سری لنکا میں بدھ متوں کے ہاتھوں مسلمانوں کی دکانیں توڑنے کے بعد پولیس نے سیکیورٹی میں اضافہ کر دیا ہے۔ آمپارا شہر میں بدھ متوں نے مسلمانوں کی دوکانوں کو آگ لگا دی جس کے بعد پولیس نے شہر میں سیکیورٹی بڑھا دی۔
پولیس نے اعلان کیا ہے کہ بدھ متوں کی جانب سے ایک مسجد اور ایک دکان پر حملہ کرنے کے بعد سے شہر کے حالات خراب ہو گئے ہیں۔
پولیس کے مطابق رات کو ہونے والی لڑائی میں 5 افراد زخمی اور ایک مسجد کو نقصان پہنچا ہے۔
آمپارا شہر میں یہ خبر شائع کی گئی ہے کہ ایک مسلمان ریسٹورنٹ میں عقم کرنے کی دوائی استعمال کرتا تھا، جس کے بعد بدھ متوں نے اس ریسٹورنٹ پر حملہ کر دیا اور ساتھ والی دوکانوں اور مسجد کو بھی نقصان پہنچایا۔
پولیس نے اعلان کیا ہے کہ اس ریسٹورینٹ پر لگائے گئے الزامات کی بھی تحقیقات کرینگے۔
سیاست دانوں اور سیکیورٹی حکام نے ایک اجلاس میں قانون پر عملدرآمد اور دونوں اطراف کو صلح برقرار رکھنے کی دعوت دی ہے۔
سری لنکا کی قومی وحدت کے وزیر مانو گانسا نے اعلان کیا ہے کہ جلد فسادات کرنے والوں کے خلاف اقدامات کرینگے۔
سری لنکا کا اکثریتی مذیب بدھ مت ہے، گزشتہ سال سے سریلانکا میں مسلمانوں پر حملے کیے جا رہے ہیں ۔
بدھ متوں کا الزام ہے کہ مسلمان زبردستی لوگوں کو اسلام قبول کرنے کے لیے مجبور کر رہے ہیں۔
ان کا یہ بھی الزام ہے کہ مسلمان سری لنکا میں بدھ متوں کے آثار قدیمہ کو تباہ کر رہے ہیں۔
سری لنکا میں مسلمانوں پر تشدد کے خلاف دوسرے ممالک کے سفارتکار اور انسانی حقوق کے اداروں نے اعتراض کیا ہے، اور اس ملک کے صدر اور وزیر اعظم «مایتریپالا سیریسنا» اور «رانیل ویکرمسینگہ»، کے وعدوں کے باوجود مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
سری لنکا کی 21 ملین آبادی میں سے 70% بدھ مت، 13% ہندو، اور صرف 9% مسلمان ہے۔