کلکتہ:گزشتہ چند برسوں میں کرسمس اور آخری سال کے موقع پرکلکتہ میں منعقد ہونے والی تقریبات میں نشیلی اشیاء کی مانگ میں اضافہ کو نوٹس کیا گیا ہے ۔اس لیے اس پر قابوپانا کلکتہ پولس اور نارکوٹسک بیورو کیلئے کسی بھی چیلنج سے کم نہیں ہے ۔
نارکوٹکس کنٹرول بیروکی رپورٹ کے مطابق حالیہ برسوں میں کلکتہ میں کرسمس اورسال کے اختتام پر پارٹیوں کے انعقاد میں اضافے کے ساتھ ہی نشیلی اشیاء کی مانگ میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔
جب کہ کلکتہ ملک کے ان شہروں میں ہے جہاں حشیش ، ایل ایس ڈی اور دیگر نشیلی اشیاء پر سختی سے پابندی عاید ہے ۔ نارکوٹکس کنٹرو ل بیورو کلکتہ کے زونل ڈائریکٹر دلیپ کمار سریواستونے کہا کہ کلکتہ میں مختلف راستے یہ نشیلی اشیاء پہنچائی جارہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ حشیش جسے ملالا چرس بھی کہا جاتا ہے کہ زیادہ استعمال کیا جاتا ہے چوں کہ یہ زیادہ قیمتی نہیں ہے اور یہ ہماچل پردیش سے یہاں آتاہے جب کہ ایل ایس ڈی یورپ ، امریکہ اور چین سے یہاں آتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ کلکتہ پہنچنا اس لیے بھی آسان ہے کہ بنگال کی سرحدیں بنگلہ دیش اور نیپال سے متصل ہے
سریواستو نے کہا کہ نشیلی اشیاء کی سپلائی کا ایک مستقل ایک چین ہے اور کسی کو بھی کسی سے متعلق زیادہ معلومات نہیں ہوتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کالج کے طلباء بھی ڈرگس کا استعمال کرتے ہیں ۔جب کہ کئی طلباء اس چین کا ہوتے ہیں ا ور ان کے ذریعہ خریداروں تک نشیلی اشیاء کو پہنچایا جاتا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ شہر کے کئی پپس اور بارس میں سپلائی ہونے کی اطلاع ہے ۔این سی بی نے حال ہی میں کلکتہ میں اس معاملے میں پانچ افراد کو گرفتار کیا تھا جس میں منجمنٹ کا ایک طالب اور مشہور پپ کا ڈی جے شامل ہے
سریواستو نے کہا کہ کلکتہ کے مشہور سات اسکولوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ طلباء ان مافیاؤں سے بچانے کیلئے این سی بی کے وضع کردہ میکانزم کا استعمال کریں ۔انہوں نے کہا کہ سماجی میڈیا کے ذریعہ اس کارو بار کو چلایا جاتا ہے ۔فیس بک، واٹس اپ اور دیگر سماجی ویب سائٹس اس کام کیلئے استعمال ہوتے ہیں ۔
شریواستو نے بتایا کہ این سی بی نے کلکتہ پولس کی مدد سے نشیلی اشیاء کے استعمال پر روک لگانے کیلئے سخت نگرانی شروع کردی ہے اور اس کے تحت کسی بھی وقت کسی بھی بار اور پپ پر چھاپہ مارکر کارروائی کی جاسکتی ہے ۔گزشتہ ہفتہ محکمہ ایکسائز کے تعاون سے این سی بی نے دو خواتین کو حشیش کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا
کلکتہ پولس کے ایک آفیسرنے بتایا کہ ایسا نہیں ہے کہ نشیلی اشیاء کا استعمال ایک خاص طبقہ کے افراد کرتے ہیں بلکہ ہروہ شخص جس کو خریدنے کی صلاحیت ہے وہ اس میں ملوث ہیں۔پولس آفیسر نے بتایا کہ کلکتہ پولس نے ہرممکن طریقے سے اس پرروک لگانے کیلئے تیار ہے ۔