سری نگر: کشمیر انتظامیہ نے مسلسل تیسرے جمعہ کو بھی سری نگر کے پائین شہر میں واقع تاریخی جامع مسجد میں ‘نماز جمعہ’ کی ادائیگی ناممکن بنادی۔ نوہٹہ جہاں یہ 623 برس قدیم جامع مسجد واقع ہیں، کے مکینوں نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز نے مسلسل تیسرے جمعہ کو بھی کشمیری عوام کی اس سب سے بڑی عبادت گاہ کو محاصرے میں لیا اور کسی کو بھی مسجد کے احاطے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔
انہوں نے بتایا ‘جمعہ کی صبح سے سیکورٹی فورسز کی بھاری جمعیت جامع مسجد کے دروازوں بالخصوص باب الداخلے پر تعینات کی گئی۔ انہوں نے جامع مسجد کی جانب پیش قدمی کو روکنے کے لئے خاردار تار بچھاکر راستوں کو سیل کیا اہلیان نوہٹہ نے بتایا کہ رواں سال میں 18 ویں بار پائین شہر میں پندیوں کے ذریعے تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر روک لگائی گئی۔ خیال رہے کہ کشمیری علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی، میر واعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے وادی میں شیر خوار بچوں کی ماؤں اور عام شہریوں کو بقول ان کے ایک منصوبہ بند سازش کے تحت ہلاک کرنے اور معصوم بچوں کو پیلٹ گنوں کی بوچھاڑ سے نشانہ بناکر انہیں عمر بھر کے لئے بینائی سے محروم کرنے اور توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کا بازار گرم کرنے کے خلاف جمعتہ المبارک کو بعد نماز جمعہ جموں کشمیر کے تمام خطوں میں منظم، پرامن اور باوقار احتجاج کرنے کی اپیل کی تھی۔
انہوں نے کہا تھا کہ معصوم بچوں کی ماؤں کو نشانہ بنانا درندگی کی انتہا ہے اور یہ صورت حال کسی بھی انسانی دل رکھنے والے شخص کے لئے قابل برداشت نہیں ہوسکتی ہے ۔تاہم کشمیر انتظامیہ نے احتجاج کے دوران تشدد بھڑک اٹھنے کے خدشے کے پیش نظر نہ صرف سری نگر کے سات پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں جزوی یا کلی طور پر کرفیو جیسی پابندیاں عائد کردیں، بلکہ علیحدگی پسند قائدین و کارکن کو تھانہ یا خانہ نظربند کرنے کے علاوہ وادی میں شمالی کشمیر کے بارہمولہ اور جموں خطہ کے بانہال کے درمیان چلنے والی ریل خدمات بھی معطل کرادیں۔حریت کانفرنس (ع) چیئرمین میرواعظ جو ہر جمعہ کو نماز کی ادائیگی سے قبل تاریخی جامع مسجد میں نمازیوں سے خطاب کرتے ہیں، کو گذشتہ شام اپنی رہائش گاہ پر نظربند کیا گیا جبکہ جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے یل ایف) چیئرمین محمد یاسین ملک کو جمعہ کی صبح اپنے گھر سے حراست میں لیکر سینٹرل جیل سری نگر منتقل کردیا گیا۔ میرواعظ نے اپنی نظربندی کی خبر ایک ٹویٹ میں بریک کرتے ہوئے کہا ‘مجھے ایک بار پھر نظربند کیا گیا ہے ۔
گذشتہ شام کو ہی مجھے خانہ نظربندی سے رہا کیا گیا تھا’۔ انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں کہا ‘مسلم دشمن حکومت نے رواں برس میں 18 ویں بار جامع مسجد پر تالا لگادیا ۔ محبوبہ مفتی مسلمانان کشمیر کو نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکنے اور پائین شہر میں پابندیاں نافذ کرنے کے ریکارڈ توڑنے میں لگی ہوئی ہیں’۔
