جی ہاں سنکھیا زہر، جو پھیپھڑوں، جلد اور مثانے کے کینسر سمیت متعدد امراض کا باعث بن سکتا ہے۔ مگر ہاں سنکھیا کی موجودگی کے باوجود آپ چاول کھا سکتے ہیں۔ مگر اس کا مطلب جاننے سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ سنکھیا ہوتا کیا ہے۔
سنکھیا قدرتی طور پر زمین، ہوا اور پانی میں پایا جاتا ہے، تو یہ حقیقت کہ چاول میں بھی وہ موجود ہے، خطرے کی گھنٹی نہیں بجاتا، مگر آرسینک انسانی سرگرمیوں کا نتیجہ بھی ہوسکتا ہے جیسے کان کنی یا مخصوص کیڑے مار ادویات کا استعمال وغیرہ۔
اور یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ سنکھیا دو قسم کے ہوتے ہیں، نامیاتی اور غیر نامیاتی، یہ دوسری قسم ہی خطرناک ہوتی ہے جو صحت پر مضر اثرات مرتب کرتی ہے جو چاولوں میں بھی پائی جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ اس کا معتدل استعمال ہی بہتر ہوتا ہے۔
سنکھیا کسی غذا میں اس وقت شامل ہوتا ہے جب پودا اگنے کے دوران یہ اس میں جذب ہوجاتا ہے، کچھ پودے یہ عنصر زیادہ جذب کرتے ہیں جن میں چاول یا دھان کا پودا قابل ذکر ہے۔
تو چاول کی کتنی مقدار کا استعمال صحت کو نقصان نہیں پہنچاتا؟ تو اس کے لیے خود شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔
ویسے چاول کے اوپر دیگر اجناس کو شامل کردینا قدرتی طور پر سنکھیا کی مقدار کم کردیتا ہے جیسا کہ دال۔
ایک تحقیق کے مطابق بھورے چاولوں میں سنکھیا کی مقدار سفید چاولوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ اس کی بھوسی ہے جو سفید چاول میں نکال دی جاتی ہے۔
مگر ایک آسان طریقے سے آپ چاول پکاتے ہوئے بھی سنکھیا کی کافی مقدار کو نکال سکتے ہیں۔
یعنی چاول کو بہت زیادہ پانی میں پکانا اس قدرتی زہر کی مقدار 60 فیصد تک کم کردیتا ہے، اس طرح پکانے سے پہلے چاولوں کو دھونا بھی سنکھیا کو کم کرتا ہے۔
تو چاول سے لطف اندوز ہوں، بس معتدل مقدار میں کھائیں اور بہت زیادہ پانی میں پکا کر سنکھیا کے خطرے سے خود کو بچائیں۔