سری نگر: جموں وکشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور نیشنل کانفرنس صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کو جنم دن پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے اُن کی تندرسی اور عمر درازی کے لئے دعا کی ہے ۔
محترمہ مفتی نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ‘جناب اٹل بہاری واجپائی کو جنم دن کی بہت بہت مبارکباد۔ ایک دور اندیش لیڈر جنہوں نے جموں وکشمیر میں امن، ترقی اور خوشحالی کے لئے انسانیت، جمہوریت اور کشمیریت کے نظریہ کی آبیاری کی’۔
دریں اثنا فاروق عبداللہ نے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کو ملک کا دور اندیش، مخلص اور محب وطن وزیر اعظم قرار دیتے ہوئے اُن کی تندرسی، عمر درازی کے لئے دعا کی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ مرکزی حکومت نے واجپائی جی کے نام پر ووٹ حاصل کئے ہیں اس لئے اُن کو چاہئے کہ وہ موصوف کے آدھرشوں، ہدایات اور اُن کے مشوروں پر عمل کریں۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ واجپائی جی ملک کے وزیر خارجہ بھی رہے ہیں اور اُن کی خارجہ پالیسی بھی کامیاب رہی اور بحیثیت وزیر اعظم انہوں نے نہ صرف پاکستان کے ساتھ براہ راست بات کی بلکہ کشمیری حریت لیڈران کے ساتھ بھی مذاکرات کی میز پر بیٹھے ۔
انہوں نے ملک کے ہر طبقہ کے لوگوں کی ترقی، خوشحالی اور خاص کر ہندوستان کے صدیوں کے بھائی چارہ اور مذہبی ہم آہنگی کے اصولوں کی مشعل کو ہمیشہ فیروزاں رکھا۔ چونکہ اُن کا یوم پیدائش آج گڈ گورننس کے طور پر منایا جارہا ہے اس لئے مرکزی حکومت (مودی سرکار) کو اپنا محاسبہ کرنا چاہئے کہ وہ لوگوں کو اچھی حکمرانی بہم پہنچا رہے ہیں یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب سے ملک اور ریاست جموں وکشمیر میں بھاجپا کی سرکاریں معرض وجود آئی ہیں تب سے فرقہ پرستی کو عروج ملا ہے اور اس دوران ہمیں فرقہ پرستی کے بدترین واقعات دیکھنے کو ملے ۔ جبکہ ریاست جموں وکشمیر میں بھاجپا کے آنے سے نہ صرف فرقہ پرستی پھیلی بلکہ یہاں کے حالات بھی ابدتری کی جانب گامزن ہوگئے ۔
ریاست کے آج کے حالات90کی دہائی سے کچھ کم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے اطلاق سے مودی سرکار نے لوگوں کو اقتصادی بدحالی کی کا شکار بنا ڈالا جبکہ جموں وکشمیر کے لوگ سب سے زیادہ متاثر ہوئے ۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ سیلاب اور خراب حالات سے یہاں کے لوگ پہلے اقتصادی بدحالی سے دوچار تھے لیکن نوٹ بندی اور جی ایس ٹی نے جلتی پرتیل کا کام کیا اور یہاں کی اقتصادیات کو مزید پیچھے دھکیلا گیا۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو واجپائی جی کے اصولوں پر عمل پیرا ہوکر ملک کے تمام لوگوں کے ساتھ انصاف کرنا چاہئے ۔اور ساتھ ہی اُن کے اس قول کہ ‘دوست بدلے جاسکتے ہیں لیکن پڑوسی نہیں’پر عملی طور آگے بڑھ کر پاکستان کے ساتھ مضبوط دوستی اور خوشگوار تعلقات قائم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جانی چاہئے تاکہ برصغیر خصوصاً ریاست جموں وکشمیر کے لوگوں کو امن و سکون کی زندگی نصیب ہو اور اہل کشمیر کو اُن مشکلات و مصائب سے نجات ملے جو یہاں کے عوام گذشتہ 70برسوں سے مسئلہ کشمیر کے حل نہ ہونے کی وجہ سے اٹھا رہے ہیں۔