سری نگر :جموں وکشمیر کے پولیس سربراہ ڈاکٹر شیش پال وید نے کہا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے اعلان شدہ ‘رمضان سیز فائر’ اب تک کامیاب ثابت ہوا ہے اور اس کی بدولت وادی میں امن وامان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اس اقدام نے ایسے کنبوں کو ایک موقع فراہم کیا ہے جو چاہتے ہیں کہ ان کے بچے (جنہوں نے ہتھیار اٹھائے ہیں) اپنے گھروں کو واپس لوٹ آئیں۔ پولیس سربراہ نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ‘رمضان سیز فائر اب تک کامیاب ثابت ہوا ہے ۔ وزیر اعظم (نریندر مودی) کی اس پہل کے نتیجے میں لاء اینڈ آڈر میں بہتری آئی ہے ۔ خاص طور پر جنوبی کشمیر کی صورتحال میں بہتری آئی ہے ۔ یہ (رمضان سیز فائر) ایسے کنبوں کے لئے اعتماد سازی کا اقدام ہے جو چاہتے ہیں کہ اُن کے بچے واپس لوٹ آئیں’۔ یہ وادی میں ‘رمضان سیز فائر’ کے اعلان کے بعد سے اب تک تیسرا موقعہ ہے کہ جب پولیس سربراہ نے ‘سیز فائر’ کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانے والے کشمیری نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے گھروں کو واپس لوٹ آئیں۔ پولیس سربراہ نے ‘رمضان سیز فائر’ کے اعلان کے ایک روز بعد یعنی 17 مئی کو کشمیری جنگجوؤں کے والدین سے کہا تھا کہ وہ حکومت ہندوستان کی طرف سے اعلان شدہ ‘رمضان سیز فائر’ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے بیٹوں کو تشدد کا راستہ چھوڑ کر واپس اپنے گھروں کو آنے کی اپیل کریں۔
انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں لکھا تھا ‘مقامی جنگجوؤں کے کنبوں کو حکومت ہندوستان کی نئی پہل سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے بیٹوں کو تشدد کا راستہ چھوڑ کر واپس اپنے گھروں کو آنے کی اپیل کرنی چاہیے ‘۔ اس کے بعد شیش پال وید نے 20 مئی کو جموں میں ایک تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کشمیری نوجوانوں سے ایک بار پھر اپیل کی کہ وہ اپنے گھروں کو واپس لوٹ کر مضبوط جموں وکشمیر اور مضبوط بھارت کی تعمیر میں اپنا فعال کردار ادا کریں۔انہوں نے کہا تھا کہ حکومت ہندوستان کے اعلان کردہ ‘رمضان سیز فائر’ کا تمام لوگوں پر مثبت اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہا تھا ‘سب سے ضروری یہ ہے جو عزت مآب وزیر اعظم (نریندر مودی) نے کل سری نگر میں کہا۔ نوجوانوں کو اپنے گھروں کو واپس لوٹ کر مضبوط جموں وکشمیر اور مضبوط انڈیا کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ‘۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم مودی نے ہفتہ کو سری نگر میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہتھیار اٹھانے والے کشمیری نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ ہتھیار پھینک کر اپنے گھروں کو واپس لوٹ آئیں۔پولیس سربراہ نے کہا تھا کہ ‘رمضان سیز فائر’ کا تمام لوگوں پر مثبت اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہا تھا ‘میں امید کرتا ہوں کہ حکومت ہندوستان کی اس پہل کا سبھی لوگوں پر مثبت اثر پڑے گا’۔ واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے 16 مئی کو وادی کشمیر میں قیام امن کی سمت میں ایک غیرمعمولی قدم اٹھاتے ہوئے ماہ رمضان کے دوران سیکورٹی فورسز کے آپریشنز کو معطل رکھنے کا اعلان کیا۔ تاہم جنگجوؤں کی طرف سے حملے کی صورت میں سیکورٹی فورسز کو جوابی کاروائی کا حق دیا گیا ہے ۔
وزارت داخلہ کے اس اعلان کے ساتھ ہی وادی میں جنگجوؤں کے خلاف جاری آپریشن آل آوٹ اور کارڈن اینڈ سرچ آپریشنز پر بریک لگ گئی ہے ۔ ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے 9 مئی کو سری نگر کے ایس کے آئی سی سی میں بلائی گئی کُل جماعتی اجلاس کی صدارت کرنے کے بعد کہا تھا کہ ماہ رمضان اور سالانہ امرناتھ یاترا کے پیش نظر مرکزی سرکار سے وادی کشمیر میں یکطرفہ فائر بندی کا مطالبہ کیا جائے گا۔انہوں نے کہا تھا کہ جنگجو مخالف آپریشنوں سے عام لوگوں کو تکالیف اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ اُس وقت ریاست میں بی جے پی لیڈروں نے اس تجویز کی نکتہ چینی کی تھی ۔