لکھنؤ ۔ ( نامہ نگار)بجلی کے شعبہ میں جن ۹ پروجیکٹوں کے ایم او یو روٹ کی خدمات شرطوں کو ۱۸ ماہ کیلئے بڑھایا گیا تھا اس میں سے سات پروجیکٹوں پر بحران کے بادل منڈلانے لگے ہیں ۔ بجلی ریگولیٹر کمیشن نے پاور کارپوریشن کو دئے گئے احکامات میں کہا ہے کہ وہ مذکورہ سات پروجیکٹوں کی خدمات شرطوں کی توسیع کے سلسلے میں ۳۱ جنوری تک تفصیلی رپورٹ پیش کرے ۔ کمیشن نے کہا کہ آئندہ ماہ بارہ جنوری کو پروجیکٹوں پر دوبارہ کھلی سماعت ہوگی جس کے بعد پروجیکٹوں کی قسمت کا فیصلہ ہوگا ۔ کابینہ کے فیصلہ کے برخلاف اترپردیش ریگولیٹر کمیشن نے ۹ ایم او یو روٹ کے پروجیکٹوں کی خدمات شرطوں میں ۱۸ ماہ کی توسیع پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے ۔ چیئر مین دیش دیپک ورما اور رکن آئی بی پانڈے نے اپنے حکم میں دو پروجیکٹوں میسرس بجاج انرجی اور للت پور پاور جنریشن کمپنی کو چھوڑ کر سات پروجیکٹوں پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے ۔ کمیشن نے ان تمام پروجیکٹوں کے پاور پرچیز ایگریمنٹ ( پی پی اے ) کو خارج کر دیا ہے ۔