بڑے پیمانے کے احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے متعدد دیگر علیحدگی پسند قائدین و کارکنوں کو تھانہ یا خانہ نظربند کیا گیا ہے ۔ بزرگ علیحدگی پسند راہنما مسٹر گیلانی کو گذشتہ کئی برسوں سے اپنے گھر میں نظربند رکھا گیا ہے ۔ تاریخی جامع مسجد میں 8 اور 15 دسمبر کو بھی کرفیو جیسی پابندیوں کے ذریعے نماز جمعہ کی ادائیگی ناممکن بنائی گئی تھی۔ 8 دسمبر کو کشمیر کی مذہبی جماعتوں نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کے خلاف احتجاج کی کال دی تھی جبکہ 15 دسمبر کو علیحدگی پسند قیادت مسٹر گیلانی، میرواعظ اور یاسین ملک نے جنوبی کشمیر کے قصبہ اننت ناگ کے لال چوک میں جلسہ عام منعقد کرنے کا اعلان کیا تھا۔تاہم دونوں موقعوں پر کشمیر انتظامیہ نے سری نگر کے مختلف حصوں بالخصوص پائین شہر میں پابندیاں نافذ کرکے جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی ناممکن بنائی۔ گذشتہ برس معروف حزب المجاہدین کمانڈر برہان مظفر وانی کی ہلاکت کے بعد اس تاریخی مسجد کو مسلسل انیس ہفتوں تک مقفل رکھا گیا تھا۔ 19 ویں صدی میں اس تاریخی مسجد کو سکھ حکمرانوں نے 1819 ء سے 1842 ء تک مسلسل 23 برسوں تک بند رکھا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ وادی میں محض آٹھ دنوں کے اندر سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں تین شہری ہلاکتوں کے واقعات رونما ہوئے ۔ مہلوکین میں دو جواں سال خواتین بھی شامل ہیں، جنہوں نے اپنے پیچھے دو شیرخوار بچیاں چھوڑی ہیں۔ 19 دسمبر کو جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان کے بٹہ مرن میں مسلح تصادم کے مقام پر احتجاجیوں کی سیکورٹی فورسز کے ساتھ شدید جھڑپیں ہوئیں جن میں 24 سالہ خاتون روبینہ جان ہلاک جبکہ 50 دیگر زخمی ہوگئے ۔اس ہلاکت کے واقعہ سے قبل 11 دسمبر کو ضلع کپواڑہ کے ہندواڑہ میں مصرہ بانو نامی ایک خاتون مسلح تصادم کے مقام پر گولی لگنے سے ہلاک ہوئی۔ جبکہ اسی ضلع کے ٹھنڈی پورہ کرالپورہ میں 16 اور 17 دسمبر کی درمیانی رات گھات لگائے بیٹھے فوجیوں نے 22 سالہ آصف اقبال بٹ ولد محمد اقبال بٹ پر فائرنگ کرکے اسے ابدی نیند سلادیا۔ حیران کن بات یہ ہے کہ تینوں واقعات پر فوج اور ریاستی پولیس کا کہنا ہے کہ مہلوکین جنگجوؤں اور سیکورٹی فورسز کے مابین ہونے والی فائرنگ کی زد میں آکر اپنی جانیں گھنوا بیٹھے ۔ ان شہری ہلاکتوں کے خلاف علیحدگی پسند قیادت نے جمعہ کو نماز کی ادائیگی کے بعد احتجاج کی کال دی تھی۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ شہر میں امن وامان کی فضا کو برقرار رکھنے کے لئے شہر کے نوہٹہ، صفا کدل ، ایم آر گنج، خانیار، صفا کدل، کرال کڈھ اور مائسمہ پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت پابندیاں نافذ کی گئی تھیں۔ انہوں نے بتایا ‘ان پابندیوں کے نفاذ کا خالص مقصد امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنا تھا’۔