپرا گھاٹ پر آخری رسوم ادا کر دیئے گئے۔ شیام نرائن پانڈے کے آخری رسوم میں بڑی تعداد میں لوگ شامل ہوئے۔ احتیاط کے طور پر کینٹ میں پولیس فورس تعینات کی گئی تھی۔ شیام نرائن پانڈے کے قتل کے بعد سے اس کا پورا کنبہ خوفزدہ ہے۔
شیام نرائن پانڈے کے قتل کے بعد اتوار کی دیر رات اس کا پوسٹ مارٹم کرایا گیا اور اس کے بعد لاش کو گھر والوں کے سپرد کر دیا گیا۔ دوشنبہ کی صبح شیام نرائن پانڈے کے گھر پر اس کے حامیوں سمیت بڑی تعداد میں مقامی لوگ جمع ہوئے۔ اس کے بعد شیام نرائن پانڈے کی لاش کو دو گھنٹے تک کینٹ کے سبھی وارڈوں میں گھمایاگیا۔ اس دوران لوگوں نے پولیس کے خلاف نعرے بازی بھی کی اور سیریل کلر بھائیوں کے خلاف سخت کارروائی کا بھی مطالبہ کیا۔
وہیں شیام نرائن پانڈے کے قتل کے بعد سے اس کا کنبہ خوفزدہ ہے۔ کنبہ کے افراد کو اپنی حفاظت کی بھی فکر ہے فی الحال کینٹ پولیس کے سپاہیوں کو شیام نرائن پانڈے کے گھر کے باہر تعینات کیا گیا ہے۔ شیام نرائن پانڈے کے قتل معاملہ میں ابھی تک پولیس شوٹر سنیل کو چھوڑ کر کسی دیگر ملزم کو گرفتار نہیں کر سکی ہے۔
پولیس واردات کے وقت سنیل کے ساتھ موجود دوسرے بدمعاش کرن کی تلاش کر رہی ہے۔ پولیس افسران کے مطابق شیام نرائن پانڈے کے قتل میں سیریل کلر بھائیوں کا نام آنے کے بعد اب ان سے بھی پوچھ گچھ کی کوشش کرے گی۔سیریل کلر بھائی موجودہ وقت میں دہلی کے تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ شیام نرائن پانڈے اورسیریل کلر بھائیوں کے درمیان ۲۰۰۵ء سے رنجش چل رہی ہے پہلے سیریل کلر سلیم، سہراب اور رستم کے ایک بھائی جاوید کے قتل میں شیام نرائن پانڈے اور اس کے بھائی کا نام آیا تھا اسی کے بعد سے ان میں رنجش ہے۔ اتوار کو اسی رنجش کے سبب سیریل کلر بھائیوں نے کرائے کے شوٹروں سے شیام نرائن پانڈے کا قتل کرا دیا۔ اس قتل کے بعد اب دبدبہ کی لڑائی مزید تیز ہو گئی ہے۔
چارباغ اسٹیشن پر رچی گئی تھی قتل کی سازش
شیام نرائن پانڈے کے قتل میں گرفتار شوٹر سنیل نے بتایا کہ سیریل کلر بھائیوں نے پیشی کے دوران ہی شیام نرائن پانڈے کے قتل کی سازش تیار کی تھی۔ وہ لوگ چارباغ پر سنیل، کامران اور کرن کو فون کر کے بلاتے تھے۔ چارباغ ریلوے اسٹیشن پر ہی شیام نرائن پانڈے کے قتل کی پوری پلاننگ کی گئی اور قتل سے قبل سپاری کے طور پر صرف ۲۲ہزار روپئے شوٹروں کو ایڈوانس میں دیئے تھے۔
