لکھنؤ: ’پہنچا جو قید خانہ میں حکم امیر شام ، چہلم ہوا تمام – چہلم ہوا تمام، اٹھ گئے سب تعزیے – ویراں عزا خانے ہوئے، ہو گیا چہلم تیرا- اے شاہ بیسر ‘ جیسے قدیم نوحوںکے ساتھ جمعہ کو کربلا کے شہیدوں کے چہلم کا جلوس برآمد ہوا۔
وکٹوریہ اسٹریٹ واقع ناظم صاحب کے امام باڑہ سے برآمد ہوکر جلوس نخاس، ٹوریا گنج، بازار کھالا، حیدر گنج، ایوریڈی چوراہا ہوتے ہوئے کربلا تالکٹورہ پہنچا جہاں الوداعی مجلس کے بعد جلوس اختتام پذیر ہوا۔ امام باڑہ ناظم صاحب میں جلوس سے قبل ہوئی مجلس کو مولانا سید کلب جواد نقوی نے خطاب کیا۔
مجلس کو خطاب کرتے ہوئے مولانا نے حضرت امام حسین کی شہادت کے بعد خیام حسینی کو قید کر کے کوفہ اور شام لے جانے اور قید خانہ کا منظر بیان کیا ، مولانا نے خیام حسینی کی رہائی کے بعد کربلا پہنچنے کا منظر بیان کیا تو عقیدت مند خو دپر قابو نہ رکھ سکے اور ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے ۔ مجلس کے بعد امام باڑہ سے ماتمی انجمنیں اپنے علم کے ساتھ نوحہ خوانی اور سینہ زنی کرتے ہوئے نکلیں۔
ماتمی انجمنوں کے صاحب بیاز چہلم پر قدیم نوحے پڑھ رہے تھے جنہیں سن کر عقیدت مندوں کی آنکھیں نم ہو گئیں۔ امام باڑہ سے سب سے پہلے انجمن عباسیہ اپنے علم کے ساتھ نوحہ خوانی و سینہ زنی کرتے ہوئے نکلی جس کے بعد انجمنوں کے اپنے علم کے ساتھ نکلنے کا سلسلہ شام تک جاری رہا اور جلوس میں سب سے پیچھے انجمن رونق دین اسلام، جناب عون محمد، جناب علی اکبر، جناب علی اصغر اور حضرت امام حسین کے شبیہ تابوت و گہوارہ، اونٹوں پر عماریاں، امام حسین کی سواری کی نشانی ذوالجناح اور حضرت عباس کی نشانی علم کے ساتھ نوحہ خوانی و سینہ زنی کرتی ہوئی شامل ہوئیں۔ دیر شام تک ماتمی انجمنوں کے کربلا تالکٹورہ پہنچنے کا سلسلہ جاری رہا۔
کربلا تالکٹورہ میں الوداعی مجلس کے بعد جلوس اختتام پذیر ہوا۔ جلوس میں عراق کی طرز پر کئی نوجوان پرچم لہرا رہے تھے۔ رنگ برنگے پرچموں پر لبیک یا حسین، یا حسین، یا عباس لکھا ہوا تھا۔ کربلا تالکٹورہ میں محمود آباد کی انجمن حیدری کی جانب سے قافلہ بنی اسد کا منظر پیش کیا گیا۔ قافلہ بنی اسد کے منظر میں شامل تبرکات کی زیارت کر کے عقیدت مندوں نے دعائیں مانگیں۔ وہیں سعادت گنج کے چھوٹے صاحب عالم روڈ واقع مسجد راحت سلطان میں دن میں ہوئی مجلس کو مولانا ممتاز جعفر نے خطاب کیا۔
