ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپے کی جانب سے ایران کے خلاف تاریخی کڑی پابندیاں عائد کیے جانے کے بیان کے ردِ عمل میں امریکہ پر کڑی تنقید کی ہے۔
حسن روحانی نے سی آئی کے سابق سربراہ مائیک پومپے کو مخاطب کرتے ہوئے دریافت کیا کہ ’آپ ایران اور باقی دنیا کے لیے فیصلہ کرنے والے کون ہوتے ہیں؟‘
ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ’آج کی دنیا یہ قبول نہیں کرے گی کہ امریکہ ان کے لیے فیصلہ کرے، کیونکہ تمام ممالک آزاد ہیں، وہ وقت گزر گیا۔ ہم اپنی قوم کی حمایت میں اپنے راستے پر گامزن رہیں گے۔‘
دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اس وقت سے اضافہ ہوا ہے جب اسی ماہ امریکی صدر ٹرمپ نے سنہ 2015 میں طے پانے والے ایران کے جوہری معاہدہ سے علیحدگی کا اعلان کیا۔
اس سے پہلے پومپے نے کہا تھا کہ امریکہ اب ایران پر تاریخ کی سخت ترین پابندیاں عائد کرنے والا ہے۔ تاکہ وہ اپنا جوہری اور میزائل پروگرام ترک کر دے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران کو پھر سے مشرقِ وسطی میں غالب ہونے کے لیے چُھوٹ نہیں دی جائے گی۔
اس سے پہلے دارالحکومت واشنگٹن میں ہیریٹیج فاؤنڈیشن میں خطاب کرتے ہوئے امریکہ کے اعلیٰ ترین سفارتکار کا کہنا تھا کہ نئی پابندیوں کے بعد ایران کو اپنی معیشت کی بقا کا مسئلہ پڑ جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ وزارتِ دفاع اور علاقائی اتحادیوں کے ساتھ مل کسی بھی ممکنہ ایرانی جارحیت کو روکنے کی منصوبہ بندی کریں گے۔
پیر کو خارجہ پالیسی کے حوالے سے اپنی پہلی تقریر میں مائیک پومپے نے کہا کہ انتظامیہ نے ایران کی جانب سے کسی بھی متبادل حکمتِ عملی سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم بہت زیادہ اقتصادی دباؤ بڑھائیں گے۔ ’تہران میں رہنمائوں کو ہماری سنجیدگی کے بارے میں کوئی شک نہیں ہوگا۔‘
انھوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ ’نئے معاہدے‘ کے لیے ایران کو 12 شرائط پوری کرنی ہوں گی بشمول شام سے ایرانی فورسز کا انخلا اور یمن میں حوثی پاغیوں کی حمایت ختم کرنا۔
انھوں نے کہا کہ ایران پر سے پابندیاں صرف اس وقت اٹھائی جائیں گی جب امریکہ ایران کی پالیسی میں واضح تبدیلی دیکھے گا۔