ہیملٹن ۔ہندوستان نے نیوزی لینڈ کے ہاتھوں ہیملٹن میں چوتھا ون ڈے بھی گنوا دیا ۔چوتھے یک روزہ مقابلے میں ہندوستان نے نیوزی لینڈ کے سامنے جیت کے لئے 279 رنز کا ہدف دیا تھا جسے کیوی بلے بازوں نے محض 3 وکٹ کے نقصان پر ہی ح
اصل کر لیا ۔نیوزی لینڈ کی طرف سے راس ٹیلر نے شاندار 112 رنز کی اننگز کھیلی ۔اس شکست کے ساتھ ہی ہندوستان نے پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز تین صفر سے گنوا دی ہے ۔روہت شرما ( 79 ) ، کپتان مہندر سنگھ دھونی ( ناٹ آئوٹ 79 ) اور رویندر جڈیجہ ( ناٹ آئوٹ 62 ) کی نصف سنچری اننگز کی بدولت ہندوستانی کرکٹ ٹیم نے سیڈن پارک میدان پر چوتھے ایک روزہ میچ میں نیوزی لینڈ کے سامنے 279 رنز کا ہدف دیا تھا .ہندوستان نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کرتے ہوئے مقررہ 50 اوورز میں پانچ وکٹ پر 278 رن بنائے۔ایک وقت ہندوستان نے 151 رنز پر پانچ وکٹ گنوا دئیے تھے لیکن اس کے بعد جڈیجہ اور دھونی نے چھٹے وکٹ کے لئے تیزی سے 16.5 اوورز میں 127 رنز کا اضافہ کرتے ہوئے اپنی ٹیم کو باعزت اسکور تک پہنچایا ۔جڈیجہ نے 54 گیندوں پر آٹھ چوکے اور دو چھکے لگائے جبکہ دھونی نے 73 گیندوں پر چھ چوکے اور تین چھکے لگائے ۔جیمز نیشم کی طرف سے پھینکی گئی اننگز کی آخری گیند کو دھونی نے اسٹیڈیم کے پار پہنچایا اور میزبان ٹیم کے سامنے 5.57 کے اوسط سے 279 رنز کا چیلنج رکھا ۔ہندوستان کا آغاز اچھا نہیں رہا تھا ، اس نے پانچ رن کے مجموعی اسکور پر ہی اپنے سلامی بلے باز کا وکٹ گنوا دیا تھا ۔اس کے بعد بھی ہندوستان کی حالت نہیںسدھری۔ کیونکہ 22 کے مجموعی اسکور پر اجنکیا رہانے ( 3 ) آؤٹ ہوئے ۔اس کے بعد روہت نے امباتی رائیڈو ( 37 ) کے ساتھ مل کر اسکور کو 100 کے پار پہنچایا لیکن 101 کے مجموعی اسکور پر رارائیڈو 58 گیندوں پر تین چوکے اور دو چھکے لگانے کے بعد آؤٹ ہوئے ۔شرما نے 72 گیندوں پر 50 رن پورے کئے اورسنبھل کر کھیلتے ہوئے 79 کے ذاتی اسکور تک پہنچے لیکن اسی اسکور پر وہ آؤٹ ہو گئے ۔ان کا وکٹ 142 کے مجموعی اسکور پر گرا ۔روہت نے 94 گیندوں پر چھ چوکے اور چار چھکے لگائے ۔گزشتہ میچ میں نصف سنچری لگانے والے روچند رن اشون ( 5 ) نے اس میچ میں مایوس کیا۔اس کے بعد ہندوستانی بلے بازوں نے کیوی گیندبازوں کی جم کر دھلائی کی اور آخر کے 16 اوورز میں 9 سے زائد کے اوسط سے رن بٹورے ۔آخری پانچ اوور میں جڈیجہ اور دھونی نے 11 کے اوسط سے رن بنائے۔نیوزی لینڈ کی طرف سے ٹم سائوتھی نے دو وکٹ لئے جبکہ کائئل ملز، ہامش بینیٹ اور کین لیمسن نے ایک – ایک کامیابی حاصل کی ۔