علی گڑھ (نامہ نگار)سونیا گاندھی کے ذریعے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے کشن گنج سینٹر کے افتتاح کا خیر مقدم کرتے ہوئے ڈین فیکلٹی آف دینیات پروفیسر سعود عالم قاسمی نے کہا کہ مسلم یونیورسٹی نے کشن گنج میں تیسرا سینٹر قائم کرکے ہندوستانیوں کی تعلیم خاص طورپر مسلمانوں کی تعلیم کی طرف ایک اہم قدم بڑھایا ہے، یہ سر سید کے خوابوں کی تعبیر ہے۔ ان کا خواب
تھا کہ مسلمان ملک کے گوشے گوشے میں تعلیم گاہ کا قیام کریں اور اس کے لئے انہوںنے مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کے ذریعے پیش رفت کی تھی۔ اس سینٹر سے علاقے کے لوگوں کو تعلیمی مدد پہنچانے میں اور ان کو بااختیار بنانے میں بہت مدد ملے گی۔ پروفیسر قاسمی نے مزید کہا کہ مسلم یونیورسٹی نے قوم پر احسان کیاہے اور اس کے لئے مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر بریگیڈیرضمیر الدین شاہ اور یوپی اے کی چیئر پرسن سونیا گاندھی مبارک باد کے مستحق ہیں۔یونائٹیڈ مسلم آرگنائزیشن کے جنرل سکریٹری اورسرسید اویرنس فورم کے صدر ڈاکٹر شکیل صمدانی نے کہا کہ وائس چانسلر کایہ قدم تاریخی اہمیت کاحامل ہے اور انشاء اللہ ان کا یہ قدم تاریخ میں سنہرے حرفوں میں لکھاجائے گا۔کشن گنج سینٹر اس پچھڑے علاقے کو نہ صرف تعلیمی لحاظ سے خود کفیل کردیگابلکہ معاشی اور سیاسی طور پر بھی یہ پچھڑا علاقہ بہت ترقی کرے گا اور ہندوستان کے نقشے پر ایک خوشحال اور بیدار علاقے کے طور پر اُبھرے گا۔ ڈاکٹر صمدانی نے مزید کہا کہ جن کورسیز کو وہاں پر پڑھایا جانا ہے وہ اپنے آپ میں ایسے کورسیز ہیں جس سے نوجوانوں کو بہت روز گار ملے گا۔
سرسید احمد خاں نے اپنی پوری زندگی قوم کی تعلیم وترقی میں صرف کردی اور قوم کو ایک ایساادارہ دیا جس نے آگے چل کر نہ صرف ملک میں بلکہ پوری دنیا میں تعلیم وتربیت کے ساتھ ساتھ اخلاص ، محبت، رواداری اور حکمت وفراست کا جذبہ پیدا کیا۔ ڈاکٹر صمدانی نے کہا کہ اس سینٹر کے قیام کے لئے نہ صرف سونیا گاندھی بلکہ وائس چانسلر ضمیرالدین شاہ ، بہا ر کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار ، مولانا اسرار الحق قاسمی ، ہیومن چین اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اساتذہ ، اولڈ بوائز اور طلبہ مبارک باد کے مستحق ہیں کیونکہ ان کی مشترکہ کوششوں سے ہی یہ کام پایۂ تکمیل کو پہنچ سکا۔
قانون فیکلٹی کے سابق ڈین پروفیسر زکریا صدیقی نے کہا کہ مسلم یونیورسٹی کے جتنے زیادہ سے زیادہ سینٹر ہوں وہ بہتر ہے۔ امریکہ اور دوسرے ملکوںمیں یونیورسٹیوں کے بہت سے مراکز ہوتے ہیں اور وہ سب کے سب بخوبی کام کرتے ہیں۔ ایسا ہندوستان میں کیوں ممکن نہیں؟۔ انہوںنے کہاکہ وائس چانسلر کے اس قدم سے انہیں دلی مسرت ہوئی ہے اور وہ اس کے لئے مبارک باد کے مستحق ہیں۔ اس سینٹر کے قیام سے مسلم یونیورسٹی کے طلبہ وطالبات کو روزگار کے بہت زیادہ مواقع حاصل ہونگے، اور جو بچے علی گڑھ سے وہاں جائیں گے وہ علی گڑھ کی بنیادی روایات کو وہاں لے جاکر اس سسٹم میںنصب (Transplant کردیں گے۔جین گرلس انٹر کالج کی لکچرار انجم تسنیم نے کہا کہ وائس چانسلر صاحب اگر اسی طرح کام کرتے رہے تو ۲۰۱۷تک مسلم یونیورسٹی یقینا ملک کی ممتاز ترین یونیورسٹیوں میں نمبر ون ہوگی۔ انہوںنے کشن گنج سینٹر قائم کرنے کے لئے مسلم یونیورسٹی کے شیخ الجامعہ اور ان کی ٹیم کو مبارک باد دی۔ اے۔سی۔ این گروپ آف انسٹی ٹیوشنس کے ڈائریکٹر جاوید اختر نے کہاکہ ملک میں جتنے زیادہ سے زیادہ سینٹر ہوں وہ ملک اور قوم دونوں کے لئے مفید ہیں۔ اے۔ ایم۔ یو سٹی ہائی اسکول کے سابق پرنسپل بدرالاسلام نے کہا کہ یہ سینٹر پچھلے دوسالوں سے التوامیں پڑا ہواتھا جسے موجودہ وائس چانسلر نے قائم کرکے اپنی حکمت اور فراست کا ثبوت دیاہے۔