پیرس میں فرانسیسی پولیس کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کے کیمرہ مین کو جس اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے وہاں سیکورٹی کا سخت پہرہ بیٹھا دیا گیا ہے۔
فرانسیسی پولیس کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کے کیمرہ مین رامین توحیدیان کی حالت انتہائی تشویشناک ہے اور وہ کوما میں چلے گئے ہیں-
منگل کی شام پیرس میں حکومت مخالف مظاہرے کی فلم بناتے ہوئے ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کے کیمرہ مین توحیدیان کو فرانسیسی پولیس نے سر کو ربر کی گولیوں سے نشانہ بنایا جس کی وجہ سے وہ شدید طور پر زخمی ہو گئےاور بعد میں کوما میں چلے گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ ان کے سرمیں شدید چوٹ آئی ہے اور سر کے اندر خون بہہ رہا ہے-
دوسری جانب آئی آر آئی بی کے رپورٹر شہسوار حسینی بھی فرانسیسی پولیس کے ذریعے زہریلی گیس کے گولے داغے جانے کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں۔ گھٹن کی شکایت کے بعد انھیں اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے-
دریں اثنا فرانسیسی صدر امانوئیل میکرون نے جو آسٹریلیا کے دورے پر ہیں پیرس میں مظاہرین پر پولیس کے حملے کی مذمت کئے بغیر اپنے ٹوئٹر پیج پر دھمکی دی ہے کہ امن و امان کی صورت حال کو خراب کرنے والوں کو وہ جہاں بھی ہوں گے، گرفتار کر کے سخت سے سخت سزا دی جائے گی-
فرانسیسی صدر کے دھمکی آمیز اور انسانی حقوق کے منافی ٹویٹر پیغام کے بعد پیرس کے اسپتال میں سیکورٹی کا پہرہ انتہائی سخت کر دیا گیا-
پیرس سے ہمارے نمائندے نے ٹیلی فونی رابطے میں بتایا ہے کہ فرانس کی سیکورٹی فورس کے اہلکار اسپتال کے اطراف میں تعینات ہیں اور کسی کو بھی ایرانی ٹیلی ویژن چینل کے کیمرہ مین رامین توحیدیان کے قریب جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے-
اس درمیان فرانسیسی پولیس نے دھمکی دی ہے کہ اگر ایران کے ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے رپورٹر کو موبائل کے ذریعے بھی تصویر یا فلم بناتے ہوئے دیکھا گیا تو اس کا موبائل ضبط کر لیا جائے گا-
واضح رہے کہ عالمی یوم محنت کشاں پر پیرس میں محنت کشوں کے مظاہرے میں تشدد پھوٹ پڑا اور مظاہرین نے متعدد گاڑیوں کو آگ لگا دی جبکہ انہوں نے دھواں پھیلانے والے بموں کا بھی استعمال کیا-
فرانس کی لیبر یونینوں کے کارکنوں نے مظاہرے کا آغاز پیرس کے باسٹیل اسکوائر سے کیا- مظاہرے کے دوران تقریبا بارہ سو مظاہرین ماسک بھی پہنے ہوئے تھے-
فرانسیسی پولیس نے مظاہرین کو منتشرکرنے کے لئے آنسوگیس اور واٹرکینن کا استعمال کیا- فرانسیسی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ مظاہرے کے بعد دو سو مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