نئی دہلی(وارتا) ریزرو بینک آف انڈیا کی جانب سے قلیل مدتی پالیسی ساز شرحوں میں ایک چوتھائی فیصد کے اضافے سے صنعتی دنیا حیران ہے ۔ صنعتی تنظیموں کا کہناہے کہ ایسے وقت جب کہ معیشت پہلے سے ہی دباؤ میں ہے۔ آر بی آئی کے اس فیصلے سے قرض مزید مہنگا ہو جائے گا جس کا اثر کارو بار پر پڑے گا اور ترقیات کی رفتار مزید سست ہو جائے گی ۔ ریزور بینک نے مہنگائی میں اضافے کے اندیشہ کا حوالہ دیتے ہوئے تمام اندازوں کے بر عکس آج ریپو اور ریور
س ریپو میں ایک چوتھائی فیصد کا اضافہ کر دیا ۔ صنعتی تنظیم فکی نے اپنے رد عمل میں کہا کہ ایسے وقت جبکہ صنعتی پیداوار منفی ہے اور آٹو ، رہائش اور تعمیرات جیسے سود کے سلسلے میںحساس شعبے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ قرض کی شرحوں میں اضافے سے قرض آئندہ مزید مہنگا ہو جائے گاجو پہلے سے ہی مصیبت جھیل رہے ہیں ان شعبوں کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہو گا۔ فکی کے مطابق موجودہ حالات میں صنعتی دنیا آر بی آئی سے ایک معاون پالیسی کی امید رکھتا ہے اور امید کر تا ہے کہ اپنی آئندہ پالیسی میں آر بی آئی اس بات کا خاص دھیا ن رکھے گا اور پالیسی ساز شرحوں میں مزید اضافے سے پرہیز کرے گا۔
سی آئی آئی نے کہا کہ ایسے وقت میں جب کہ سبھی حالات مخالف ہیں آر بی آئی کی جانب سے ریپو اور ریورس ریپو میں اضافہ غیر متوقع ہے ۔ اس نے کہا کہ حالانکہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے سلسلے میں آر بی آئی کی سنجیدہ سوچ قابل خیر مقدم ہے لیکن ساتھ ہی اسے اقتصادی ترقیات کو متاثر کر رہی کم ہوتی سرمایہ اور صارفین مطالبے کو بھی دھیان میں رکھنا چاہئے ۔
ایسو چیم نے کہا کہ مہنگائی آئندہ اونچی ہونے کے اندیشے کا حوالہ دیکر آر بی آئی نے شرح سود میں اضافہ کیا ہے ۔ پھل اور سبزیوں کی قیمتیں کم ہونے کے باوجود صنعت کاروں پر ملازمین کی تنخواہ بڑھانے کا دباؤ بن رہا ہے جبکہ مہنگائی لاگت بڑھنے لگتا ہے ۔ ایسی حالت میں سرمایہ کاری اور مانگ بڑھانا ایک قدم ہے ۔لیکن آر بی آئی کی جانب سے پالیسی ساز بڑھنے سے یہ ایک مہم شرح ہے۔