کامران نام کے بدمعاش کو گاڑی اور پستول کا بندوبست کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ سپاری لینے کے بعد سنیل ، کامران اور کرن حسین گنج علاقہ میں ایک چائے کی دکان پر ملتے تھے اور تقریباً ۱۵دن سے قتل کا منصوبہ تیار کر رہے تھے۔ کامران نے ہی ایک فرضی نمبر پلیٹ لگی ایکٹیوا گاڑی اور پستول کا بندوبست کیا تھا۔ کامران کے بارے میں پولیس کو صرف اتنی ہی اطلاع ملی ہے کہ وہ بازار کھالہ کا رہنے والا ہے اور اقدام قتل کے معاملہ میں جیل جا چکا ہے۔ جبکہ ملزم کرن کے بارے میں پولیس کوئی اطلاع نہیں جمع کر سکی ہے۔
آج تھی سلیم و سہراب کی پیشی
سیریل کلر بھائی سلیم اور سہراب کی آج لکھنؤ کی عدالت میں پیشی تھی۔ وزیر گنج پولیس نے بتایا کہ دونوں ایک ماہ میں دو سے تین بار لکھنؤ پیشی پر آتے ہیں۔
وزیر گنج پولیس نے بتایا کہ دوشنبہ کو سلیم اور اس کے بھائی سہراب کی دو الگ الگ معاملوں میں لکھنؤ کی عدالت میں پیشی تھی ان کو دہلی پولیس کی ٹیم پیشی پر لے کر آئی تھی۔ وزیر گنج پولیس نے بتایا کہ ایک ملزم کے ساتھ کم از کم دہلی پولیس کے پانچ جوان موجود رہتے ہیں۔ کچھ ماہ قبل راجدھانی پولیس کو اس بات کی بھنک ملی تھی کہ سیریل کلر بھائی دہلی سے لکھنؤ پیشی پر آنے کے دوران فرار ہونے کا منصوبہ بنا رہے تھے لیکن اس بات کی باقاعدہ طور سے کوئی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
شوٹر سنیل کی پیشی کے دوران ہوئی پٹائی
لکھنؤ:شیام نرائن پانڈے کا قتل کرنے والے شوٹر سنیل شرما کو دوشنبہ کی دوپہر پیشی کے دوران ماراپیٹا بھی گیا۔ اس کے ساتھ موجود امین آباد پولیس نے کسی طرح کورٹ میں اس کو پیش کیا اور پھر اس کو جیل بھیج دیا گیا۔
دوشنبہ کی دوپہر امین آباد پولیس نے پکڑے گئے شوٹر کو کورٹ میں پیش کیا کورٹ میں سنیل کے پہنچتے ہی کچھ لوگوں نے اس کو گھیر لیا اور پولیس کی حراست میں ہی اس کو ماراپیٹا۔ سنیل کے ساتھ موجود امین آباد پولیس نے کسی طرح اس کو بچایا اور وزیر گنج پولیس کو اطلاع دی۔ اطلاع ملنے پر ایس او وزیر گنج ابھینو سنگھ پنڈیر پولیس فورس کے ساتھ موقع پر پہنچ گئے۔ اس کے بعد پولیس فورس کی موجودگی میں سنیل کو عدالت میں پیش کیا گیا جہاں سے اس کو چودہ دن کیلئے عدالتی حراست میں جیل بھیج دیا گیا۔
وکلاء عدالتی کام کاج کا بائیکاٹ کریںگے آج
لکھنؤ:لکھنؤ ہائی کورٹ میں دائرہ اختیار بڑھائے جانے کے مطالبہ کے سلسلہ میں رائل بار، لکھنؤ بار و سینٹرل بار ایسو سی ایشن نے یکم اکتوبرکو عدالتی کام کاج کے بائیکاٹ کی تجویز منظور کی ہے۔ واضح ہو کہ اودھ بار ایسو سی ایشن نے ہائی کورٹ لکھنؤ بنچ میں دائرہ اختیار بڑھائے جانے کے مطالبہ کے سلسلہ میں کام کاج کے بائیکاٹ کی تجویز منظور کر رکھی ہے۔
سنی مسلم کونسل اتر پردیش کمیٹی کی تشکیل
