دوما: شامی مبصرین برائے انسانی حقوق کی جانب سے مشرقی غوطہ میں جاری بمباری کے بعد ہلاکتوں کے تازہ اعداد و شمار کے بارے میں میں بتایا ہے کہ 18 فروری کے بعد سے مشرقی غوطہ میں جاری بمباری میں 177 بچوں سمیت 800 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شامی مبصرین کے مطابق گزشتہ روز روسی حمایت یافتہ شامی فورسز کی جانب کی گئی بمباری میں کم از کم 19 شہری مزید ہلاک ہوئے۔
دوسری جانب مشرقی غوطہ میں مسلسل حملوں کے بعد برطانیہ اور فرانس نے وحشیانہ بمباری کو روکنے کے لیے فوری طور پر اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا، جس کے بعد امکان ہے کہ یہ اجلاس بدھ کو ہوگا، اجلاس میں جنگ بندی میں ناکامی کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی جانب سے شام میں 30 روز کی جنگ بندی کے لیے قرار داد منظور کی گئی تھی تاہم اس پر عملدرآمد نہیں ہوسکا تھا۔
ادھر یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ مشرقی غوطہ میں حکومتی فورسز کے مسلسل حملوں کے بعد انہوں نے 40 فیصد علاقے کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے اور دوما کے اہم حصے میں فضائی حملوں میں کچھ کمی کی ہے۔
جس کے بعد سول ڈیفنس رضا کاروں نے ملبے تلے پھنسے ایک رہائشی کی لاش کو نکالا جو کئی دن پہلے بمباری میں ہلاک ہوا تھا۔
شامی مبصرین کی جانب سے بتایا گیا کہ حموریہ کے علاقے میں بمباری کا سلسلہ منگل کی رات کو بھی جاری رہا اور اس بمباری میں کئی افراد ہلاک ہوئے جبکہ 18 افراد کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔
یاد رہے کہ شام کے علاقے مشرقی غوطہ میں 2013 کے بعد سے حکومت مخالف باغیوں کا اثر و رسوخ ہے اور یہاں تقریباً 4 لاکھ کے قریب افراد رہائش پذیر ہیں لیکن حالیہ صورتحال کا آغاز 18 فروری کے بعد سے ہوا، جب روس کی حمایت یافتہ شامی فورسز نے باغیوں پر دباؤ بڑھانے کے لیے آپریشن شروع کیا گیا۔
اس آپریشن کے دوران فضائی اور زمینی سطح پر کارروائیاں کی جارہی ہیں جس کے بعد مشرقی غوطہ کی صورتحال انتہائی کشیدہ ہے اور شہریوں کو خوراک اور ادویات کی سخت کمی کا سامنا ہے جبکہ اقوام متحدہ کی جانب سے جنگ بندی کا مطالبہ بھی کیا جاچکا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ روس کی جانب سے مشرقی غوطہ میں 5 گھنٹے کی عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا جو ناکام ثابت ہوا اور شامی فورسز نے غوطہ میں امداد لے جانے والے قافلے کے 90 فیصد سامان کو ضبط کرلیا تھا۔