تاہم اس دعوے کے برخلاف پائین شہر کے مختلف حصوں بالخصوص نوہٹہ میں جمعہ کی صبح سے ہی کرفیو جیسی پابندیاں نافذ رہیں جن کے ذریعے ایسے علاقوں میں شہریوں کی نقل وحرکت محدود کردی گئی۔ یو این آئی کے ایک نامہ نگار جس نے جمعہ کی صبح پائین شہر کے مختلف حصوں کا دورہ کیا، نے تاربل سے لیکر خانیار تک آنے والے علاقوں میں خاردار تاریں بچھی ہوئی پائی۔انہوں نے بتایا ‘نواح کدل، کاؤ ڈارہ، راجوری کدل، گوجوارہ، نوہٹہ اور بہوری کدل کو جوڑنے والی سڑکوں پر خاردار تار بچھائی گئی تھی’۔ نامہ نگار نے پابندی والے علاقوں میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند پائے ۔انہوں نے بتایا کہ تاریخی جامع مسجد کے تمام دروازوں کو جمعہ کی صبح ہی مقفل کردیا گیا تھا جبکہ اس کے باہر سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کی گئی تھی۔ نامہ نگار کے مطابق کچھ ایک حساس جگہوں پر سیکورٹی فورسز نے اپنی بلٹ پروف گاڑیاں کھڑی کردی گئی تھیں۔ پابندی والے علاقوں میں لوگوں نے الزام لگایا کہ مضافاتی علاقوں سے آنے والے دودھ اور سبزی فروشوں کو پابندی والے علاقوں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔
دریں اثنا سیکورٹی وجوہات کی بناء پر جموں خطہ کے بانہال اور شمالی کشمیر کے بارہمولہ کے درمیان چلنے والی ریل خدمات جمعہ کے روز ایک بار پھر معطل رکھی گئیں۔ خدمات کی معطلی کے باعث وادی میں ریل گاڑیوں کے ذریعے سفر کرنے والے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑااور بیشتر مسافر ریلوے اسٹیشنوں سے مایوس ہوکر واپس چلتے بنے ۔ریلوے ذرائع نے بتایا کہ وادی میں رواں برس ریل خدمات کو 51 مرتبہ سیکورٹی اور دوسرے وجوہات کی بناء پر کلی یا جزوی طور پر معطل رکھا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ریل خدمات کو آج (جمعہ کے روز) علیحدگی پسندوں کی طرف سے دی گئی احتجاج کی کال کے پیش نظر احتیاطی طور پر معطل کردیا گیا ہے ۔ریلوے کے ایک عہدیدار نے یو این آئی کو بتایا ‘ہم نے سیکورٹی وجوہات کی بناء پر تمام ٹرینوں کی آمدورفت معطل کردی ہے ‘۔ انہوں نے بتایا ‘وسطی کشمیر کے بڈگام اور شمالی کشمیر کے بارہمولہ کے درمیان چلنے والی تمام ٹرینوں کو معطل کیا گیا ہے ‘۔ مذکورہ عہدیدار نے بتایا ‘اسی طرح بڈگام اور جموں خطہ کے بانہال کے درمیان براستہ جنوبی کشمیر تمام ٹرینیں منسوخ کی گئی ہیں’۔انہوں نے بتایا کہ ریل خدمات کی معطلی کا اقدام پولیس اور سول انتظامیہ کی جانب سے جاری ایڈوائزری پر عمل کے طور پر لیا گیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس و سول انتظامیہ کی جانب سے گرین سگنل ملنے کے بعد ریل خدمات کو بحال کردیا جائے گا۔ پولیس و سول انتظامیہ نے ریل خدمات کو ظاہری طور پر لوگوں کو اننت ناگ پہنچنے سے روکنے کے لئے معطل کرادیا ہے ۔وادی میں امسال ریل خدمات کو سیکورٹی وجوہات کی بناء پر 51مرتبہ معطل کیا گیا ۔ ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ ماضی میں تشدد کے واقعات کے دوران وادی میں ریلوے املاک کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا گیا ۔