شمالی افریقا ایک اہم عرب ملک تیونس میں مہنگائی اور اشیائے صرف کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کے خلاف پرتشدد احتحاجی تحریک چل پڑی ہے۔
گذشتہ روز تیونس کے 10 بڑے شہروں میں مہنگائی اور اشیائے صرف کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کے خلاف ہزاروں افراد نے احتجاج کیا۔ احتجاجی مظاہروں کے دوران پرتشدد واقعات بھی پیش آئے جس کے نتیجے میں کم سے کم ایک شخص ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
دارالحکونت تیونسیہ کے قریب طبریہ کے مقام پر ہونے والے ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم ہوا۔ تیونس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق مشتعل مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم کے نتیجے میں کم سے کم پانچ افراد زخمی ہوگئے جنہیں علاج کے لیے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
ایک سیکیورٹی ذریعے نے بتایا کہ پولیس کی آنسو گیس کی شیلنگ کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک ہو گیا جب کہ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ احتجاج کرنے والے ایک شخص کو پولیس کی گاڑی نے روند ڈالا جس کے نتیجے میں اس کی موت واقع ہو گئی۔ تاہم سرکاری سطح پر شہری کی ہلاکت کی وجوہات بیان نہیں کی گئی ہیں۔ جاں بحق ہونے والے شخص کی عمر تیس سال کے درمیان بتائی جاتی ہے۔
‘ہم کیوں انتظار کریں‘ مہم کے ایک رہ نما وائل نوار نے کہا کہ مظاہرین مکمل طور پر پرامن تھے۔ سیکیورٹی فورز نے اپنی گاڑی مظاہرین پر چڑھا دی جس کے نتیجے میں ایک شہری مارا گیا۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک فوٹیج میں مظاہرین کو ایک شہری کو شدید زخمی حالت میں اٹھا کر اسپتال لے جاتے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے جسم پر گہرے زخم دیکھے جا سکتے ہیں اور جسم خون سے لت پت ہے۔
خیال رہے کہ مہنگائی کے خلاف تیونس میں احتجاج گذشتہ اتوار کو شروع ہوا تھا جو کل مزید دوسرے شہروں میں بھی پھیل گیا۔
دوسری جانب حکومت نے اپنے موقف میں کہا ہے کہ اس نے بعض پرتعیش اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے جس سے غریب شہریوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
خیال رہے کہ تیونس میں مہنگائی اور اشیائے صرف کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج ایک ایسے وقت میں جاری ہے جب دوسری جانب ایسی ہی ایک تحریک چند روز قبل ایران میں بھی شروع ہوچکی ہے۔ ایران میں بھی مہنگائی کے خلاف شروع ہونے مظاہرے حکومت مخالف تحریک کی شکل اختیار کرگئے ہیں۔