اجودھیا: اجودھیا میں متنازعہ ڈھانچہ مہندم ہونے کی 25ویں برسی ہندو اور مسلمان تنظیموں کے اپنے اپنے طریقہ سے منانے کے درمیان اکھل بھارت ہندو مہاسبھا کے تقریباََ20لوگوں کو اجتماعی طورپر رام للا کے درشن سے احتیاطاََ روک دیا گیا۔
مہاسبھا کے تنظیمی وزیر رویندر دویدی کی قیادت میں 20لوگ ایک ساتھ رام للا کے درشن کے لئے جارہے تھے لیکن انہیں راستے میں ہی روک دیا گیا۔ بعد میں ایک ایک کرکے انہیں آگے جانے دیا گیا۔
وشو ہندو پریشد اور کچھ دیگر ہندو تنظیموں نے وجے یا شوریہ دیوس کے طورپرپروگرام منعقد کیا۔ وشو ہندو پریشد کے ضلعی وزیر دھیریشور کی قیادت میں ہزاروں کی تعداد میں کارکن سول لائن سے موٹر سائکلوں پر سوار ہوکر جے شری رام کا نعرے لگاتے ہوئے ہنومان گڑھی ، سریو گھاٹ ہوتے ہوئے کارسیوک پورم پہنچے ۔ کارکن کارسیوک پورم میں سوابھیمان ہندو مہاسبھا کی میٹنگ میں شامل ہونے جارہے تھے ۔ حالانکہ شہر میں دفعہ ۔144نافذ ہے ۔ اس معاملے میں پولیس سپرنٹنڈنٹ (سٹی) انل کمار سنگھ سسودیا نے بتایا کہ ایک ہزارلوگوں کو فیض آباد سے کارسیوک پورم جانے کی اجازت دی گئی تھی۔
دوسری طرف مسلمانوں نے فیض آباد کی بینی گنج مسجد پر سیاہ جھنڈا لگاکر احتجاج کا اظہار کیا۔ اس کے علاوہ اجودھیا میں مسجد کی پھر سے تعمیر کے لئے قرآن خانی کی۔
اس موقع پر پورے فیض آباد میں الرٹ ہے ۔ خیال رہے کہ چھ دسمبر 1992میں متنازعہ ڈھانچہ کو منہدم کردیا گیا تھا۔ چھ دسمبر کے دن ہندو۔مسلم تنظیمیں احتجاجی پروگرام منعقد کرتی ہیں۔ ہندو تنظیمیں شوریہ دیوس مناتی ہیں جبکہ مسلم ادارے کلنک دیوس، یوم غم اور قرآن خانی کرتے ہیں۔ شہر میں حکم امتناعی نافذ ہے ۔