مجلس کے بعد بنی ہاشم کے ۱۸ شبیہ تابوت،علم اور ذوالجناح کی زیارت عقیدت مندوں کو کرائی گئی۔ جلوس میںشامل بڑی تعداد میں عقیدت مندوں نے کربلا کے شہیدوں کے غم میں قمع لگایا اور چھری کا ماتم کیا۔ جلوس کے راستہ میں کئی جگہوں پر ایمبولنس کا بھی بندوبست تھا۔ rرضاکاروںنے سنبھالی صفائی کی ذمہ داری:- جلوس کے دوران بڑی تعداد میں خواتین و مرد رضاکاروں نے جلوس میں صاف صفائی کی ذمہ داری سنبھالی۔ جلوس میں شامل رضاکاروں نے کلین جلوس مہم چلائی۔ مہم سے وابستہ رضاکار اپنے ہاتھوں میں پالی بیگ لئے ہوئے تھے جس میں چائے،
کافی کے کپ اور تبرک کے ڈبے وغیرہ رکھ رہے تھے۔ مسلم یوتھ تنظیم کے ڈیڑھ سو سے زیادہ رضاکاروں نے جلوس کے راستہ میں سبیلوں پر ڈسٹ بن رکھ کر لوگوں سے چائے کافی اور کوڑے کوڈسٹ بن میں ڈالنے کی اپیل کی۔ فلورسینٹ جیکٹ ،ہاتھوں میں دستانے پہنے رضاکار بڑے بڑے پالی بیگ میں سڑک پر پڑے کوڑے کو جمع کر کے لوگوں سے جلوس کو صاف رکھنے کی اپیل کر رہے تھے۔ جلوس میں اعظم علی، عامر رضا علی درجنوں کی تعداد میں نوجوان لوگوں کو صفائی کے سلسلہ میں بیدار کررہے تھے۔ نقاب پوش خواتین نے بھی جلوس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ rسبیلوں سے تقسیم ہوا تبرک:- جلوس کے راستہ میں سڑک کے دونوں جانب سبیلوںکا بندوبست کیا گیا تھا۔ سبیلوں سے عزاداروں کو چائے، پانی، کافی اور تبرک تقسیم کیا جا رہا تھا۔ ان سبیلوں سے بریانی، دال روٹی،دال چاول اور پھل بھی تقسیم کئے گئے۔ کربلا تالکٹورہ میں بھی سبیلوں کا بندوبست کیا گیا تھا جہاں سے چہلم کے جلوس میں شامل ہونے کیلئے ریاست کے مختلف اضلاع سے آنے والے عزاداروںکو تبرک تقسیم کیا گیا۔ r ۷۲ تھالوں پر دلائی گئی نذر:-کربلا کے ۷۲ شہیدوں کی یاد میں حسن پوریا واقع عزا خانہ ابوالفضل العباس میں ۷۲ تھالوں پر نذر دلائی گئی۔ رات ۸ بجے نذر سے قبل ہوئی مجلس کو مولانا گلریز مہدی نے خطاب کیا۔ اس سے قبل حبیب عالم رضوی نے تلاوت کلام پاک سے مجلس کاآغاز کیا۔ مجلس کے بعد بڑے بڑے ۷۲ تھالوں میں پھل و میوے اور دیگر پکوانوں اور کوزوں (پانی پینے کیلئے مٹی کے بنے برتن) میں پانی و شربت پر نذر دلائی گئی۔ rعزاداروں نے کیا خون عطیہ:- کربلا کے شہیدوں کے چہلم پر حسینی بلڈ ڈونر کلب کی جانب سے وکٹوریہ اسٹریٹ واقع اودھ پبلک اسکول میں خون عطیہ کیمپ کا انعقاد کیا گیا۔ کلب کے ریاض حسین نے بتایا کہ کیمپ میں پانچ درجن سے زیادہ لوگوں نے رجسٹریشن کرایا۔ کیمپ میں بڑی تعداد میں خواتین نے بھی حصہ لیا۔ کیمپ میں تنظیم کے جعفر حسین رضوی، مسیب زیدی، صمد عباس سمیت دیگر عہدیدار شامل تھے۔