جموں: جموں وکشمیر کی سرمائی دارالحکومت جموں کے مضافاتی علاقہ سنجوان میں واقع 36 بریگیڈ فوجی کیمپ پر کم از کم تین جنگجوؤں پر مشتمل ایک گروپ نے فدائین حملہ کردیا ہے ۔ جنگجوؤں کی فائرنگ سے ایک جونیئر کمیشنڈ افسر (جے سی او) سمیت 2 فوجی اہلکار ہلاک جبکہ 4 دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔
مہلوک جے سی او کی شناخت مدھن لال چودھری کے بطور کی گئی ہے ۔ یہ جموں میں رواں برس ہونے والا پہلا فدائین حملہ ہے ۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ہفتہ کی علی الصبح کم از کم تین جنگجوؤں پر مشتمل فدائین جنگجوؤں کے ایک گروپ نے جموں پٹھان کوٹ شاہراہ پر واقع سنجوان فوجی کیمپ پر فائرنگ کرتے ہوئے اندر داخل ہونے میں کامیابی پائی۔ انہوں نے بتایا ‘پورے علاقہ کو محاصرے میں لیا گیا ہے ۔ فوج ، سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) اور ریاستی پولیس کے اہلکار مشترکہ طور پر آپریشن میں مصروف ہیں’۔ ذرائع نے بتایا کہ ضلع انتظامیہ جموں نے احتیاطی طور پر سنجوان بیلٹ میں آنے والے تمام اسکول ہفتہ کو بند رکھنے کا اعلان کیا ہے ۔ انہوں نے بتایا ‘یہ کیمپ گھنی آبادی کے بیچ میں واقع ہے ۔ شہریوں کے کسی جانی نقصان کو ٹالنے کے لئے بڑے احتیاط سے کام لیا جارہا ہے ‘۔ سنجوان جموں شہر کے قلب سے محض 5 سے 6 کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے ۔ موقع پر موجود جموں وکشمیر پولیس کے انسپکٹر جنرل آف پولیس (جموں) ڈی ایس سنگھ جموال نے کہا کہ فدائین جنگجوؤں کی طرف سے یہ حملہ ہفتہ کی علی الصبح قریب 4 بجکر 55 منٹ پر کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ اس میں تاحال 2 افراد ہلاک جبکہ 4 دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔ مسٹر جموال نے کہا ‘سنتری بنکر میں تعینات فوجی اہلکاروں نے ہفتہ کی علی الصبح 4 بجکر 55 منٹ پر مشتبہ نقل وحرکت دیکھی۔ جنگجوؤں نے سنتری بنکر پر فائرنگ اور اس میں تعینات اہلکاروں نے بھی جوابی فائرنگ کی۔ اس کے بعد حملہ آور کیمپ کے اندر واقع ایک رہائش کوارٹر میں داخل ہوئے اور وہاں پناہ لی۔ حملہ آوروں کے خلاف آپریشن جاری ہے ‘۔ یہ جموں میں رواں برس ہونے والا پہلا حملہ ہے ۔
خیال کیا جارہا ہے کہ یہ حملہ پاکستانی جنگجو تنظیم جیش محمد کی طرف سے کیا گیا ہے ۔ کیمپ کے اندر رہائشی کواٹروں کے علاوہ ایک اسکول بھی ہے ۔ چونکہ جموں بین الاقوامی سرحد کے بالکل قریب ہے ، اس لئے مانا جارہا ہے کہ حملہ آور جنگجوؤں نے حال ہی میں سرحد کے اس پار درانداز کی ہوگی۔ ایک رپورٹ کے مطابق اس کیمپ پر سنہ 2003 ء میں بھی ایک فدائین حملہ ہوا تھا جس میں 12 فوجی اہلاک جبکہ 7 دیگر زخمی ہوئے تھے ۔ مذکورہ رپورٹ کے مطابق انٹیلی جنس ایجنسیوں نے پہلے ہی اطلاع دی تھی کہ محمد افضل گورو اور محمد مقبول بٹ کی برسیوں کے موقع پر جنگجوؤں کی طرف سے حملے ہوسکتے ہیں۔ دریں اثنا مرکزی وزارت داخلہ کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایک ٹویٹ میں کہا گیا ‘وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے جموں حملے کے سلسلے میں ریاستی پولیس سربراہ ڈاکٹر شیش پال وید کے ساتھ فون پر بات کی ۔ پولیس سربراہ نے انہیں صورتحال کی جانکاری دی ہے ۔ مرکزی وزارت داخلہ صورتحال پر قریبی نگاہ رکھی ہوئی ہے ‘۔ ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ‘جموں کے سنجوان علاقہ میں مسلح تصادم سے متعلق خبر انتہائی پریشان کن ہے ۔ امید کرتا ہوں کہ مسلح تصادم میں سیکورٹی فورسز اور ان کے افراد خانہ کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوگا’ ۔