نئی دہلی: مرکز کی مودی حکومت نے بڑے فیصلے کے ذریعے حج سفر کے لئے دی جانے والی سبسڈی ختم کردی ہے. مرکزی اقلیتی کے وزیر مختار عباس نقوی نے اس بارے میں معلومات فراہم کی کہ یہ فیصلہ اقلیتوں کی منھ بھرائی کے بجائے انکو باضابطہ طور پر مستحکم کرنے کے لئے ایجنڈا کا حصہ ہے.
نقوی نے کہا ہے کہ حج سبسڈی کی مالی امداد مسلم لڑکیوں اور عورتوں کو تعلیم فراہم کرنے پر خرچ کی جائے گی. انہوں نے کہا کہ سبسڈی کا فائدہ ایجنٹ اٹھا رہے تھے لہذا حج سبسڈی روک دی گئی ہے. غریب مسلمانوں کے لئے مختلف انتظامات کئے جائیں گے. یاد رہے یہ فیصلہ 1.75 لاکھ حاجیوں کو متاثر کرے گا.
واضح ہو کہ ہر سال 700 کروڑ روپے حج سبسڈی کی صورت میں خرچ کئے جاتے ہیں۔. ایک بات یہ بھی ہے کہ اس فیصلے کو سپریم کورٹ کے حکم کے بعد حکومت نے انجام دیا ہے. سال 2012 میں، عدالت نے مرکزی حکومت کو حکم دیا کہ وہ سبسڈی کو ختم کردے. عدالت نے حکم دیا ہے کہ 2022 تک حج سبسڈی کو مکمل طور پر ختم کردیا جانا چاہئے.
سعودی عرب کے جدہ میں ہندوستان کے قونصل جنرل رہے اور نئی حج پالیسی کا مسودہ تیار کرنے والے سابق آئی اے ایس امان اللہ کہتے ہیں ‘حکومت چاہے تو 45 سال سے کم عمر کی خواتین کو بھی محرم کے بغیر حج پر جانے کی اجازت دے سکتی ہے، بالغ اگر لڑکا حج پرجا سکتا ہے تو پھر بالغ لڑکی میں کیا نقصان ہے؟