نئی دہلی: وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے منگل کو راجیہ سبھا میں کہا کہ مرکزی حکومت پٹرولیم مصنوعات اور مصنوعات و خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) کے دائر ے میں لانے کو تیار ہے ، لیکن اس بارے میں ریاستوں حکومتوں کی رائے لے کر جی ایس ٹی کونسل کو فیصلہ کرنا ہوگا۔
جب عالمی بازاروں میں خام تیل کی قیمتیں کم ہوجانے کے باوجود پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کئے جانے سے متعلق سوالات کا جواب دیتے ہوئے مسٹر جیٹلی نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کو مصنوعات و خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی ) کے دائرے میں لانے کے لئے اپوزیشن کی طرح مرکزی حکومت بھی فکرمند ہے ،
لیکن اس سلسلے میں جی ایس ٹی کونسل کو فیصلہ کرنا ہوگا۔ مسٹر جیٹلی نے وقفہ سوالات کے دوران بیجو جنتا دل کے دیویندر گوڑ کی طرف سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے یہ بات کہی۔ انہوں نے اس سلسلے میں مسٹر پی چدمبرم کے تکمیلی سوال کے جواب میں کہا کہ جی ایس ٹی کے لئے جو آئینی ترمیم کیا گیا تھا اس میں پٹرولیم مصنوعات کو بھی جی ایس ٹی میں شامل کرنے کی تجویز ہے.
لیکن اسے لاگو کرنے کا فیصلہ جی ایس ٹی کونسل پر فیصلہ چھوڑ دیا گیا ہے ۔ جی ایس ٹی کونسل میں ممبر ریاستوں کی 75 فیصد اکثریت سے فیصلہ کیا جاتا ہے اور اس میں ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا گیا ہے ۔
انہوں نے مسٹر چدمبرم کو آڑے ہاتھ لیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ترقی پسند اتحاد (یو پی اے ) حکومت نے تو جب جی ایس ٹی بل کا مسودہ بنایا تھا تو اس میں پٹرولیم مصنوعات کو شامل ہی نہیں کیا تھا۔
ان کی حکومت نے تو کم از کم جی ایس ٹی سے منسلک آئینی ترمیم میں اسے جی ایس ٹی بل میں شامل تو کیا ہے ۔ مسٹر چدمبرم نے جب بین الاقوامی بازار میں پیٹرولیم کی قیمتیں گرنے کے باوجود ملک میں پٹرول ڈیزل کی قیمتیں کم نہ ہونے کی شکایت کی تو مسٹر جیٹلی نے کہا کہ پٹرول-ڈیزل پر ریاستی حکومتیں بھی ٹیکس لگاتی ہیں ، بی جے پی کی زیر اقتدار ریاستوں نے تو اپنے ٹیکس کم کئے ہیں لیکن کانگریس کی حکومت والی ریاستوں نے ابھی تک ٹیکس کم نہیں کئے ہیں۔