لکھنو : دہلی سماجی بہودی کے وزیر اور عام آدمی پارٹی ( آپ) کے لیڈر راجیندر گوتم پال نے حج سبسیڈی واپس لینے پر مودی حکومت کی تنقید کر تے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کی پسماندگی کے لئے وفاقی حکومت کی پا لیسیاں ذمہ دار ہیں۔
مسٹر گوتم نے صحافیوں سے کہا کہ حج کے سفر سے سبسڈی واپس لینے کا فیصلہ غلط ہے ، یہ مسلمانو ں کے تئیں حکومت کا دہرا رویہ ظاہر کرتا ہے ۔ آئین نے تمام مذاہب کو مساوی حقوق دیا ہے ، لیکن کیلاش مانسروور، کمبھ میلہ اور تو اور چھٹ پوجا میں بھی حکومت پیسہ خرچ کرتی ہے ۔نو ریاستوں کے اقلیتوں اور سماجی بہبودوزراء کے اجلاس میں حصہ لینے آئے مسٹر گوتم نے مرکزی حکومت سے اس فیصلے پر نظرثانی کی اپیل کی۔
مسلم مذہبی رہنماؤں کی جانب سے حج سبسڈی کی واپسی کا استقبال کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ مسلم رہنماؤں کو میڈیا گمراہ کر رہا ہے ۔مسٹر گوتم نے کہا میڈیا نے اس مسئلہ کو ہلکا کردیا ہے ، جبکہ یہ ایک بڑے طبقے کے حقوق سے منسلک معاملہ ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اترپردیش کی حکومت کل ریاستوں کے وزیروں کی ایک میٹنگ کو جتنا بڑھا چڑھا کر بتایا جا رہا ہے ،اور سڑکوں کو بینر پوسٹروں سے پاٹ دیا گیا ہے ،یہ اتنی بڑی میٹنگ نہیں ہے ۔مسلمانوں کی پسماندگی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومی اقلیتی ترقی اور فائنانس کارپوریشن سے قرض لینے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتاہے ۔
اس ادارے سے قرض لینے کے پیمانے کے مطابق دیہی علاقوں میں سالانہ65 ہزار اور شہری علاوقوں میں ایک لاکھ سے زیادہ نہیں ہونا چاہء۔ قرض لینے کے لئے لوگوں کے سامنے بہت مشکلات کھڑی کی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا مسلمانوں کے تعلیم کا نظام بہتر ہونا چاہے ۔انہوں نے کہا 80 فیصدی مسلم بچوں کی تعلیم 8ویں کلاس کے بعد چھو ٹ جاتی ہے ۔