تاج محل پر مالکانہ حق جتانے والے سنی وقف بورڈ کو سپریم کورٹ نے تازہ فرمان جاری کیا ہے۔کورٹ نے وقف بورڈ سے مغل شاہ جہاں کے دستخط لانے کو کہا ہے۔ہندستان ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق شاہجہاں کے دستخط لانے کیلئے وقف بورڈ کو ایک ہفتے کا وقت دیا گیا ہے۔
بتادیں کہ دنیا کے سات عجوبوں میں شامل تاج محل کو بنانے کے 18 سال بعد شاہجہاں کی موت ہو گئی تھی۔انہوں نے اپنی اہلیہ ممتاز کی یاد میں یہ مقبرہ بنوایا تھا۔
بتادیں کہ 2010 میں آرکیولوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) نے وقف بورڈ کے خلاف کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔اس عرضی میں جولائی 2005 کے اس فیصلے کو چیلنج دیا گیا تھا۔جس میں تاج محل کو وقف بورڈ کی املاک بتایا گیا تھا۔
تاج محل پر سپریم کورٹ فکرمند
اس تاریخی مقبرے کی تاریخ کی گہرائی میں جاکرسی جے آئی نے پوچھا۔
ہندستان میں اس بات کا یقین کون کرے گا کہ تاج محل وقف بورڈ کی املاک ہے؟”
شاہجہاں نے وقف نامہ پر دستخط کیسے کئے؟یہ آپ کو کب دیا گیا”؟
بورڈ نے سینئر وکیل وی وی گری کے ذریعے دعوی کیا کہ شاہجہاں کے دور سے تاج محل پر وقف کا حق ہے اور وقف نامہ کے تحت یہ ان کی جائیداد ہے۔اسی دعوے کو آرکیلوجیکل سروے آف انڈیا نے چیلنج دیا تھا۔
اے ایس آئی کی جانب سے وکیل اے ڈی این راؤ نے کہا “اس وقت وقف نامہ نہیں ہوا کرتا تھا”۔
وکیل راؤ نے کہا کہ “1858 کے اعلان کے مطابق برطانوی مہا رانی نے مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفرسے یہ جائیداد لے لی تھی۔1948 ایکٹ کے تحت بعد میں ہندستان حکومت نے اس پر قبضہ کر لیا تھا۔
سی جے آئی ،جسٹس اے ایم خاولنکر اور ڈی وائی چندر چوڑ کی بنچ نے بورڈ کو یاد دلایا کہ مغل حکومت ختم ہونے پر ایسٹ انڈیا کویادگار کا حق مل گیا تھا۔آزادی کے بعد یہ آرکیولیجیکل سروے آف انڈیا کے کنٹرول میں آیا۔
سی جے آئی دیپک مشرا نے شاہجہاں کے ذریعے لکھے گئے خط کی مانگ کرتے ہوئے کہا کہ “نظر بندی کے دوران شاہجہاں آگرہ قلعہ کی کوٹھری سے تاج محل دیکھاکرتے تھے۔نظر بندی میں رہتے ہوئے انہوں نے وقف نامہ کیسے دستخط کیا؟ ہمیں بادشاہ کے ذریعے جو دستخط کئے گئے کاغذات ہیں وہ دکھائیے”۔
بتادیں کہ اس سے پہلے بھی یوپی کا ایک شخص خود کو مغل نسل پرست بتاتے ہوئے الٰہ آباد ہائی کورٹ پہنچ گیا تھا،اس کا دعوی تھا کہ وہ تاج محل کا کیئر ٹیکر ہے۔
#تاج محل#سنی وقف بورڈ#سپریم کورٹ#شاہ جہاں#وقف بورڈ