لکھنؤ۔شاہی مسجد بڑا چاند گنج میںعلماء اہل سنت و دانشواران قوم کی ایک اہم نشست قاری محمد ایوب اشرفی کی صدارت میں ہوئی۔ میٹنگ میں مولانا قاری جمیل احمد نظامی نے چار نکاتی ایجینڈا پیش کیا۔ میٹنگ میں موجود تمام دانشور ذمہ داروں نے چار نکاتی ایجنڈے سے اتفاق کیا اور عملی جامہ پہنانے کیلئے سنی مسلم کونسل اترپردیش کے نام سے تنظیم بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس تنظیم کو چلانے کیلئے عابد رضا خاںریاسی وزیر حکومت اتر پردیش کی سرپرستی میں عہدے داروں کا انتخاب اتفاق رائے سے قاری ذاکر علی قادری (صدر)، مولانا مفتی سلطان رضا بہرائچ ، مولانا مفتی معید رضا لکھیم پوری (نائب صدر)،مولانا قاری جمیل احمد نظامی سدھارتھ نگر (جنرل سکریٹری)، پیر زادہ حسن مکی (ترجمان)، صوفی خالد خان شاہجہان پور، کفیل احمد خان سیتاپور، صوفی آفتاب عالم کاس گبج (سکریٹری)، ادریس احمد ایڈوکیٹ حمیرپور(قانونی مشیر) کومنتخب کیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی ورکنگ کمیٹی کے نام بھی طے ہوئے۔
یہ اطلاع مولانا قاری جمیل احمد نظامی جنرل سکریٹری سنی مسلم کونسل اتر پردیش نے دی ہے۔
آبروریزی معاملہ میں متاثرہ کی ماں کو نہیں ملی ضمانت
لکھنؤ:باپ اور بھائی کے ذریعہ اپنی بیٹی کی آبروریزی کرنے کے معاملہ میں سنگین رخ اختیار کرتے ہوئے سیشن جج کے کے شرما نے متاثرہ کی ماں کی ضمانت عرضی خارج کر دی ہے۔ ضمانت عرضی خارج کرتے ہوئے سیشن جج کے کے شرما نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی سماج میں باپ کے ذریعہ اپنی بیٹی کی آبروریزی کرنا وہ بھی ماں کی شہ پر ، سماج کبھی برداشت نہیں کر سکتاہے۔ ضمانت عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے ضلع سرکاری وکیل منا سنگھ یادو کا کہنا تھا کہ ایک باپ کے ذریعہ بیٹی سے یہ کہہ کر کہ اس کے اوپر بھوت کا سایہ ہے اس کی مسلسل آبروریزی کرتا رہا۔
صارفین کونسل نے ریگولیٹری کمیشن کے چیئر مین کو سونپی عرضداشت
لکھنؤ:ریاست کے بجلی صارفین کے مسائل اور زیر التوا معاملات کو لے کر ریاستی بجلی صارفین کونسل کے صدر نے ریگولیٹری کمیشن کے نئے چیئر مین دیش دیپک ورما سے ملاقات کی۔ صارفین کونسل کے صدر نے کمیشن کے چیئر مین کو ۹نکاتی عرضداشت سونپتے ہوئے معاملات کے جلد نمٹارے کا مطالبہ کیا۔ کونسل کے صدر اودھیش کمار ورما نے کہا کہ کمیشن کا کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے کئی معاملات پر فیصلہ نہیںکیا گیا تھا امید ہے کہ اب زیر التوا معاملات کا جلد نمٹارہ ہو جائے گا۔ صارفین کونسل کے صدر کی عرضداشت پر ریگولیٹری کمیشن کے چیئر مین دیش دیپک ورما نے سبھی معاملات پر سنجیدگی سے غوروخوض کرنے کے بعد جلد فیصلہ کئے جانے کی یقین دہانی کرائی۔