کپتان مہندر سنگھ دھونی نے ٹاس جیت کر سیریز میں پہلی بار پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا ۔دھونی نے ٹیم میں دو بڑی تبدیلی کی ۔شکھر دھون اور سریش رینا کی جگہ ابا امباتی رائیڈو اور اسٹورٹ بننی کو موقع دیا گیا ۔پانچ میچوں کی سیریز میں میزبان ٹیم 3-0 سے آگے ہے ۔اس نے آغاز کے دو میچ جیتے تھے جبکہ تیسرا میچ ٹائی رہا تھا ۔غیر ملکی زمین پر دھونی کے جانبازوں نے ایک اور ون ڈے سیریز گنوائی ۔اس شکست کے ساتھ یہ بھی طے ہو گیا کہ ٹیم انڈیا کو فی الحال آئی سی سی ون ڈے رینکنگ میں دوسرے مقام سے ہی اکتفا کرنا پڑے گا ۔چونکانے والی بات یہ ہے کہ دسمبر 2013 سے اب تک ہندوستان نے کل 7 ون ڈے میچ کھیلے ہیں ۔جس میں پانچ میں شکست ہوئی ، ایک مقابلہ ٹائی ہوا اور ایک بارش میں دھل گیا ورنہ وہاں بھی جیتنا مشکل ہی تھا ۔جی ہاں ، یہ ریکارڈ ہیں اس سیریز سے پہلے آئی سی سی ون ڈے رینکنگ میں نمبر ایک کی کرسی پر بیٹھی ٹیم کا ۔سوال اٹھنا تو لازمی ہے ۔آخر کار 2015 ورلڈ کپ کی یہ کیسی تیاری ہو رہی ہے ؟ یا پھر کون سی تیاری ہو رہی ہے ؟ بلے بازوں سے رنز بنتے نہیں ۔گیند بازوں کو وکٹ حاصل نہیں ۔بس کپتان صاحب ہارنے کے بعد پریس کانفرنس میں آکر اپنے ساتھیوں پر بھروسہ دکھاتے ہیں اور خود کو حوصلہ بڑھاتے ہیں اور اگلے میچ میں خراب کارکردگی کے ہندوستانی کرکٹ شائقین کو رلاتے ہیں ۔ہیملٹن کی اس ہار کی تہہ تک جانے کی ضرورت ہے ۔یہ ون ڈے سیریز سے پہلے ٹیم انڈیا آئی سی سی رینکنگ میں نمبر ون تھی اور نیوزی لینڈ آٹھویں نمبر پر ۔یعنی سیریز کے دلچسپ ہونے کی امیدیں کم تھیں اور کانٹے والی ٹکر کا تو سوال ہی نہیں اٹھتا ۔اب ہمارے جانبازوں کا مظاہرہ دیکھئے ۔سیریز کے پہلے دو میچ میں ہی پول کھل گئی ۔دونوں مقابلے میں ٹاس جیتا اور پہلے گیند بازی کی ۔آخر کار ہمارے پاس 6 ورلڈ کلاس بلے باز ہیں اور اسی کے دم پر ہم نے اپنے گھر میں آسٹریلیا کو دھول چٹائی تھی ۔اس لئے ہدف کا تعاقب کرنا بہتر پلان تھا ۔پر اس کے پیچھے ایک اور وجہ تھی ، کپتان دھونی کو اپنے گیند بازوں پر بھروسہ نہیں تھا ۔ان کے دل کے کسی کونے میں یہ بات ضرور تھی کہ ہمارے گیند باز کسی بھی مقصد کے سامنے ہتھیار ڈال سکتے ہیں ۔ دونوں مقابلے میں گیندبازوں نے پوری پلاننگ پر پانی پھیر دیا ۔گیند بازوں کی یہ پلٹن میزبان ٹیم کے بلے باز پر اتنی مہربان نظر آئی کہ رنز کے لئے ترسنے والے کئی حریف بلے بازوں کا ریکارڈ بک ٹھیک – ٹھاک ہو گیا ۔