اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے کہا ہے کہ دہشت گرد گروہ داعش کی نابودی کے بعد، جو عراق اور شام کے عوام کی استقامت اور ایران کے تعاون سے ممکن ہوئی ہے، پوری دنیا خاص طور پر علاقے کے ملکوں میں امن و استحکام قائم ہو گا۔
مجلس شورائے اسلامی یا پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے، جو منگل کو ایک اعلی سطحی پارلیمانی وفد کے ہمراہ ایشین پارلیمنٹری اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لئے ترکی کے شہر استنبول روانہ ہوئے ہیں، ہمارے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پچھلے برسوں کے دوران ایران کی قیادت میں دہشت گردی کے خلاف لڑی جانے والی جنگ میں دہشت گردوں پر انتہائی کاری ضرب لگائی گئی ہے-
انہوں نے شام اور عراق میں داعش کے خلاف جنگ میں حاصل ہونے والی فتوحات کو ایران کے لئے ایک بڑی کامیابی قرار دیا اور کہا کہ تقریبا چھے برسوں سے اسلامی جمہوریہ ایران نے بعض مواقع پر اکیلے ہی داعش کے خلاف جنگ کی ذمہ داری سنبھالی- انہوں نے کہا کہ شروع میں بہت سے ملکوں نے ایران کے اس اقدام پر اعتراض کیا لیکن بعد میں سبھی نے اعتراف کیا کہ ایران نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قائدانہ کردار ادا کیا-
اس درمیان بین الاقوامی امور میں رہبرانقلاب اسلامی کے مشیر ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے بھی کہا ہے کہ داعش کی شکست کے بعد اب داعش بنانے والے اور اس کے حامی ممالک، علاقے میں نئی سازشیں تیار کر رہے ہیں-
ڈاکٹر ولایتی نے ایران کے ٹیلی ویژن چینل نمبر ایک سے اپنی خصوصی گفتگو میں شام کے شہر البوکمال میں استقامتی محاذ کی کامیابی کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ شام میں جنگ، حقیقی مسلمانوں کی کامیابی پر منتج ہوئی ہے – انہوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ممکن ہے کہ دہشت گردوں کے حامی ممالک اب دہشت گردوں کو لبنان بھیجنے کی کوشش کریں، کہا کہ امریکا، فرانس اور سعودی عرب علاقے میں اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کریں گے-
بین الاقوامی امور میں رہبرانقلاب اسلامی کے مشیر نے ایران کے میزائلی پروگرام اور علاقے میں ایران کی موثر موجودگی کو امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے ایک مسئلے کے طور پر پیش کئے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مغرب اور اس کے علاقائی اتحادی ممالک، اسلامی جمہوریہ ایران کو دھونس و دھمکی دینے اور ایران کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں-
انہوں نے امریکا کے عظیم مشرق وسطی کے منصوبے کے بارے میں کہا کہ دہشت گردوں کے حامی ممالک مذہبی اختلافات کے ذریعے اپنے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنا کر علاقے کی سرحدوں اور جغرافیائی پوزیشن کو تبدیل کرنا چاہتے تھے- ان کا کہنا تھا کہ مغربی ممالک اپنے اس قسم کے منصوبوں کے ذریعے صیہونی حکومت کی سیکورٹی کو یقینی بنانا چاہتے تھے لیکن اسلامی جمہوریہ ایران نے رہبرانقلاب اسلامی کی مدبرانہ قیادت کے زیرسایہ دشمن کی ان کی سازشوں کو ناکام بنا دیا-